سیدنا یزید بن اخنس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو چیزوں کے علاوہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرو۔ ایک وہ آدمی جس کو اللہ نے قرآن عطا فرمایا تو وہ اس کے ساتھ رات دن قیام کرتا ہے، اور جو اس میں ہے اس کی پیروی کرتا ہے، تو کوئی آدمی یہ کہہ سکتا ہے کہ اگر اللہ مجھے بھی اسی طرح عنایت فرما دے جیسے اس کو عنایت فرمایا تو میں بھی اس کو اچھی طرح آگے تقسیم کروں۔ اور ایک آدمی وہ ہے جس کو اللہ مال عطا کرے تو وہ اس کو خرچ کرے اور صدقہ کرے، تو کوئی آدمی یہ کہہ سکتا ہے کہ کاش اللہ مجھے بھی عطا فرمائے تو میں بھی اسی طرح کروں۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1098]
تخریج الحدیث: «حديث صحيح،وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 17240، والطبراني فى «الكبير» برقم: 626، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2271، والطبراني فى «الصغير» برقم: 125، وله شواهد من حديث عبد الله بن مسعود، فأما حديث عبد الله بن مسعود، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 73، 1409، 7141، 7316، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 815، 816، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4208، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3725
سیدنا نعمان بن بشیر انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے کتاب لکھی اور وہ عرش پر اس کے پاس ہے، اور اس نے اس میں سے دو آیتیں نازل کیں جن سے سورۂ بقرۃ ختم کی، اور شیطان اس گھر میں نہیں جاتا جس میں یہ آیتیں تین راتیں پڑھی جائیں۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1099]
تخریج الحدیث: «صحيح، و أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 782، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2073، 3049، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10736، 10737، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2882، قال الشيخ الألباني: صحيح، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3430، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18705، والطبراني فى «الكبير» برقم: 210، 212، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1360، 1988، والطبراني فى «الصغير» برقم: 147، والبزار فى «مسنده» برقم: 3296، 3297»
حكم: صحيح
3. قرآن کی تلاوت انہماک سے سننے اور معانی میں غور و فکر کرنے کا بیان
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر قرآن مجید کی تلاوت کر۔“ تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ پر پڑھوں حالانکہ آپ پر نازل ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں چاہتا ہوں کہ کسی دوسرے سے سنوں۔“ پھر میں سورۂ نساء کو پڑھنے لگا یہاں تک کہ اس آیت تک پہنچا: «﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيْدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هٰؤُلَاءِ شَهِيْدًا﴾» تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں اور میں رک گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ سے جو کچھ بھی تو مانگ تجھے دے دیا جائے گا۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1100]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4582، 5049، 5050، 5055، 5056، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 800، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1454، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 735، 7065، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5435، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8021، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3668، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3024، 3025، 3026، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4194، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21119، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3620، والحميدي فى «مسنده» برقم: 101، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 323، والطبراني فى «الكبير» برقم: 8459، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1587، والطبراني فى «الصغير» برقم: 204، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 51، 53، 56»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر سورۂ انعام اکٹھی نازل ہوئی، اس کو ستّر ہزار فرشتے الوداع کر رہے تھے، وہ بلند آواز سے تسبیح و تحمید ادا کر رہے تھے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1101]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 220 قال الهيثمي: وفيه يوسف بن عطية الصفار وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 19)»
حكم: إسناده ضعيف
5. قرآن مجید کو حفظ کرنے اور تکرار سے پڑھنے کی تاکید کا بیان
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن کا خیال رکھو، وہ پرندوں کے اپنے وطن کو جانے سے بھی زیادہ جلدی دلوں سے نکل جاتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1102]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5032، 5032 م، 5039، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 790، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 761، 762، 763، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2039، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 944، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1017، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2942، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2787، 3390، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4122، 4123، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3690، والحميدي فى «مسنده» برقم: 91، والطبراني فى «الكبير» برقم: 8688، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3302، 4284، والطبراني فى «الصغير» برقم: 305، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8656 قال الهيثمي: رواه الطبراني في الثلاثة ورجال الصغير والأوسط ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 169)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1103]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحدیث صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 379، وله شواهد من حديث عثمان بن عفان، فأما حديث عثمان بن عفان، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5027، 5028، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1452، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2907، 2908، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 211، 212، وأحمد فى «مسنده» برقم: 412 قال الهيثمي: فيه محمد بن سنان القزاز وثقه الدارقطني وضعفه جماعة، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 166)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رات یا دن کسی وقت بھی سورۂ یٰس کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے پڑھا اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1104]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2574، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2888، 2889، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3458، 3460، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2589، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6224، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3509، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 417 قال الهيثمي: وفيه أغلب بن تميم وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 97)»
حكم: إسناده ضعيف
8. پانچ چیزوں کے لیے آسمان کے دروازے کھلنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزوں کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں: (1) قرآن مجید کی قرآءت کے لیے، (2) دو گروہوں میں لڑائی کے وقت، (3) بارش کے اترتے وقت، (4) مظلوم کی پکار کے لیے، (5) اذان کے لیے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1105]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3621، والطبراني فى «الصغير» برقم: 471، ضعيف الجامع برقم: 2464 قال ابن حجر: فيه حفص بن سليمان، متروك الحديث مع إمامته في القراءة، تقريب التهذيب: (1 / 257)»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن مجید کی ایک سورت جو صرف تیس آیات پر مشتمل ہے اپنے پڑھنے والے کے متعلق جھگڑے کرے گی یہاں تک کہ اس کو جنّت میں داخل کر دے گی، وہ سورۂ تبارک ہے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1106]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3654، والطبراني فى «الصغير» برقم: 490، صحيح الجامع برقم: 3644 قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 127)»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی: «﴿وَإِنْ تُبْدُوْا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوْهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُ﴾»(البقرۃ: 284)”اگر تم اپنے دلوں میں جو کچھ ہے ظاہر کرو گے یا پوشیدہ رکھو گے، اللہ تعالیٰ تم سے اس کا حساب لے گا۔“ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پر یہ گراں گزری، تو پھر یہ آیت نازل ہوگئی: «﴿فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ﴾» پھر (اللہ)”جسے چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا عذاب کرے گا۔“ تو اس بات نے ان کو خوش کر دیا۔ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ التَّفْسِیْرِ وَ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 1107]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 126، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5069، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3150، 3151، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10993، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2992، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2099، 3128، والبزار فى «مسنده» برقم: 5113، والطبراني فى «الكبير» برقم: 10769، والطبراني فى «الصغير» برقم: 532، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 36677»