588/760 عن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقولوا للمنافق: سيد؛ فإنه إن يك سيدكم، فقد أسخطتم ربكم عز وجل".
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منافق کو سردار نہ کہو اگر وہی تمہارا سردار ہوا تو تم نے اپنے رب اللہ عزوجل کو ناراض کر دیا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 588]
تخریج الحدیث: (صحيح)
293. باب ما يقول الرجل إذا زكي
حدیث نمبر: 589
589/761 عن عدي بن أرطاة قال: كان الرجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إذا زكي قال:" اللهم لا تؤاخذني بما يقولون، واغفر لي ما لا يعلمون"(1).
عدی بن ارطاۃ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کسی آدمی کو پاک باز قرار دیا جاتا تو کہتا: اے اللہ! یہ لوگ جو (میرے بارے میں) کہتے ہیں اس کا مجھ سے مواخذہ نہ کرنا اور جو (میری کوتاہیاں یہ) نہیں جانتے اس پر مجھے مغفرت عطا کرنا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 589]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
حدیث نمبر: 590
590/762 عن أبي قلابة، أن أبا عبد الله قال لأبي مسعود- أو أبو مسعود قال لأبي عبد الله-: ما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم في:"زعم"، قال:"بئس مطية الرجل".
ابوقلابہ سے مروی ہے کہ ابوعبداللہ نے ابومسعود سے کہا: یا ابومسعود نے ابوعبداللہ سے کہا: آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے «زعم» کے بارے میں کیا سنا ہے۔ کہا: «زعم» کسی شخص کی بری سواری ہے (یعنی یہ جھوٹ ہے)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 590]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 591
591/763 قال أبو مسعود: وسمعته يول:"لعن المؤمن كقتله".
ابومسعود نے کہا: اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مومن پر لعنت کرنا ایسا ہی ہے جیسے اسے قتل کرنا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 591]
تخریج الحدیث: (صحيح لغيره)
294. باب لا يقول لشيء لا يعلمه: الله يعلمه
حدیث نمبر: 592
592/764 عن ابن عباس:" لا يقولن أحدكم لشيء لا يعلمه:"الله يعلمه"؛ والله يعلم غير ذلك، فيعلم الله ما لا يعلم، فذاك عند الله عظيم".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی کسی چیز کے بارے میں جس کو وہ نہیں جانتا یہ نہ کہے کہ اس کو اللہ جانتا ہے، حالانکہ جو اللہ جانتا ہے وہ کچھ اور ہے تو وہ اللہ کے علم میں وہ چیز داخل کر رہا ہے جس کو وہ نہیں جانتا یہ اللہ کے ہاں بڑا گناہ ہے۔ (یعنی کوئی یہ کہہ دے کہ اللہ جانتا ہے سچ بات ایسے ہے حالانکہ سچ بات ایسے نہ ہو تو وہ اللہ کے علم میں وہ بات داخل کر رہا ہے جو حقیقت میں اللہ کے علم میں تو سچی ہے تو پھر اللہ کی طرف منسوب نہیں کرنا چاہیے)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 592]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
295. باب المجرة
حدیث نمبر: 593
593/766 عن أبي الطفيل: سأل ابن الكوّا عليّاً عن المجرّة؟قال:"هو شرج(1) السماء، ومنها فتحت السماء بماء منهمر".
ابوطفیل سے مروی ہے ابن الکوا نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہکشاں کے بارے میں پوچھا: انہوں نے کہا کہ یہ آسمان کی وادی ہے وہاں سے آسمان کو انتہائی برسنے والے پانی کے ساتھ کھولا جاتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 593]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
حدیث نمبر: 594
594/767 عن ابن عباس:"القوس: أمانٌ لأهل الأرض من الغرق، المجرة: باب السماء الذي تنشق منه".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: قوس قزح: زمین والوں کے لیے ڈوبنے سے امان (تحفط) ہے اور کہکشاں: آسمان کا وہ دروازہ ہے جہاں سے یہ پھوٹتی ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 594]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
296. [باب] من كره أن يقال اللهم اجعلني فى مستقر رحمتك
حدیث نمبر: 595
595/768 عن أبي الحارث الكرماني قال: سمعت رجلاً قال لأبي رجاء(2): أقرأ عليك السلام، واسأل الله أن يجمع بين وبينك في مستقررحمته! قال: وهل يستطيع أحد ذلك؟ قال: فما مستقر رحمته؟ قال: الجنة. قال: لم تصب. قال: فما مستقر رحمته؟ قال: قلت: رب العالمين.
ابوحارث کرمانی سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے ایک شخص کو سنا جو ابورجاء سے کہہ رہا تھا: میں تم کو سلام کہتا ہوں اور میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اور آپ کو اپنی رحمت کی جگہ میں داخل کر دے، انہوں نے کہا کہ کیا کوئی اس کی طاقت رکھتا ہے؟ انہوں نے پوچھا: رحمت کی جگہ سے تم کیا مراد لیتے ہو؟ اس نے کہا: جنت۔ انہوں نے کہا کہ تم نے صحیح نہیں کہا: وہ آدمی ابورجا ء سے پوچھتا ہے تمہارے نزدیک رحمت کی جگہ کیا ہے؟ میں نے کہا کہ وہ رب العالمین ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 595]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
297. باب لا تسبوا الدهر
حدیث نمبر: 596
596/769 عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقولن أحدكم، يا خيبة الدهر! فإن الله هو الدهر".[وفي رواية: قال الله عز وجل: أنا الدهر، أرسل الليل والنهار، فإذا شئت قبضتهما.ولا يقولن للعنب: الكرْمَ، فإن الكرْم الرجل المسلم"/770].
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ اے زمانے کی ناکامی۔ بیشک اللہ ہی زمانہ (کے نطام کو چلانے والا)ہے۔“ اور ایک روایت میں ہے: اللہ عزوجل نے فرمایا: میں زمانہ ہوں، میں رات اور دن کو بھیجتا ہوں، پھر جب میں چاہوں گا انہیں روک لوں گا۔ اور انگور کو کرم ہر گز نہ کہو، کرم مرد مسلمان ہوتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 596]
تخریج الحدیث: (صحيح)
298. باب قول الرجل للرجل: ويلك
حدیث نمبر: 597
597/772 عن أنس: أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى رجلاً يسوق بدنة(1).فقال:"اركبها". فقال: إنها بدنة! قال:"اركبها".قال: إنها بدنة! قال:"اركبها".قال: فإنها بدنة! قال:"اركبها ويلك".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ ایک ایسی اونٹنی ہانک کر لے جا رہا تھا جو مکہ میں جا کر ذبح کرنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جا۔“ اس نے کہا: یہ مکہ میں ذبح ہونے والی اونٹنی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جا۔“ اس نے کہا: یہ مکہ میں ذبح ہونے والی اونٹنی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جا۔“ اس نے کہا: یہ تو مکہ میں ذبح ہونے والی اونٹنی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افسوس تجھ پر اس پر سوار ہو جا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 597]