الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
حدیث نمبر: 7005
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفُرْسَانِهِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمُ الْحُلُمَ يَكْرَهُهُ، فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْهُ فَلَنْ يَضُرَّهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور آپ کے شہسواروں میں سے تھے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے شیطان کی طرف سے پس تم میں جو کوئی برا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو اس چاہئے کہ اپنی بائیں طرف تھوکے اور اس سے اللہ کی پناہ مانگے وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7005]
15. بَابُ اللَّبَنِ:
15. باب: دودھ کو خواب میں دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7006
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَظْفَارِي، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي، يَعْنِي عُمَرَ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الْعِلْمَ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں حمزہ بن عبداللہ نے خبر دی، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا اور میں نے اس کا دودھ پیا۔ یہاں تک کہ اس کی سیرابی کا اثر میں نے اپنے ناخنوں میں ظاہر ہوتا دیکھا، اس کے بعد میں نے اس کا بچا ہوا دے دیا۔ آپ کا اشارہ عمر رضی اللہ عنہ کی طرف تھا صحابہ نے پوچھا: آپ نے اس کی تعبیر کیا کی یا رسول اللہ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علم۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7006]
16. بَابُ إِذَا جَرَى اللَّبَنُ فِي أطرافه أَوْ أَظَافِيرِهِ:
16. باب: جب دودھ کسی کے اعضاء و ناخنوں سے پھوٹ نکلے تو کیا تعبیر ہے؟
حدیث نمبر: 7007
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَطْرَافِي، فَأَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ مَنْ حَوْلَهُ: فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: الْعِلْمَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ان سے میرے والد ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا اور میں نے اس میں سے پیا، یہاں تک کہ میں نے سیرابی کا اثر اپنے اطراف میں نمایاں دیکھا۔ پھر میں نے اس کا بچا ہوا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیا جو صحابہ وہاں موجود تھے، انہوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ نے اس کی تعبیر کیا کی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علم مراد ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7007]
17. بَابُ الْقَمِيصِ فِي الْمَنَامِ:
17. باب: خواب میں قمیص دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7008
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْيَ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَمَرَّ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ، قَالُوا: مَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: الدِّينَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوامامہ بن سہل نے بیان کیا، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جا رہے ہیں وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں۔ ان میں بعض کی قمیص تو صرف سینے تک کی ہے اور بعض کی اس سے بڑی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو ان کی قمیص زمین سے گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دین۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7008]
18. بَابُ جَرِّ الْقَمِيصِ فِي الْمَنَامِ:
18. باب: خواب میں کرتے کا گھیسٹنا۔
حدیث نمبر: 7009
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ عُرِضُوا عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْيَ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجْتَرُّهُ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الدِّينَ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، کہا ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو ابوامامہ بن سہل نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میں نے لوگوں کو اپنے سامنے پیش ہوتے دیکھا۔ وہ قمیص پہنے ہوئے تھے، ان میں بعض کی قمیص تو سینے تک کی تھی اور بعض کی اس سے بڑی تھی اور میرے سامنے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پیش کئے گئے تو ان کی قمیص (زمین سے) گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی تعبیر کیا کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دین اس کی تعبیر ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7009]
19. بَابُ الْخُضَرِ فِي الْمَنَامِ وَالرَّوْضَةِ الْخَضْرَاءِ:
19. باب: خواب میں سبزی یا ہرا بھرا باغ دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7010
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: قَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ" كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، وَابْنُ عُمَرَ، فَمَرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، فَقَالُوا: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّهُمْ قَالُوا: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، مَا كَانَ يَنْبَغِي لَهُمْ أَنْ يَقُولُوا مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ، إِنَّمَا رَأَيْتُ كَأَنَّمَا عَمُودٌ وُضِعَ فِي رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ فَنُصِبَ فِيهَا وَفِي رَأْسِهَا عُرْوَةٌ وَفِي أَسْفَلِهَا مِنْصَفٌ، وَالْمِنْصَفُ الْوَصِيفُ، فَقِيلَ: ارْقَهْ، فَرَقِيتُهُ حَتَّى أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَمُوتُ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى".
ہم سے عبداللہ بن محمد الجعفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ میں ایک حلقہ میں بیٹھا تھا جس میں سعد بن مالک اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں سے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ گزرے تو لوگوں نے کہا کہ یہ اہل جنت میں سے ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ وہ اس طرح کی بات کہہ رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا، سبحان اللہ ان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ایسی بات کہیں جس کا انہیں علم نہیں ہے۔ میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ ایک ستون ایک ہرے بھرے باغ میں نصب کیا ہوا ہے اس ستون کے اوپر کے سرے پر ایک حلقہ ( «عروة») لگا ہوا تھا اور نیچے «منصف» تھا۔ «منصف» سے مراد خادم ہے پھر کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں چڑھ گیا اور میں نے حلقہ پکڑ لیا، پھر میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ کا جب انتقال ہو گیا تو وہ «العروة الوثقى» کو پکڑے ہوئے ہوں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7010]
20. بَابُ كَشْفِ الْمَرْأَةِ فِي الْمَنَامِ:
20. باب: خواب میں عورت کا منہ کھولنا۔
حدیث نمبر: 7011
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرِيتُكِ فِي الْمَنَامِ مَرَّتَيْنِ، إِذَا رَجُلٌ يَحْمِلُكِ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، فَيَقُولُ: هَذِهِ امْرَأَتُكَ فَأَكْشِفُهَا، فَإِذَا هِيَ أَنْتِ، فَأَقُولُ: إِنْ يَكُنْ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تم خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئیں۔ ایک شخص تمہیں ریشم کے ایک ٹکڑے میں اٹھائے لیے جا رہا تھا، اس نے مجھ سے کہا کہ یہ آپ کی بیوی ہیں، ان کے (چہرے سے) پردہ ہٹاؤ۔ میں نے پردہ اٹھایا کہ وہ تمہیں تھیں۔ میں نے سوچا کہ اگر یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے تو وہ خود ہی انجام تک پہنچائے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7011]
21. بَابُ ثِيَابِ الْحَرِيرِ فِي الْمَنَامِ:
21. باب: خواب میں ریشم کے کپڑے کا دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7012
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرِيتُكِ قَبْلَ أَنْ أَتَزَوَّجَكِ مَرَّتَيْنِ، رَأَيْتُ الْمَلَكَ يَحْمِلُكِ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، فَقُلْتُ لَهُ: اكْشِفْ، فَكَشَفَ، فَإِذَا هِيَ أَنْتِ، فَقُلْتُ: إِنْ يَكُنْ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ، ثُمَّ أُرِيتُكِ يَحْمِلُكِ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ، فَقُلْتُ: اكْشِفْ، فَكَشَفَ فَإِذَا هِيَ أَنْتِ، فَقُلْتُ: إِنْ يَكُ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ".
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے شادی کرنے سے پہلے مجھے تم دو مرتبہ دیکھائی گئیں، میں نے دیکھا کہ ایک فرشتہ تمہیں ریشم کے ایک ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ کھولو اس نے کھولا تو وہ تم تھیں۔ میں نے کہا کہ اگر یہ اللہ کے پاس سے ہے تو وہ خود ہی اسے انجام تک پہنچائے گا۔ پھر میں نے تمہیں دیکھا کہ فرشتہ تمہیں ریشم کے ایک ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے ہے۔ میں نے کہا کہ کھولو! اس نے کھولا تو اس میں تم تھیں، پھر میں نے کہا کہ یہ تو اللہ کی طرف سے ہے جو ضرور پورا ہو گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7012]
22. بَابُ الْمَفَاتِيحِ فِي الْيَدِ:
22. باب: ہاتھ میں کنجیاں خواب میں دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7013
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَبَلَغَنِي أَنَّ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، أَنَّ اللَّهَ يَجْمَعُ الْأُمُورَ الْكَثِيرَةَ الَّتِي كَانَتْ تُكْتَبُ فِي الْكُتُبِ قَبْلَهُ فِي الْأَمْرِ الْوَاحِدِ وَالْأَمْرَيْنِ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں «جوامع الكلم» کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہوں اور میری مدد رعب کے ذریعہ کی گئی ہے اور میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں انہیں رکھ دیا گیا اور محمد نے بیان کیا کہ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ «جوامع الكلم» سے مراد یہ ہے کہ بہت سے امور جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کتابوں میں لکھے ہوئے تھے، ان کو اللہ تعالیٰ نے ایک یا دو امور یا اسی جیسے میں جمع کر دیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7013]
23. بَابُ التَّعْلِيقِ بِالْعُرْوَةِ وَالْحَلْقَةِ:
23. باب: کنڈے یا حلقے کو (خواب میں) پکڑ کر اس سے لٹک جانا۔
حدیث نمبر: 7014
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ. ح وحَدَّثَنِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ كَأَنِّي فِي رَوْضَةٍ وَوَسَطَ الرَّوْضَةِ عَمُودٌ فِي أَعْلَى الْعَمُودِ عُرْوَةٌ، فَقِيلَ لِي، ارْقَهْ، قُلْتُ، لَا أَسْتَطِيعُ، فَأَتَانِي وَصِيفٌ فَرَفَعَ ثِيَابِي، فَرَقِيتُ، فَاسْتَمْسَكْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَانْتَبَهْتُ وَأَنَا مُسْتَمْسِكٌ بِهَا، فَقَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تِلْكَ الرَّوْضَةُ رَوْضَةُ الْإِسْلَامِ، وَذَلِكَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ، وَتِلْكَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَى، لَا تَزَالُ مُسْتَمْسِكًا بِالْإِسْلَامِ حَتَّى تَمُوتَ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ازہر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عون نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا، ان سے معاذ نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے محمد نے، ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے (خواب) دیکھا کہ گویا میں ایک باغ میں ہوں اور باغ کے بیچ میں ایک ستون ہے جس کے اوپر کے سرے پر ایک حلقہ ہے۔ کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ۔ میں نے کہا کہ میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ پھر میرے پاس خادم آیا اور اس نے میرے کپڑے چڑھا دئیے پھر میں اوپر چڑھ گیا اور میں نے حلقہ پکڑ لیا، ابھی میں اسے پکڑے ہی ہوئے تھا کہ آنکھ کھل گئی۔ پھر میں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ باغ اسلام کا باغ تھا اور وہ ستون اسلام کا ستون تھا اور وہ حلقہ «عروة الوثقى» تھا، تم ہمیشہ اسلام پر مضبوطی سے جمے رہو گے یہاں تک کہ تمہاری وفات ہو جائے گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7014]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next