سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجااور ان پر ایک آدمی کو امیر مقرر فرمایا، اس نے آگ جلائی اور کہا: اس میں داخل ہوجاؤ، کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کیا اور دوسروں نے کہا: اسی (آگ)سے تو ہم بھاگے ہیں، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے متعلق جنہوں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کیاتھا،فرمایا: ”اگر تم اس میں داخل ہوجاتے تو قیامت کے دن تک ہمیشہ اس میں رہتے۔ اور دوسروں کے لیے اچھی بات کہی یا فرمایا: ”تم نے اچھا کیا، اللہ کی نافرمانی میں کسی کی بھی اطاعت نہیں ہے، اطاعت صرف نیکی میں ہے۔“[مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 281]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4340، 7145، 7257، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1840، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4210، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7780، 8668، 8669، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2625، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16706، وأحمد فى «مسنده» برقم: 632، 735، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 90، 111، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 279، 377، 378، 611، والبزار فى «مسنده» برقم: 585، 586، 589، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34395، 34398 صحیح مسلم: الامارة: 12/226، صحیح ابن حبان: (المورد)373۔»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عن قریب ایسے حکمران ہوں گے، جنہیں لوگوں میں سے حاشیہ نشین اور دوست احباب گھیر لیں گے، وہ ظلم کریں گے اور جھوٹ بولیں گے، جس نے ان کے ظلم پر ان کی مدد کی اور ان کے جھوٹ کے باوجود انہیں سچا کہا تو وہ مجھ سے نہیں اور نہ ہی میں اس سے ہوں اور جس نے ان کے جھوٹ میں ان کی تصدیق نہ کی اور نہ ہی ان کے ظلم پر ان کی مدد کی تو میں اس سے ہوں اور وہ مجھ سے ہے۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 282]
تخریج الحدیث: «جامع ترمذي: 614، صحیح ابن حبان (الموارد)379، مجمع الزوائد، هیثمي: 5/246، سنن ابن ماجة: 1257، مستدرك حاکم: 1/78، 79، 4/127، طبراني صغیر: 1/154، 224، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 7/249، تاریخ بغداد: 5/362، صحیح الترغیب والترهیب: 2246۔»
حسن بیان کرتے ہیں کہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے وہ بیماری جس میں فوت ہوگئے، جب طبیعت بوجھل ہو گئی تو ابن زیاد نے ان کے گھر ان کی تیماری داری کی، جب وہ ان کے پاس بیٹھا تو معقل رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک میں تجھے ایک حدیث بیان کرنے والا ہوں،جومیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی رعایا کا نگہبان بنا اور اس نے اسے خیر خواہی سے نہ گھیرا تو یقینا اللہ نے اس پر جنت کی خوشبو کو حرام کر دیا اور اس کی خوشبو سو سال کی مسافت پر پائی جاتی ہے۔“ ابن زیاد نے کہا کہ تو نے آج کے دن سے پہلے یہ حدیث کیوں بیان نہ کی؟ کہا اور آج کے دن بھی، اگر میری یہ حالت نہ ہوتی جس پر میں ہوں، تو میں تجھے بیان نہ کرتا۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 283]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7150، 7151، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 142، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4495، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2838، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16735، 16736، 17974، 17975، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20615، 20616، 20617، 20622، 20641، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 971، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2152، 6629 صحیح بخاري،الأحکام: 13/108، 109، صحیح مسلم، الأیمان: 2/165، 166، الأمارۃ: 12/214، رقم: 21، مسند أحمد (الفتح الرباني)14/42، سنن دارمي: 2/232، طبراني صغیر: 1/167، مسند الشهاب (144)، تاریخ بغداد، مختصراً: 3/379۔»
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ کا محبوب اورمجلس میں ان میں سے میرے سب سے قریب،عدل و انصاف کرنے والا حکمران ہے اور قیامت والے دن لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ اور ان میں سب سے سخت عذاب والا، ظالم حکمران ہے۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 284]
تخریج الحدیث: «جامع ترمذي، الأحکام، باب الإمام العادل: 1329، مسند أحمد: 11174، سلسلة الضعیفة: 1156۔»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تم امارت پر حرص کرو گے اور بے شک وہ قیامت والے دن ندامت اورحسرت کا باعث ہوگی، اچھی ہے دودھ پلانے والی، اور بری ہے دودھ چھڑانے والی۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 285]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7148، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4482، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4216، 5387، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5896، 5897، 7788، 8694، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5427، 20270، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9925، 10303، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33209 صحیح بخاری،الأحکام: 13/107، مسند أحمد: 2/448، 476، حلیة الأولیاء،ابو نعیم: 7/93۔»
جھم بن اوس نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی مریم سے سنا اور اس کے پاس سے عبید اللہ بن رستم اپنی سواری پر گزرا تو اس نے ابن مریم سے کہا، بے شک میں تیری مجلس اور تجھ سے گفتگو کی خواہش رکھتا ہوں، جب وہ چلا گیا تو ابن ابی مریم نے کہا: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کہہ رہے تھے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرگز کسی فاجر پر، اس کی نعمت کی وجہ سے رشک نہ کرنا، بے شک تو نہیں جانتا کہ وہ اپنی موت کے بعد کس چیز کو ملنے والا ہے، یقینا اس کے لیے اللہ کے ہاں ایسا قاتل ہے، جو کبھی نہیں مرے گا۔“ یہ حدیث وھب بن منبہ کو پہنچی تو وھب نے اس کی طرف ابوداؤد اعور کو بھیجا اور کہا: اے فلاں وہ قاتل کون ہے، جو مرتا نہیں؟ ابن ابی مریم نے کہا کہ موت۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 286]
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 220، المشکٰوة: 5248، ضعیف الجامع الصغیر: 6248۔»
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو رحم کرنے والے ہیں، رحمن ان پر رحم کرتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو، آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 287]
تخریج الحدیث: «سنن ابي داؤد، الأدب: 4941، جامع ترمذي، البر والصلة: 6/51، تاریخ بغداد: 3/260، 438۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری امت کے ساتھ نرمی اختیار کی،ا للہ اس کے ساتھ نرمی کرے گا، اور جس نے میری امت پر مشقت ڈالی،اللہ اس پر مشقت ڈالے گا۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 288]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1828، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 553، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8822، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17986، 17987، 20529، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24975، 25261، 26878، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 360، 6915، 9449 صحیح مسلم، الأمارة: 12/212، رقم: 19، مسند أحمد: 6/62، 260۔»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو بھی کوئی حکمران یا امیر ہو تو ضرور اس کے دو راز دان ہوتے ہیں، ایک رز دان اسے نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور (دوسرا)راز دان اسے کسی قسم کا نقصا ن پہنچانے میں کمی نہیں کرتا، جو اس کے شر سے بچا لیا گیا، یقینا وہی بچایا گیا اور وہی ہے جو ان دونوں میں سے غالب آتا ہے۔ [مسند عبدالله بن مبارك/حدیث: 289]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6611، 7198، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6192، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4207، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7777، 8702، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20372، 20373، 20374، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11517، 12014، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1228، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2113، 2114، 2115، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4612 صحیح بخاري، الأحکام: 13/161، القدر: 11/425، مسند احمد: 2/237، 289۔»