بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کے روز ایک وضو سے (متعدد) نمازیں پڑھیں اور موزوں پر مسح کیا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، آپ نے اس طرح پہلے تو کبھی نہیں کیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عمر! میں نے عمداً ایسے کیا ہے۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 308]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (86/ 277)»
سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے، حتیٰ کہ خیبر کے زیریں علاقے صہبا پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عصر ادا کی، پھر آپ نے زاد راہ طلب کیا تو صرف ستو آپ کی خدمت میں پیش کیے گئے آپ کے فرمان کے مطابق انہیں بھگو دیا گیا تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور ہم نے اسے کھایا، پھر آپ نماز مغرب کے لیے کھڑے ہوئے تو کلی کی اور ہم نے بھی کلی کی، پھر آپ نے نماز پڑھی اور (نیا) وضو نہ فرمایا۔ رواہ البخاری (209)۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 309]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (209)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آواز یا بدبو (محسوس ہونے) کی صورت میں وضو واجب ہوتا ہے۔ “ صحیح، رواہ احمد (2 /41 ح 9301) و الترمذی (74) و ابن ماجہ (515)۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 310]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (2/ 41 ح 9301) والترمذي (74 وقال: حسن صحيح .) [و ابن ماجه: 515] »
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے مذی کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مذی سے وضو اور منی سے غسل واجب ہوتا ہے۔ “ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی (114) و ابن ماجہ (504) و ابوداؤد (210) و البخاری (132، 269) و مسلم یغنی عنہ۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 311]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (114 و قال: حسن صحيح .) [و ابن ماجه: 504] ٭ يزيد بن أبي زياد ضعيف مدلس مختلط و حديث أبي داود (210) و البخاري (132، 269) و مسلم (303) يغني عنه .»
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”طہارت نماز کی چابی، تکبیر (اللہ اکبر) اس کی تحریم (اس تکبیر سے نماز شروع کرنے سے پہلے جو کام مباح تھے وہ حرام ہو جاتے ہیں) اور تسلیم (السلام علیکم ورحمۃ اللہ) اس کی تحلیل ہے: “(یعنی سلام پھیرنے سے نماز کی صورت میں حرام ہونے والے کام حلال ہو جاتے ہیں) حسن، رواہ ابوداؤد61) و الترمذی (3) و الدارمی (1 /175 ح 693) و ابن ماجہ (275) و البیھقی (2 /16)۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 312]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (61) والترمذي (3) والدارمي (1/ 175 ح 693) [و ابن ماجه (275) ] ٭ و للحديث شاھد موقوف عند البيھقي (16/2) وسنده صحيح وله حکم الرفع فالحديث به حسن .»
علی بن طلق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی آواز کے بغیر ہوا خارج کرے تو وہ وضو کرے، اور تم عورتوں سے ان کی پیٹھ میں مجامعت نہ کرو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (1164) و ابوداود (205) و ابن حبان (203)۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 314]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1164 وقال: حسن) و أبو داود (205) [و صححه ابن حبان (الموارد: 203) ] »
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آنکھیں دبر کا تسمہ ہیں، جب آنکھیں سو جاتی ہیں تو تسمہ کھل جاتا ہے۔ “ سندہ ضعیف، رواہ الدارمی (1 /184 ح 728)۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 315]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 184 ح 728) ٭ أبو بکر بن أبي مريم ضعيف و في السند علة أخري .»
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پیٹھ کا تسمہ دونوں آنکھیں ہیں، پس جو شخص سو جائے تو وہ وضو کرے۔ “ الشیخ الامام محی السنہ ؒ نے فرمایا: صحیح حدیث کی روشنی میں یہ حکم لیٹ کر سونے والے شخص کے لیے ہے، (بیٹھے بیٹھے سو جانے والے کے لیے نہیں ہے) سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد (203) و ابن ماجہ (477)۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 316]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (203) [و ابن ماجه: 477] عبد الرحمٰن بن عائذ عن علي رضي الله عنه مرسل (أي منقطع) و حديث صفوان بن عسال (ت 96) يغني عنه .»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نمازِ عشاء کا انتظار کرتے رہتے حتیٰ کہ (نیند کی وجہ سے) ان کے سر جھک جاتے، پھر وہ نماز پڑھتے لیکن وہ (نیا) وضو نہ کرتے۔ البتہ امام ترمذی ؒ نے روایت میں انتظار کے بدلے سو جانے کا ذکر کیا ہے، کہ وہ عشاء کے وقت بیٹھے سو جاتے حتیٰ کہ ان کے سر جھک جاتے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد (200) و الترمذی (78) و مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 317]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (200) والترمذي (78 وقال: حسن صحيح .) [و رواه مسلم: 376 مختصرًا .] ٭ زيادة ’’تخفق رؤسھم‘‘ غريبة .»