الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 170
‏‏‏‏وَعَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الدِّينَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْحِجَازِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا وَلَيَعْقِلَنَّ الدِّينُ مِنَ الْحِجَازِ مِعْقَلَ الْأُرْوِيَّةِ مِنْ رَأْسِ الْجَبَلِ إِنَّ الدِّينَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ وَهُمُ الَّذِينَ يُصْلِحُونَ مَا أَفْسَدَ النَّاسُ مِنْ بَعْدِي من سنتي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دین حجاز کی طرف اس طرح سمٹ جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل کی طرف سمٹ جاتا ہے، اور دین حجاز میں اس طرح محفوظ ہو گا جس طرح پہاڑی بکری پہاڑ کی چوٹی پر پناہ لیتی ہے، بے شک دین کا آغاز اجنبیت کے عالم میں ہوا اور وہ عنقریب اسی حالت میں لوٹ جائے گا جیسے شروع ہوا، ایسے اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے، اور یہی وہ لوگ ہیں جو میری سنت کی اصلاح و احیا کریں گے جسے لوگوں نے میرے بعد خراب کر دیا ہو گا۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 170]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2630 وقال: حسن .)
٭ فيه کثير بن عبد الله العوفي ضعيف جدًا متھم، تقدم: 168.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

5.25. امت مسلمہ کی زبوں حالی
حدیث نمبر: 171
‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتَّى إِنَّ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ وَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً قَالُوا وَمن هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أَنَا عَلَيْهِ وأصحابي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت پر ایسا وقت آئے گا جیسے بنی اسرائیل پر آیا تھا، اور وہ مماثلت میں ایسے ہو گا جیسے جوتا جوتے کے برابر ہوتا ہے، حتیٰ کہ اگر ان میں سے کسی نے اپنی ماں سے علانیہ بدکاری کی ہو گی تو میری امت میں بھی ایسا کرنے والا شخص ہو گا، بے شک بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے اور میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو گی، ایک ملت کے سوا باقی سب جہنم میں ہوں گے۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم! وہ ایک ملت کون سی ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 171]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2641 وقال: حسن غريب .)
٭ ابن أنعم الإفريقي ضعيف (تقريب التهذيب: 3862) و للحديث شواهد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

5.26. بدعتی لوگوں کی کیفیت
حدیث نمبر: 172
‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةِ أَحْمَدَ وَأَبِي دَاوُدَ عَنْ مُعَاوِيَةَ: «ثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ وَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ وَهِيَ الْجَمَاعَةُ وَإِنَّهُ سَيَخْرُجُ فِي أُمَّتِي أَقْوَامٌ تَتَجَارَى بِهِمْ تِلْكَ الْأَهْوَاءُ كَمَا يَتَجَارَى الْكَلْبُ بِصَاحِبِهِ لَا يَبْقَى مِنْهُ عِرْقٌ وَلَا مَفْصِلٌ إِلَّا دخله»
احمد اور ابوداؤد میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے: بہترّ جہنم میں جائیں گے اور ایک جنت میں جائے گا، اور عنقریب میری امت میں ایسے لوگ ظاہر ہوں گے ان میں یہ بدعات اس طرح سرایت کر جائیں گی جس طرح باؤلے کتے کا اثر کٹے ہوئے شخص کے رگ و ریشے میں سرایت کر جاتا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 172]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (4/ 102 ح 17061) و أبو داود (4597)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

5.27. جماعت کی اہمیت
حدیث نمبر: 173
‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَجْمَعُ أُمَّتِي أَوْ قَالَ: أُمَّةَ مُحَمَّدٍ عَلَى ضَلَالَةٍ وَيَدُ اللَّهِ عَلَى الْجَمَاعَةِ وَمَنْ شَذَّ شَذَّ فِي النَّار".. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ میری امت کو۔ یا فرمایا: محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہے اور جو شخص جماعت سے جدا ہوا وہ جہنم میں الگ ڈالا جائے گا۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 173]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2167 وقال: ھذا حديث غريب .)
٭ سليمان بن سفيان المدني ضعيف وللحديث شواهد عند الحاکم (1/ 116ح399 و سنده صحيح) وغيره دون قوله: ’’و من شذ شذ في النار‘‘ فھو ضعيف والباقي صحيح .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

حدیث نمبر: 174
‏‏‏‏وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اتَّبِعُوا السَّوَادَ الْأَعْظَمَ فَإِنَّهُ مَنْ شَذَّ شَذَّ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ من حَدِيث أنس
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سواداعظم (بڑی جماعت) کی اتباع کرو، کیونکہ جو الگ ہوا، وہ جہنم میں ڈالا جائے گا۔ امام ابن ماجہ نے یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 174]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه [الحاکم في المستدرک (1/ 115، 116) و ابن ماجه (3950 بألفاظ مختلفة) من حديث أنس رضي الله عنه بسند ضعيف جدًا، معان: لين الحديث، و أبو خلف: متروک رماه ابن معين بالکذب .
٭ وللحديث شواھد ضعيفة جدًا عند أبي نعيم في أخبار أصبهان (2/ 208) وغيره .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

5.28. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت
حدیث نمبر: 175
‏‏‏‏وَعَن أنس قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تصبح وتمسي لَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ» ثُمَّ قَالَ: «يَا بني وَذَلِكَ من سنتي وَمن أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: بیٹا! اگر تو صبح و شام اس حالت میں کر سکے کہ تمہارے دل میں کسی کے لیے بدخواہی نہ ہو تو ایسا کر۔ پھر فرمایا: بیٹا! یہ طرز عمل میری سنت ہے، اور جس نے میری سنت سے محبت کی تو اس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے مجھ سے محبت کی تو وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 175]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2678 وقال: ھذا حديث حسن غريب .)
٭ فيه علي بن زيد بن جدعان وھو ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

حدیث نمبر: 176
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَمَسَّكَ بِسُنَّتِي عِنْدَ فَسَادِ أُمَّتِي فَلَهُ أجر مائَة شَهِيد»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے میری امت کے فساد کے وقت میری سنت پر عمل کیا تو اس کے لیے سو شہید کا ثواب ہے۔ اس حدیث کو امام بیہقی نے کتاب الزاھد میں روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 176]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه [البيھقي في الزھد (209) و ابن عدي (2/ 739) وعندھما الحسن بن قتيبة ضعفه الجمھور و عبدالخالق بن المنذر لا يعرف، انظر لسان الميزان (3/ 401) و رواه الطبراني في الأوسط (5410) و فيه محمد بن صالح العدوي، قال الهيثمي: ’’و لم أر من ترجمه‘‘ (مجمع الزوائد 1/ 172 وانظر 3/ 208) فالحديث ضعيف کما في الأنوار للبغوي بتحقيقي (1237) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

حدیث نمبر: 177
‏‏‏‏وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَتَاهُ عُمَرُ فَقَالَ إِنَّا نَسْمَعُ أَحَادِيثَ مِنْ يَهُودَ تُعْجِبُنَا أَفْتَرَى أَنْ نَكْتُبَ بَعْضَهَا؟ فَقَالَ: «أَمُتَهَوِّكُونَ أَنْتُمْ كَمَا تَهَوَّكَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى؟ لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِهَا بَيْضَاءَ نَقِيَّةً وَلَوْ كَانَ مُوسَى حَيًّا مَا وَسِعَهُ إِلَّا اتِّبَاعِي» . رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي كتاب شعب الايمان
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: ہم یہود سے کچھ تعجب انگیز باتیں سنتے ہیں، کیا آپ اجازت مرحمت فرماتے ہیں کہ ہم ان میں سے بعض لکھ لیا کریں، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم بھی یہود و نصاری کی طرح (اپنے دین کے بارے میں) حیران ہو، جبکہ میں تمہارے پاس صاف اور واضح دین لے کر آیا ہوں۔ اگر موسیٰ ؑ بھی زندہ ہوتے تو ان کے لیے بھی میری اتباع کے سوا کسی اور چیز کی اتباع جائز نہ ہوتی۔ اس حدیث کو احمد اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 177]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (3/ 387 ح 15223) والبيهقي في کتاب شعب الإيمان (176) [والدارمي 115/1، 116 ح 441]
٭ مجالد: ضعيف، ضعفه الجمهور و للحديث شواهد ضعيفة عند الروياني (1/ 175 ح 225) وغيره .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

حدیث نمبر: 178
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ طَيِّبًا وَعَمِلَ فِي سُنَّةٍ وَأَمِنَ النَّاسُ بَوَائِقَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِن هَذَا الْيَوْم لكثيرفي النَّاسِ قَالَ: «وَسَيَكُونُ فِي قُرُونٍ بَعْدِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے حلال کھایا، سنت کے موافق عمل کیا اور لوگ اس کی شرانگیزیوں سے محفوظ رہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ کسی آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس دور میں تو اس طرح کے بہت سے لوگ ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور میرے بعد کے ادوار میں بھی ہوں گے۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 178]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2520 وقال: حديث غريب .) [و صححه الحاکم (4/ 104) و تناقض قول الذهبي فيه .]
٭ أبو بشر مجھول الحال و ثقه الحاکم وحده و تناقض قول الذهبي فيه فتساقط .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

حدیث نمبر: 179
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُم فِي زمَان تَرَكَ مِنْكُمْ عُشْرَ مَا أُمِرَ بِهِ هَلَكَ ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ مَنْ عَمِلَ مِنْهُمْ بِعُشْرِ مَا أَمر بِهِ نجا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس دور میں ہو کہ تم میں سے جس نے احکام شرعیہ کے دسویں حصے پر عمل نہ کیا تو وہ ہلاک ہو جائے گا، پھر ایک ایسا دور آئے گا کہ ان میں سے جس نے احکامات شرعیہ کے دسویں حصے پر عمل کر لیا تو وہ نجات پا جائے گا۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 179]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2267 وقال: ھذا حديث غريب .)
٭ نعيم بن حماد حسن الحديث (کما تقدم: 167) ولکن ھذا مما أنکر عليه . و سفيان بن عيينة مدلس و عنعن .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


Previous    16    17    18    19    20    21    22    Next