سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک میری امت کے لوگوں کو قیامت کے دن بلایا جائے گا، تو وضو کے نشانات کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی، پس تم میں سے جو شخص اپنی چمک کو بڑھانا چاہے تو وہ بڑھا لے۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 290]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (136) و مسلم (35/ 246)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا زیور وہاں تک ہو گا جہاں تک اس کے وضو کا پانی پہنچتا ہے۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 291]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (40 / 250)»
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”درست رہو، اور تم اس کی طاقت نہیں رکھتے، اور جان لو کہ نماز تمہارا بہترین عمل ہے، اور وضو کی حفاظت صرف مومن شخص ہی کر سکتا ہے۔ “ اس حدیث کو مالک، دارمی، احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 292]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه مالک (في الموطأ 1/ 34 ح 65) و أحمد (5/ 280 ح 22778) و ابن ماجه (277) والدارمي (1/ 169 ح 661) [و صححه الحاکم (1/ 130 ح 449) علٰي شرط الشيخين ووافقه الذهبي .] »
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص وضو ہونے کے باوجود وضو کرے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ “ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 293]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (59 وقال: إسناده ضعيف) [و أبو داود: 62] ٭ عبد الرحمٰن بن زياد الإفريقي ضعيف (تقدم: 239)»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جنت کی چابی نماز ہے اور نماز کی چابی طہارت (وضو) ہے۔ “ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 294]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (3/ 340 ح 14717) [والترمذي (4) ] ٭ سليمان بن قرم ھو سليمان بن معاذ ضعيف وأبو يحيي القتات لين الحديث .»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
1.09. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز فجر میں قرات کا خلط ملط ہونا
شبیب بن ابی روح رحمہ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر ادا کی تو سورۃ الروم کی تلاوت فرمائی، آپ بھول گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ نماز پڑھتے ہیں لیکن وہ اچھی طرح وضو نہیں کرتے، یہی لوگ تو ہمیں قرآن بھلا دیتے ہیں۔ “اس کو نسائی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 295]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه النسائي (2/ 156 ح 948) ٭ عبد الملک بن عمير: صرح بالسماع عند أحمد (3/ 471 ح 15968)»
بنو سلیم کے ایک آدمی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں میرے ہاتھ پر یا اپنے ہاتھ پر شمار کیا، فرمایا: ”سبحان اللہ کہنا نصف میزان ہے، اور الحمدللہ کہنا اسے بھر دیتا ہے، اور اللہ اکبر زمین و آسمان کے درمیان کو بھر دیتا ہے، روزہ نصف صبر ہے جبکہ طہارت نصف ایمان ہے۔ “ ترمذی اور امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا کہ حدیث حسن ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 296]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (3519) ٭ جري بن کليب: حسن الحديث، و ثقه العجلي المعتدل و ابن حبان (4/ 117) والترمذي وغيرھم و تکلم فيه أبو حاتم الرازي و قال ابن المديني: ’’مجھول‘‘ و توثيقه ھو الراجح .»
عبداللہ صنابحی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ مومن وضو کرتا ہے اور کلی کرتا ہے تو خطائیں اس کے منہ سے نکل جاتی ہیں، جب ناک جھاڑتا ہے تو خطائیں اس کی ناک سے نکل جاتی ہیں، جب اپنا چہرہ دھوتا ہے تو خطائیں اس کے چہرے سے نکل جاتی ہیں، حتیٰ کہ اس کی آنکھوں کی پلکوں کے نیچے سے بھی نکل جاتی ہیں، چنانچہ جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو خطائیں اس کے ہاتھوں سے نکل جاتی ہیں، حتیٰ کہ اس کے ہاتھوں کے ناخنوں کے نیچے سے نکل جاتی ہیں، چنانچہ جب وہ اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو خطائیں اس کے سر سے حتیٰ کہ اس کے کانوں سے نکل جاتی ہیں، جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو خطائیں اس کے پاؤں حتیٰ کہ پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے نکل جاتی ہیں، پھر اس کا مسجد کی طرف چلنا اور اس کی نماز اس کے لیے زائد ہو جاتی ہے۔ “اس کو مالک اور نسائی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 297]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه مالک (1/ 31 ح 59) والنسائي (1/ 74، 75 ح 103)»