الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. موت کی آرزو نہ کرو
حدیث نمبر: 1613
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَمَنَّوُا الْمَوْتَ فَإِنَّ هَوْلَ الْمُطَّلَعِ شَدِيدٌ وَإِنَّ مِنَ السَّعَادَةِ أَنْ يَطُولَ عُمْرُ الْعَبْدِ وَيَرْزُقَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْإِنَابَة» . رَوَاهُ أَحْمد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موت کی تمنا نہ کرو، کیونکہ مرنے کے بعد کے سماں کی ہولناکی بہت سخت ہے، اور یہ سعادت کی بات ہے کہ بندے کی عمر دراز ہو جائے اور اللہ عزوجل اسے اپنی طرف رجوع کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ سندہ حسن، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1613]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده حسن، رواه أحمد (332/3 ح 146180)
٭ و حسنه الھيثمي في مجمع الزوائد (203/10) والمنذري في الترغيب والترهيب و للحديث شواھد معنوية.»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن

--. لمبی عمر اچھے اعمال کے ساتھ جنت کی نشانی
حدیث نمبر: 1614
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: جَلَسْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَّرَنَا وَرَقَّقَنَا فَبَكَى سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ فَقَالَ: يَا لَيْتَنِي مِتُّ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا سَعْدُ أَعِنْدِي تَتَمَنَّى الْمَوْتَ؟» فَرَدَّدَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ: «يَا سَعْدُ إِنْ كُنْتَ خُلِقْتَ لِلْجَنَّةِ فَمَا طَالَ عُمْرُكَ وَحَسُنَ مِنْ عَمَلِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَك» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف توجہ کر کے بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے ہمیں وعظ و نصیحت کی اور ہمارے دلوں کو نرم کیا تو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رونے لگے، انہوں نے بہت زیادہ روتے ہوئے کہہ دیا: کاش کہ میں مر جاتا، یہ سن کر، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سعد! کیا تم میرے ہوتے ہوئے موت کی تمنا کرتے ہو؟ آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سعد! اگر تمہیں جنت کے لیے پیدا کیا گیا ہے تو پھر تمہاری عمر جتنی دراز ہو گی اور تمہارے جتنے عمل اچھے ہوں گے وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1614]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه أحمد (267/5 ح 22649)
٭ فيه معان بن رفاعة: ضعيف، و علي بن يزيد الألھاني: متروک.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. خباب ﷜اور حمزہ ﷜ رضی اللہ عنہما کےکفن کا ذکر
حدیث نمبر: 1615
عَن حَارِثَةَ بْنِ مُضَرَّبٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «لَا يَتَمَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ» لَتَمَنَّيْتُهُ. وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَمْلِكُ دِرْهَمًا وَإِنَّ فِي جَانِبِ بَيْتِيَ الْآنَ لَأَرْبَعِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ ثُمَّ أُتِيَ بِكَفَنِهِ فَلَمَّا رَآهُ بَكَى وَقَالَ لَكِنَّ حَمْزَةَ لَمْ يُوجَدْ لَهُ كَفَنٌ إِلَّا بُرْدَةٌ مَلْحَاءُ إِذَا جُعِلَتْ عَلَى رَأْسِهِ قَلَصَتْ عَنْ قَدَمَيْهِ وَإِذَا جُعِلَتْ عَلَى قَدَمَيْهِ قَلَصَتْ عَنْ رَأْسِهِ حَتَّى مُدَّتْ عَلَى رَأْسِهِ وَجُعِلَ عَلَى قَدَمَيْهِ الْإِذْخِرُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يذكر: ثمَّ أُتِي بكفنه إِلَى آخِره
حارثہ بن مضرب ؒ بیان کرتے ہیں، میں خباب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے جسم کو سات جگہوں پر داغا ہوا تھا، انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا: تم میں سے کوئی موت کی تمنا نہ کرے۔ تو میں ضرور اس کی تمنا کرتا میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اس طرح بھی دیکھا ہے کہ میرے پاس ایک درہم بھی نہیں تھا، جبکہ اب میرے گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم ہیں۔ حارثہ بیان کرتے ہیں، پھر ان کا کفن لایا گیا، جب انہوں نے اسے دیکھا تو رونے لگے اور فرمایا: لیکن حمزہ کو کفن کے لیے ایک چھوٹی سی دھاری دار چادر نصیب ہوئی، جب اسے ان کے سر پر کیا جاتا تو پاؤں سے اکٹھی ہو جاتی اور جب پاؤں پر کی جاتی تو سر کی طرف سے اکٹھی ہو جاتی، حتیٰ کہ اسے ان کے سر پر پھیلا دیا گیا اور ان کے پاؤں پر گھاس ڈال دی گئی۔ احمد، ترمذی، البتہ امام ترمذی ؒ نے یہ ذکر نہیں کیا کہ پھر ان کے لیے کفن لایا گیا، آخر حدیث تک۔ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1615]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (111/5 ح 2138) والترمذي (970 وقال: حسن صحيح) [وابن ماجه: 4163] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. مرنے والے کے پاس کلمہ پڑھنا
حدیث نمبر: 1616
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے قریب الموت افراد کو (لا الہ الا اللہ) کی تلقین کرو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1616]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (916/1)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مریض یا قریب الموت کے پاس اچھی دعا کرنا
حدیث نمبر: 1617
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ أَو الْمَيِّت فَقولُوا خيرا فَإِن الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم کسی مریض یا میت کے پاس جاؤ تو اچھی بات کہو، کیونکہ تم جو بات کرتے ہو تو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1617]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (919/6)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مصیبت کے وقت کیا کہا جائے
حدیث نمبر: 1618
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ فَيَقُولُ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ بِهِ: (إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) اللَّهُمَّ أَجِرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا. فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلمَة قَالَت: أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ؟ أَوَّلُ بَيْتِ هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ إِنِّي قُلْتُهَا فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان کسی مصیبت کے آنے پر اللہ کے حکم کے مطابق یہ دعا پڑھتا ہے: بے شک ہم اللہ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ! میری اس مصیبت پر مجھے اجر و ثواب عطا فرما اور مجھے اس سے بہتر بدل عطا فرما۔ تو اللہ اسے اس سے بہتر بدل عطا فرما دیتا ہے۔ پس جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو میں نے کہا: ابو سلمہ سے بہتر کون مسلمان شخص ہو گا، یہ وہ پہلا گھرانا ہے جس نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف ہجرت کی تھی، پھر میں وہ دعا پڑھتی رہی تو اللہ نے مجھے بدلے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عطا فرما دیے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1618]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (918/3)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کی موت کا واقعہ
حدیث نمبر: 1619
وَعَن أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أبي سَلمَة قد شَقَّ بَصَرَهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ» فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ: «لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَير فَإِن الْمَلَائِكَة يُؤمنُونَ على ماتقولون» ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَأَفْسِحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے تو ان کی نظر پھٹ چکی تھی، آپ نے ان کی آنکھیں بند کیں پھر فرمایا: جب روح قبض کی جاتی ہے تو نظر اس کے پیچھے چلی جاتی ہے۔ (یہ سن کر) ان کے اہل خانہ رونے لگے، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے لیے دعا خیر ہی کرو، کیونکہ تم جو کہتے ہو، فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ابوسلمہ کی مغفرت فرما، ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کا درجہ بلند فرما، اس کے پیچھے باقی رہ جانے والوں میں تو اس کا خلیفہ بن جا، تمام جہانوں کے پروردگار! ہمیں اور اسے بخش دے، اس کی قبر کو کشادہ فرما اور اسے منور فرما۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1619]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (920/7)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. وفات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر یمنی چادر ڈالنا
حدیث نمبر: 1620
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ سجي بِبرد حبرَة
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو آپ کو دھاری دار سوتی چادر سے ڈھانپ دیا گیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1620]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5814 و رواه مطولاً 1241. 1242 بغير ھذا اللفظ) و مسلم (942/48)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. انسان کا آخری کلام کیا ہونا چاہیے
حدیث نمبر: 1621
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ آخِرُ كَلَامِهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو گا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1621]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3116) [و صححه الحاکم (351/1، 500) ووافقه الذهبي. ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. میت کے پاس سورہ یٰسین پڑھنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1622
وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «اقرؤوا سُورَةَ (يس) عَلَى مَوْتَاكُمْ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے قریب المرگ افراد پر سورۂ یس ٓ کی تلاوت کرو۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1622]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (27/5 ح 20580) و أبو داود (3121) و ابن ماجه (1448)
٭ فيه أبو عثمان و أبوه: مجھولان، و له شاھد ضعيف موقوف.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next