سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبرستان تشریف لائے تو فرمایا: ”ان گھروں کے رہنے والے مومنوں تم پر سلامتی ہو، اگر اللہ نے چاہا تو ہم بھی یقیناً تمہارے پاس پہنچنے والے ہیں، میری خواہش تھی کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھتے۔ “ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے ساتھی ہو، اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے۔ “ صحابہ نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہچانیں گے جو ابھی نہیں آئے اور وہ بعد میں آئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے بتاؤ، اگر کسی شخص کا سفید ٹانگوں اور سفید پیشانی والا گھوڑا، سیاہ گھوڑوں میں ہو تو کیا وہ اپنے گھوڑے کو نہیں پہچانے گا؟“ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول! ضرور پہچان لے گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پس وہ آئیں گے تو وضو کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی جبکہ میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 298]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (39/ 249)»
سیدنا ابودرداء بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت سب سے پہلے مجھے سجدہ کرنے کی اجازت دی جائے گی اور سب سے پہلے مجھے سجدہ سے سر اٹھانے کی اجازت دی جائے گی، پس میں اپنے سامنے دیکھوں گا تو تمام امتوں میں سے اپنی امت پہچان لوں گا، اور اسی طرح اپنے پیچھے، اسی طرح اپنے دائیں اور اسی طرح اپنے بائیں طرف۔ “ تو کسی شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ تمام امتوں میں سے اپنی امت کو کیسے پہچانیں گے جبکہ نوح ؑ سے لے کر آپ کی امت تک کتنی امتیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کے نشانات کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی، ان کے علاوہ کوئی اور ایسا نہیں ہو گا اور میں انہیں اس لیے بھی پہچان لوں گا کہ انہیں ان کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اور میں انہیں پہچان ایک اور علامت سے بھی لوں گا کہ ان کی اولاد ان کے آگے دوڑ رہی ہو گی۔ “ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 299]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (5/ 199 ح 22080) [و سنده حسن، ابن لھيعة صرح بالسماع و للحديث شواھد کثيرة.] »
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کا وضو ٹوٹ جائے تو جب تک وہ وضو نہ کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 300]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (135) و مسلم (2/ 225)»
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. وضو کے بغیر نہ نماز قبول کی جاتی ہے، نہ مال حرام سے صدقہ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کے بغیر نماز قبول کی جاتی ہے نہ مال حرام سے صدقہ۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 301]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2/ 224)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نواقض وضو، اخراج مذی پر شرم گاہ دھونا اور وضو کرنا ہے
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: مجھے کثرت مذی آتی تھی، لیکن میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے شرم محسوس کرتا تھا کیونکہ آپ میرے سسر تھے، پس میں نے مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا تو انہوں نے آپ سے دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شرم گاہ دھوئے اور وضو کرے۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 302]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (269) و مسلم (17/ 303)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے پر وضو کرو۔ “ الشیخ الامام الاجل محی السنہ ؒ نے فرمایا: مذکورہ بالا حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کی وجہ سے منسوخ ہے۔ رواہ مسلم و فی مصابیح السنہ (205)۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 303]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (90/ 352) ٭ قول محيي السنة في مصابيح السنة (205)»
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکری کے شانے کا گوشت کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی اور (نیا) وضو نہ کیا۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (207) و مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 304]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (207) و مسلم (91 / 354)»
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا: کیا ہم بکری کا گوشت کھا کر وضو کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم چاہو وضو کرو اور اگر چاہو تو نہ کرو۔ “ اس نے پھر دریافت کیا: کیا ہم اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کر۔ “ اس شخص نے پوچھا: کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔ “ اس نے پوچھا: اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 305]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (97 / 360)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے پیٹ میں کچھ گڑبڑ محسوس کرے اور اس پر معاملہ مشتبہ ہو جائے کہ آیا اس سے کوئی چیز نکلی ہے یا نہیں تو وہ مسجد سے نہ نکلے حتیٰ کہ وہ کوئی آواز سن لے یا بدبو محسوس کرلے۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 306]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (99 / 362)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دودھ پیا تو کلی کی اور فرمایا: ”اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔ “ متفق علیہ، رواہ البخاری (211) و مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 307]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (211) و مسلم (95 / 358)»