ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حالت نیند میں (نماز میں تاخیر ہو جانے پر) کوئی تقصیر و گناہ ن��یں، تقصیر تو محض حالت بیداری میں (نماز مؤخر کرنے میں) ہے، جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا وہ اس وقت سو جائے تو جب اسے یاد آئے پڑھ لے۔ “ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”مجھے یاد کرنے کے لیے نماز پڑھا کرو۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 604]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (311/ 681)»
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”علی! تین چیزوں میں تاخیر نہ کرنا، ایک نماز جب اس کا وقت آ جائے، جنازہ جب تیار ہو جائے اور بیوہ، مطلقہ اور کنواری خاتون (کے نکاح میں) جب تمہیں اس کا کفو مل جائے۔ “ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 605]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (171 و قال: حديث غريب حسن .) ٭ سعيد بن عبد الله: وثقه الإمام المعتدل العجلي (الذي کان يعدّ کأحمد و ابن معين) والجمھور و حديثه لا ينزل عن درجة الحسن . و حديث عمر بن علي عن أبيه صححه الحاکم و ابن جرير الطبري . (انظر اتحاف المھرة 585/11)»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اول وقت نماز پڑھنا اللہ کی رضا مندی اور آخر وقت اللہ کے عفو درگزر کا باعث ہے۔ “ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 606]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (172) ٭ يعقوب بن الوليد المدني: متھم بالکذب، کذبه أحمد و غيره و حديث ابن عباس ضعيف جدًا، فيه نافع أبو ھرمز: متروک.»
ام فروہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے افضل عمل کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اول وقت میں نماز ادا کرنا۔ “ احمد، ترمذی، ابوداؤد۔ صحیح۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث صرف عبداللہ (بن حفص بن عاصم بن عمر بن خطاب مدنی) سے مروی ہے، اور وہ محدثین کے ہاں قوی نہیں۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 607]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (6/ 374، 375 ح 27644، 27645) والترمذي (170) و أبو داود (426) ٭ السند ضعيف و له شواھد صحيحة عند ابن خزيمة (327) وغيره .»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پوری زندگی میں صرف دو مرتبہ نماز کو آخر وقت میں پڑھا ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 608]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (174 وقال: غريب وليس إسناده بمتصل .) [و وصله الحاکم (190/1) و صححه علٰي شرط الشيخين ووافقه الذهبي، وللحديث شواھد .] »
ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت ہمیشہ خیرو بھلائی پر رہے گی۔ “ یا فرمایا: ”فطرت پر رہے گی، جب تک وہ ستارے ظاہر ہونے سے پہلے نماز مغرب پڑھتی رہے گی۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 609]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (418) [و صححه ابن خزيمة (339) والحاکم علٰي شرط مسلم (190/1، 191) ووافقه الذھبي .] »
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. مغرب کی نماز کے لئے ستاروں کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، بروایت دارمی
حدیث نمبر: 610
وَرَوَاهُ الدَّارمِيّ عَن الْعَبَّاس
دارمی نے اسے عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ حسن۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 610]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الدارمي (275/1ح 1213) [و ابن ماجه (689) و صححه ابن خزيمة (340) و الحديث حسنه البوصيري .] »
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں، نماز عشاءکو تہائی رات یا نصف شب تک مؤخر کرنے کا حکم فرماتا۔ “ صحیح، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 611]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (250/2 ح 7406) والترمذي (167 وقال: حسن صحيح .) و ابن ماجه (691)»
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس نماز (یعنی عشاء) کو دیر سے پڑھو، کیونکہ اس کی وجہ سے تمہیں دیگر امتوں پر فضیلت دی گئی ہے، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 612]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (421)»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. عشاء کی نماز تیسری تاریخ کا چاند غروب ہونے کے وقت پڑھی جائے
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اس نماز یعنی نماز عشاءکے وقت کے بارے میں خوب جانتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیسری رات کے چاند کے غروب ہونے کے وقت اسے پڑھا کرتے تھے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 613]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (419) والدارمي (1/ 275 ح 1214) [والترمذي (165) والنسائي (1/ 264، 265 ح 530] »