الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے آخری وقت کا بیان
حدیث نمبر: 1633
وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَمُوتُ فَقُلْتُ: اقْرَأْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَام. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
محمد بن منکدر ؒ بیان کرتے ہیں، جب جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ پر نزع کا عالم طاری تھا تو میں ان کے پاس گیا تو میں نے انہیں کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کہنا۔ صحیح، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1633]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه ابن ماجه (1450) [و أحمد (69/3ح 11682، 391/4 ح 19711) و صححه البوصيري. ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. میت کے غسل کا طریقہ
حدیث نمبر: 1634
عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ: اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا فَرَغْنَا آذناه فَألْقى إِلَيْنَا حقوه وَقَالَ: «أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ» وَفِي رِوَايَةٍ: اغْسِلْنَهَا وِتْرًا: ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا وَابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا. وَقَالَتْ فَضَفَّرْنَا شَعَرَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ فألقيناها خلفهَا
ام عطیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں، آپ نے فرمایا: اسے تین یا پانچ مرتبہ یا اگر اس سے زیادہ مرتبہ تم ضرورت محسوس کرو تو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور آخری مرتبہ کافور یا کافور جیسی کوئی چیز اس میں ملا لو، جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے مطلع کرنا۔ جب ہم فارغ ہو گئیں تو ہم نے آپ کو مطلع کر دیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی چادر ہماری طرف پھینک کر فرمایا اسے اس کے جسم پر ڈال دو۔ (پھر اس چادر کے اوپر کفن پہناؤ) اور ایک روایت میں ہے: اسے طاق عدد تین یا پانچ یا سات مرتبہ غسل دو، دائیں طرف اور وضو کی جگہوں سے شروع کرو۔ اور انہوں نے (یعنی ام عطیہ رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: ہم نے اس کے بالوں کی تین چوٹیاں گوندھیں اور انہیں اس کے پیچھے ڈال دیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1634]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1263) و مسلم (939/37)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کفن
حدیث نمبر: 1635
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَّةٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَة
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یمن کے تین سفید سوتی کپڑوں میں کفن دیا گیا، جن میں قمیض تھی نہ عمامہ۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1635]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1264) ومسلم (941/45)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. کفن میں میانہ روی
حدیث نمبر: 1636
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَفَّنَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فليحسن كَفنه» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اسے بہتر طریقے سے کفن دے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1636]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (943/49)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حاجی کا کفن اور خوشبو کا حکم
حدیث نمبر: 1637
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَمَاتَ ن فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ وَلَا تَمَسُّوهُ بِطِيبٍ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْم الْقِيَامَة ملبيا» وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ خَبَّابٍ: قَتْلُ مُصْعَبِ بْنِ عُمَيْرٍ فِي بَابِ جَامِعِ الْمَنَاقِبِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی حالت احرام میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا تو اس کی اونٹنی نے اسے نیچے گرا کر اس کی گردن توڑ دی، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسے اس کے انہیں (احرام کے) دو کپڑوں میں کفن دو، اور اسے خوشبو لگاؤ نہ اس کے سر کو ڈھانپو کیونکہ وہ قیامت کے روز تلبیہ پکارتا ہوا اٹھے گا۔ بخاری، مسلم۔ اور ہم مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے متعلق خباب رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث جامع المناقب کے باب میں ان شاء اللہ تعالیٰ بیان کریں گے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1637]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1267) و مسلم (1306/93)
ه حديث حباب رضي الله عنه يأتي (1160)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سفید کپڑوں اور سرمے کا بیان
حدیث نمبر: 1638
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا مَنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ وَمِنْ خَيْرِ أَكْحَالِكُمُ الْإِثْمِدُ فَإِنَّهُ يُنْبِتُ الشّعْر ويجلوا الْبَصَر» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ تمہارا بہترین لباس ہے، اپنے مردوں کو بھی انہیں میں کفن دو، اثمد تمہارا بہترین سرمہ ہے کیونکہ وہ پلکیں دراز کرتا ہے اور نظر کو تیز کرتا ہے۔ ابوداؤد، ترمذی، اور ابن ماجہ نے اپنے مردوں کو تک روایت کیا ہے۔ حسن۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1638]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (4061) و الترمذي (994 و قال: حسن صحيح.) و ابن ماجه (3566)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. کفن کے لئے مہنگا کپڑا منع ہے
حدیث نمبر: 1639
وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَغَالَوْا فِي الْكَفَنِ فَإِنَّهُ يُسْلَبُ سَلْبًا سَرِيعًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مہنگا کفن نہ دیا کرو کیونکہ وہ تو جلد ہی بوسیدہ ہو جاتا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1639]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3154)
٭ عمرو بن ھاشم: لين الحديث، و إسماعيل بن أبي خالد مدلس و عنعن و في السند انقطاع بين عامر الشعبي و علي رضي الله عنه.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. انسان حالت موت میں ہی اٹھایا جائے گا
حدیث نمبر: 1640
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ لَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ. دَعَا بِثِيَابٍ جُدُدٍ فَلَبِسَهَا ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُولُ: «الْمَيِّتُ يُبْعَثُ فِي ثِيَابِهِ الَّتِي يَمُوتُ فِيهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ قریب المرگ ہوئے تو انہوں نے نیا لباس منگوا کر پہنا، پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میت کو اس کے انہیں کپڑوں میں اٹھایا جائے گا جن میں اسے موت آئی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1640]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3114)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. سب سے اچھا کفن
حدیث نمبر: 1641
وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَيْرُ الْكَفَنِ الْحُلَّةُ وَخَيْرُ الْأُضْحِيَةِ الْكَبْشُ الْأَقْرَنُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جوڑا (ازار اور چادر) بہترین کفن ہے جبکہ سینگوں والا مینڈھا بہترین قربانی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1641]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3156) [و ابن ماجه (1473) و صححه الحاکم (228/4) ووافقه الذهبي. ]
٭ حاتم بن أبي نصر: حسن الحديث و ثقه ابن حبان والحاکم وغيرهما.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. بہترین کفن یمنی چادریں ہیں
حدیث نمبر: 1642
وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ
امام ترمذی اور امام ابن ماجہ نے اسے ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1642]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1517 وقال: غريب) و ابن ماجه (3130) [وسنده ضعيف و الحديث السابق (1641) يغني عنه. ]
٭ عفير بن معدان ضعيف.»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next