498/639 عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دخل عليّ النبي صلى الله عليه وسلم وأنا أصلي- وله حاجة، فأبطأت عليه- قال:" يا عائشة! عليك بجمَل الدعاء، وجوامعه". فلما انصرفت، قلت: يا رسول الله! وما جمل الدعاء وجوامعه؟ قال:" قولي: اللهم إني أسألك من الخير كله، عاجله وآجله، ما علمت منه وما لم أعلم. وأعوذ بك من الشر كله عاجله وآجله، ما علمت وما لم أعلم. وأسألك الجنة وما قرب إليها من قول أو عمل، وأعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول أو عمل، وأسألك مما سألك به محمد صلى الله عليه وسلم، وأعوذ بك مما تعوذ منه محمد صلى الله عليه وسلم، وما قضيت لي من قضاء فاجعل عاقتبه رشداً".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میں نماز پڑھ رہی تھی آپ کو کوئی کام تھا مجھے دیر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! تم مکمل اور جامع دعا کیا کرو“، جب میں نماز پڑھ کر آئی تو میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! مکمل اور جامع دعا کیا ہے؟ فرمایا: یہ کہو: «اللهم إني أسألك من الخير كله، عاجله وآجله، ما علمت منه وما لم أعلم. وأعوذ بك من الشر كله عاجله وآجله، ما علمت وما لم أعلم. وأسألك الجنة وما قرب إليها من قول أو عمل، وأعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول أو عمل، وأسألك مما سألك به محمد صلى الله عليه وسلم، وأعوذ بك مما تعوذ منه محمد صلى الله عليه وسلم، وما قضيت لي من قضاء فاجعل عاقتبه رشداً»”اے اللہ! میں تجھ سے ہر بھلائی کا سوال کرتی ہوں فوری ملنے والی بھی اور موخر بھلائی کا بھی جو میں جانتی ہوں اور جو میں نہیں جانتی، اور میں ہر قسم کے شر سے تیری پناہ چاہتی ہوں دنیا کے اور آخرت کے شر سے جو میں جانتی ہوں اور جو میں نہیں جانتی میں تجھ سے جنت کا اور جنت کو قریب تر کرنے والے قول و عمل کا سوال کرتی ہوں، اور تیری پناہ چاہتی ہوں جہنم اور جہنم سے قریب کرنے والے قول و عمل کا اور تجھ سے ان تمام باتوں کا سوال کرتی ہوں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھ سے مانگا ہے اور ان تمام باتوں سے تیری پناہ چاہتی ہوں جن سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے آپ میرے حق میں جو بھی فیصلہ کریں، اس کا انجام اچھا بنا دیں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 498]
تخریج الحدیث: (صحيح)
250. باب الصلاة على النبى صلى الله عليه وسلم
حدیث نمبر: 499
499/642 عن أنس ومالك بن أوس بن الحدثان: أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج يتبرز فلم يجد أحداً يتبعه، فخرج عمر فاتبعه بفخارة أو مطهرة، فوجده ساجداً في مسرب، فتنحى فجلس وراءه، حتى رفع النبي صلى الله عليه وسلم رأسه، فقال:"أحسنت يا عمر حين وجدتني ساجداً فتنحيت عني؛ إن جبريل جائني فقال: من صلى عليك واحدة صلى الله عليه عشراً، ورفع له عشر درجات".
سیدنا انس اور سیدنا مالک بن اوس بن حدثان رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے۔ اس وقت آپ کو کوئی شخص نہ ملا جو آپ کے ساتھ جائے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے ڈھیلے یا پانی کا لوٹا لے کر نکلے۔ انہوں نے آپ کو ایک میدان میں سجدے کی حالت میں پایا وہ علیحدہ ہو گئے اور آپ کے پیچھے بیٹھ گئے۔ یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: ”عمر! یہ تم نے اچھا کیا کہ جب مجھے سجدہ میں پایا تو دور جا کربیٹھے، جبریل میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے کہا: جو آپ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ اس پر دس رحمتیں نازل کرے گا اور اس کے دس درجے بلند کر دے گا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 499]