319/412 عن أبي الدرداء قال:" ألا أحدثكم ما هو خير لكم من الصدقة والصيام؟ صلاح ذات البين؟ ألا وإن البغضة هي الحالقة".
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تم سے ایسی حدیث نہ بیان کروں جو تمہارے لیے صدقہ اور روزہ سے بھی بہتر ہے، (وہ چیز) دو لڑنے والوں میں صلح کرا دینا ہے۔ خبردار اور بیشک (دونوں میں) عداوت ڈالنا، یہ تو مونڈ دینے والی (بات) ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 319]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)
172. باب من أشار على أخيه وإن لم يستشره
حدیث نمبر: 320
320/416 عن وهب بن كيسان- وكان وهب أدرك عبد الله بن عمر-، قال:" أن عمر رأى راعياً في مكان قبيح(1) ورأى مكاناً أمثل منه، فقال له: ويحك، يا راعي! حوّلها؛ فإني سمعتُ رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:"كل راعٍ مسئول عن رعيته".
وہب بن کیسان سے مروی ہے انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا زمانہ پایا تھا کہتے ہیں، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک چرواہے اور بکریوں کو ایک بنجر (خراب جگہ پر) بکریاں چراتے ہوئے دیکھا اور اس سے بہتر جگہ بھی دیکھی تو کہا، اللہ بھلا کرے، اے چرواہے! بکریوں کو (بہتر جگہ) ہانک لے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ہر چرواہا اپنی رعیت کے بارے میں مسئول (جواب دہ) ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 320]
تخریج الحدیث: (صحيح)
173. باب من كره أمثال السوء
حدیث نمبر: 321
321/417 عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ليس لنا مثل السوء العائد في هبته، كالكلب يرجع في قيئه".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بری مثال ہمارے لئے نہیں ہے (ہماری شایان شان نہیں ہے)، اپنی کوئی چیز عطیہ کر کے واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے کو خود چاٹ لے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 321]
تخریج الحدیث: (صحيح)
174. باب ما ذكر فى المكر والخديعة
حدیث نمبر: 322
322/418 عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المؤمن غر كريم(1)، والفاجر خبّ(2) لئيم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن بھولا بھالا اور فراخ دل ہوتا ہے، اور فاجر انتہائی چالاک اور کنجوس ہوتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 322]
تخریج الحدیث: (صحيح)
175. باب السباب
حدیث نمبر: 323
323/420 عن أم الدرداء [ وهي الصغرى الفقيهة ] أن رجلاً أتاها. فقال: إن رجلاً نال منك عند عبد الملك. فقالت: إن نؤبن(1) بما ليس فينا فطالما زكينا بما ليس فينا.
ام درداء سے روایت ہے (اور یہ چھوٹی ام درداء ہیں جو عالمہ تھیں)، کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور اس نے کہا: ایک شخص نے عبدالملک کے نزدیک آپ کو برا بھلا کہا ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر اس نے وہ بات کہی ہے جو ہم میں نہیں ہے تو ایک مدت سے ہم میں ایسے فضائل مانے گئے جو ہم میں نہیں تھے۔ (ابودرداء کی دو بیویاں تھیں جب پہلی بیوی فوت ہو گئی تو انہوں نے دوسری شادی کی جنہیں چھوٹی ام درداء کہا: جاتا ہے۔)[صحيح الادب المفرد/حدیث: 323]
تخریج الحدیث: (حسن الإسناد)
حدیث نمبر: 324
324/421 عن عبد الله [هو ابن مسعود]:" إذا قال الرجل لصاحبه: أنت عدوي، فقد خرج أحدهما من الإسلام، أوبرئ من صاحبه"(2).
سیدنا عبداللہ (ابن مسعود) سے مروی ہے: جب ایک شخص اپنے ساتھی سے کہتا ہے: تو میرا دشمن ہے تو ان میں سے ایک اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، یا (اگر یہ کہا) کہ میں اپنے ساتھی سے بری الذمہ ہوں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 324]
تخریج الحدیث: (صحيح الإٍسناد)
176. باب سقي الماء
حدیث نمبر: 325
325/422 عن ليث، عن طاوس، عن ابن عباس- أظنه رفعه، شك ليث- قال:" في ابن آدم ستون وثلاثمائة سلامى – أو عظم، أو مفصل- على كل واحد في كل يوم صدقة؛ كل كلمة طيبة صدقة، وعون الرجل أخاه صدقة؛ والشربة(1) من الماء يسقيها صدقة، وإماطة الأذى عن الطريق صدقة".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے اور طاوس کہتے ہیں میں گمان کرتا ہوں کہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مرفوع بیان کیا۔ لیث کو شک ہے۔ انہوں نے کہا: ابن آدم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہوتے ہیں، یا ہڈیاں یا جوڑ ہیں، ان میں سے ہر ایک پر روزانہ صدقہ (لازم) ہے، ہر اچھی بات ایک صدقہ ہے، آدمی کا اپنے بھائی کی مدد کرنا صدقہ ہے، اور ایک مرتبہ کا پانی جو وہ پلاتا ہے صدقہ ہے، راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا بھی صدقہ ہے۔ «الشَّرْبَةُ:» ایک مجلس میں مکمل پانی پلانے کی ضرورت پوری کرنا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 325]
تخریج الحدیث: (صحيح لغيره)
177. باب المستبان ما قالا فعلى الأول
حدیث نمبر: 326
326/423 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" المستبّانِ(1) ما قالا؛ فعلى البادئ، ما لم يعتد المظلوم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمی گالی گلوچ کریں تو گناہ ابتدا ء کرنے والے پر ہو گا، بشرطیکہ مظلوم (جس کو پہلے گالی دی گئی) نے حد سے تجاوز نہ کیا ہو۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 326]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 327
327/424 عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" المستبان ما قالا؛ فعلى البادئ، حتى يعتدي المظلوم".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمی جب گالی گلوچ کریں تو گناہ ابتداء کرنے والے پر ہو گا جب تک کہ مظلوم زیادتی نہ کرے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 327]
تخریج الحدیث: (حسن صحيح)
حدیث نمبر: 328
328/425 وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" أتدرون ما العضه؟(2)" قالوا: الله ورسوله أعلم، قال:"نقل الحديث من بعض الناس إلى بعض؛ ليفسدوا بينهم".
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ «عضه»(بہتان)کیا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں، فرمایا: ”بات کو ایک آدمی سے دوسرے آدمی تک پہنچانا تاکہ ان لوگوں میں فساد برپا ہو جائے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 328]