سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن تشریف لائے، خوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نمایاں تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بات یہ ہے کہ میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے تھے اور کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات پر راضی نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی ایک مرتبہ درود پڑھے گا، اس میں اس پر دس رحمتیں نازل کروں گا اور جو بھی آپ پر ایک مرتبہ سلام بھیجے گا، میں اس پر دس سلامتیاں نازل کروں گا۔“[مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 51]
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 364، صحیح ابن حبان: 2/192، سنن نسائي: 1283۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔»
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کے کچھ ایسے فرشتے ہیں جو زمین پر سیاحت کرنے والے ہیں، وہ مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 52]
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 364، صحیح ابن حبان (الموارد)594، مسند احمد: 387/1، 441، 452، حلیة الأولیاء، ابونعیم: 130/8، 201/4، سنن نسائي: 1282۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے وضو کیا اور اس نے اچھا وضو کیا پھر ایسی نماز پڑھی جس میں نہ بھولا اور نہ کھیلا تو اس سے پہلے اس کی کوئی چیز (خطا)بھی ہوئی، وہ اسے مٹا دے گا۔“[مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 53]
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 402، مسند احمد: 17449، مستدرك حاکم: 1/131۔ شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح لغیره‘‘ قرار دیا ہے۔»
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز دو دو رکعت ہے۔ ہر دو رکعتوں میں تشہد (التحیات)ہے اور تضرع، خشوع اور مسکینی اختیارکرنا ہے۔ پھر تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھا لے، راوی کہتا ہے: ان کو اپنے رب کی طرف اٹھا لے، ان کے اندرونی حصے کا رخ اپنے چہرے کی طرف اے میرے رب! جس نے ایسا نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے۔“[مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 54]
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ایک نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو بیشک رحمت اس کے سامنے ہوتی ہے، لہٰذا وہ قطعاً کنکری کو حرکت نہ دے۔“[مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 55]
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 418، مسند احمد (الفتح الرباني): 4/83، سنن ابي داؤد: 945۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ ہمیشہ بندے پر متوجہ رہتا ہے جب تک وہ (نماز میں (التفات نہیں کرتا۔ پس جب وہ اپنا چہرہ پھیرتا ہے تو وہ بھی ا س سے پھر جاتا ہے۔“[مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 56]
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 418،419، مسند احمد (الفتح الرباني): 4/87، ضعیف الجامع الصغیر: 6345۔»
یعلی بن مملک رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک انہوں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت اور نماز کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے فرمایا: تمہارا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا کیا واسطہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے، پھر سو جاتے، جس قدر کہ نماز پڑھی ہوتی، پھر نماز پڑھتے جس قدر کہ سوئے ہوتے، پھر سو جاتے، جس قدر کہ نماز پڑھتے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی نماز ہوتی یہاں تک صبح کرتے، اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کا اندازبیان کیا، اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کو ایک ایک حرف ظاہر اور کھول کر بیان کر رہی تھیں۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 57]
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 421، مسند احمد: 6/294، سنن أبي داؤد: 1466، سنن ترمذي: 2923۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»
مسلم بن مخراق نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اے ام المؤمنین! بے شک کچھ لوگ ایسے ہیں کہ ان میں سے کوئی ایک رات میں دو یا تین مرتبہ پورا قرآن پڑھتا ہے۔ فرمایا کہ انہوں نے پڑھا، لیکن نہیں پڑھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام رات قیام فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۂ بقرہ، سورۂ آل عمران اور سورۂ نساء پڑھتے، پھر خوش خبری والی جس آیت سے بھی گزرتے، تو ضرور دعا کرتے اور رغبت کرتے اور خوف دلانے والی جس آیت سے بھی گزرتے توضرور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے اور پناہ مانگتے۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 58]
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 421، مسند احمد: 24609۔ شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح لغیرہ‘‘ کہا ہے۔»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف دو آدمیوں پر رشک کرنا جائز ہے، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال سے نوازا، وہ اس میں سے دن کی گھڑیوں میں خرچ کرتا ہے، اور وہ آدمی جسے اس نے یہ قرآن دیا، وہ اس کے ساتھ رات کی گھڑیوں اور دن کی گھڑیوں میں قیام کرتا ہے۔“[مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 59]
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 423، صحیح ابن حبان: 1/188، صحیح بخاري: 5025۔»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رشک صرف دو آدمیوں پر ہے: ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال دیا اور اسے حق پر خرچ کرنے پر قدرت دی اور وہ آدمی جسے اللہ نے حکمت سے نوازا، وہ اس کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 73، الزهد، ابن مبارك: 353، 424، سنن ابن ماجة: 4208، صحیح ابن حبان: 1/167، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 7/363۔»