سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہلِ قبلہ میں سے لاتعداد لوگ جہنم میں جائیں گے جن کو صرف اللہ ہی جانتا ہے، چونکہ انہوں نے اللہ کی نافرمانی اس کی معصیت پر جرأت اور اس کی اطاعت سے مخالفت کے لیے کی ہوگی، تو مجھے اجازت دی جائے گی کہ میں اللہ کی تعریف سجدہ کی حالت میں کروں گا۔ جس طرح اس کی تعریف کھڑے ہوکر کروں گا۔“(اور راوی نے لمبی حدیث ذکر کی جو اس طرح ہے): ”مجھے کہا جائے گا: ”اپنا سر اٹھاؤ جو مانگو دیا جائے گا، اور سفارش کرو قبول کی جائے گی۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الشَّفَاعَةِ/حدیث: 1092]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 14315، والطبراني فى «الصغير» برقم: 103 قال الهيثمي: إسناده حسن، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 376)»
حكم: إسناده حسن
2. جس بھی چیز پر اللہ تعالیٰ کا نام لکھا ہو اس کے احترام کا بیان
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کتاب بھی کسی زمین میں ضائع ہونے والی جگہ میں ڈالی جائے تو اللہ تعالیٰ وہاں اپنے فرشتوں کو بھیج دیتا ہے، جو اس کو اپنے بازوؤں سے گھیر لیتے ہیں اور اس کو پاک رکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء میں سے کسی ولی کو بھیج دیتا ہے تو وہ اسے زمین سے اٹھا لیتا ہے۔ اور جو شخص زمین سے کوئی لکھی ہوئی چیز اٹھا لے جس میں اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے نام کو علیین میں بلند فرما دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے والدین سے عذاب ہلکا کر دیتا ہے چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہوں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الشَّفَاعَةِ/حدیث: 1093]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 403 قال الهيثمي: وفيه الحسين بن عبد الغفار وهو متروك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 169)»
حكم: إسناده ضعيف
3. روزِ قیامت پل صراط کی ہولناکی اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کا بیان
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ قیامت کے دن اٹھائے جائیں گے تو وہ پُل صراط کے دونوں کناروں سے اس طرح نیچے گریں گے جس طرح پتنگے آگ پر گرتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ اپنی مہربانی سے جس کو چاہے گا نجات دے دے گا، پھر فرشتوں، نبیوں اور شہداء کو اجازت دی جائے گی تو وہ سفارش کریں گے تو ان کی سفارش قبول کی جائے گی، اور اللہ تعالیٰ جہنم سے اس شخص کو بھی نکال دیں گے جس کے دل میں ذرہ بھر بھی ایمان ہو گا۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الشَّفَاعَةِ/حدیث: 1094]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3053، 4644، والطبراني فى «الصغير» برقم: 666 وقال الدارقطني في " غرائب مالك ": محمد بن مخلد أبو أسلم، متروك الحديث، لسان الميزان: (7 / 496)»
حكم: إسناده ضعيف
4. روزِ قیامت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا بیان
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن میری سفارش میری امّت میں سے اہلِ کبائر کے لیے ہوگی۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الشَّفَاعَةِ/حدیث: 1095]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6468، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 228، 229، 230، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4739، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2435، قال الشيخ الألباني: صحيح والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15938، والطبراني فى «الكبير» برقم: 749، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3566، 8518، 9177، والطبراني فى «الصغير» برقم: 448، 1101، والبزار فى «مسنده» برقم: 6963 قال الهيثمي:وفيه الخزرج بن عثمان وقد وثقه ابن حبان وضعفه غير واحد وبقية رجال البزار رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 378) برقم: 18522»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنگ میں تھے، تو جب ہم بیدار ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں تھے، ہم انہیں تلاش کرنے لگے، ہم اسی حال میں تھے کہ ہم نے چکی رگڑنے کی آواز سنی تو ہم اس آواز کے پاس چلے گئے، وہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے تو ہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اپنے بستر سے اٹھتے ہیں اور ہم بھی آپ کے آس پاس ہوتے ہیں، پھر آپ ہم میں سے کسی کو بیدار بھی نہیں کرتے، حالانکہ ہم دشمن کی سرزمین میں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک پیغام لانے والا آیا، پھر اس نے مجھے دو باتوں میں اختیار دیا، یا تو میری نصف امّت کو اللہ تعالیٰ جنّت میں داخل کر دے یا سفارش کا موقع عطا فرمائے گا۔ تو میں نے سفارش کو پسند کر لیا۔“ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دعا کریں اللہ تعالیٰ مجھے بھی سفارش والوں میں کر دے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: ”اے اللہ! ابوموسیٰ کو بھی سفارش والوں میں داخل فرما دے۔“ پھر ایک اور کہنے لگے: میرے لیے بھی دعا کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوسرا بھی اسی طرح ہے۔“ پھر ایک اور نے کہا، تو جب زیادہ لوگ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری سفارش ہر اس شخص کے لیے ہوگی جو لا الہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت دیتا ہو۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الشَّفَاعَةِ/حدیث: 1096]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 4311، قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله لأنها، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19862، قال شعيب الارناؤط: إسناده حسن، والطبراني فى «الكبير» برقم: 342، 343، والطبراني فى «الصغير» برقم: 784، والبزار فى «مسنده» برقم: 2674 قال الهيثمي: رجالها رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 368)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امّت کے اہلِ کبائر کے لیے سفارش ہوگی۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الشَّفَاعَةِ/حدیث: 1097]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4739،قال الشيخ الألباني: صحيح، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2435، قال الشيخ الألباني: صحيح، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15938، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6468، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13424، والطبراني فى «الكبير» برقم: 749، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3566، 8518، 9177، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1101، 448، والبزار في "مسنده" برقم: 6963 قال الهيثمي:وفيه الخزرج بن عثمان وقد وثقه ابن حبان وضعفه غير واحد وبقية رجال البزار رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 378) برقم: 18522»