الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


معجم صغير للطبراني کل احادیث (1197)
حدیث نمبر سے تلاش:

معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الطِّبِّ
طب کا بیان
1. موت کے علاوہ ہر مرض کی دوا موجود ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1086
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمُقْرِئُ أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا بِلالٌ الأَشْعَرِيُّ ، حَدَّثَنَا شَبِيبُ بْنُ شَيْبَةَ السَّعْدِيُّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَا خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ دَاءً إِلا وَقَدْ خَلَقَ لَهُ دَوَاءً إِلا السَّامَ، وَهُوَ الْمَوْتُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ إِلا شَبِيبٌ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو بیماری بھی پیدا فرمائی اس کے لیے دوا بھی پیدا فرمائی سوائے موت کے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الطِّبِّ/حدیث: 1086]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 8314، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 23884، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1564، 2534، 3699، والطبراني فى «الصغير» برقم: 92، السلسلة احاديث صحيحه: 1650
قال الهيثمي: فيه شبيب بن شيبة قال زكريا الساجي صدوق يهم وضعفه الجمهور وبقية رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 84)»

حكم: إسناده صحيح

2. امّت کی ہلاکت کے اسباب کا بیان
حدیث نمبر: 1087
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزْدَادَ الطَّبَرَانِيُّ الْخَطِيبُ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَيُّوبَ النَّصِيبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِصْمَةَ النَّصِيبِيُّ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَكَمٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي حُرَّةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"فَنَاءُ أُمَّتِي فِي الطَّعْنِ وَالطَّاعُونِ، قُلْنَا: قَدْ عَرَفْنَا الطَّعْنَ فَمَا الطَّاعُونُ؟، قَالَ: وَخْزُ أَعْدَائِكُمْ مِنَ الْجِنِّ، وَفِي كُلٍّ شَهَادَةٌ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي حُرَّةَ، إِلا بِشْرٌ، وَلا عَنْ بِشْرٍ، إِلا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِصْمَةَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امّت کا فنا ہونا تیروں اور طاعون میں ہے۔ ہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! طعن کو تو ہم جانتے ہیں طاعون کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے دشمن جنوں کا وار ہے، اور ہر ایک میں شہادت ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الطِّبِّ/حدیث: 1087]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2273، والطبراني فى «الصغير» برقم: 128
قال الهيثمي: وفيه عبد الله بن عصمة النصيبي قال ابن عدي: له مناكير، وقد وثقه ابن حبان، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (314/2) برقم: 3865
قال ابن حجر: سنده أضعف منه، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (10 / 189)»

حكم: إسناده ضعيف

3. سینگی (پچھنا) لگوانے کا بیان
حدیث نمبر: 1088
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُفَرِّجٍ الْبَلَدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْزُوقٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صُهْبَانَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنْ يَكُنْ شَيْءٌ يُطْلَبُ بِهِ الدَّوَاءُ، وَيَنْفَعُ مِنَ الدَّاءِ، فَإِنَّ الْحِجَامَةَ تَنْفَعُ مِنَ الدَّاءِ، فَاحْتَجِمُوا فِي سَبْعَ عَشْرَةَ، أَوْ تِسْعَ عَشْرَةَ، أَوْ إِحْدَى وَعِشْرِينَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ صَفْوَانَ، إِلا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَلا عَنْ عُمَرَ، إِلا عُمَرُ بْنُ مَرْزُوقٍ، تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی چیز سے علاج چاہا جاتا ہو اور بیماری کے لیے وہ نفع مند ہو تو وہ سینگی لگانا ہے، جو بیماری سے نفع دیتی ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الطِّبِّ/حدیث: 1088]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3861، قال الشيخ الألباني: حسن، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7570، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19592، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 676، 4453، 6622، والطبراني فى «الصغير» برقم: 236، وله شواهد من حديث أنس بن مالك، فأما حديث أنس بن مالك، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2051، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3486، قال الشيخ الألباني: صحيح، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5652، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 364، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7572»

حكم: صحيح

4. مینڈک کو مارنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1089
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ أَبُو حَفْصٍ الْقَاضِي الْحَلَبِي ، حَدَّثَنَا الْمُسَيَّبُ بْنُ وَاضِحٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ"عَنْ قَتْلِ الضِّفْدَعِ، وَقَالَ: نَقِيقُهَا تَسْبِيحٌ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ مَرْفُوعًا، إِلا الْحَجَّاجُ، تَفَرَّدَ بِهِ الْمُسَيَّبُ
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مینڈک مارنے سے منع کیا اور فرمایا: اس کا آواز نکالنا یہ اس کا اللہ کی تسبیح بیان کرنا ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الطِّبِّ/حدیث: 1089]
تخریج الحدیث: «ضعيف، أخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19442، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24178، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3716، والطبراني فى «الصغير» برقم: 521، سلسلة الاحاديث الضعيفة للالباني:3488
قال الهيثمي: وفيه المسيب بن واضح وفيه كلام وقد وثق وبقية رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 41)»

حكم: ضعيف

5. ظلم و زیادتی، بیماریوں سے شفایابی اور اچھے اخلاق کا بیان
حدیث نمبر: 1090
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدُوسَ الأَصْبَهَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَامِرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلامِ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ ، قَالَ:" شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنَ الأَعْرَابِ، فَجَعَلُوا يَسْأَلُونَهُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ فِي كَذَا؟ هَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ فِي كَذَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: وَضَعَ اللَّهُ الْحَرَجَ إِلا امْرَأً اقْتَرَضَ امْرَأً مُسْلِمًا ظُلْمًا فَذَاكَ الَّذِي حَرَجَ وَهَلَكَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَتَدَاوَى مِنْ كَذَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: تَدَاوَوْا عِبَادَ اللَّهِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُنْزِلْ دَاءً إِلا أنزل لَهُ شِفَاءً غَيْرَ دَاءٍ وَاحِدٍ: الْهَرَمُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا خَيْرُ مَا أُعْطِيَ الإِنْسَانُ؟، فَقَالَ: خُلُقٌ حَسَنٌ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَالِكٍ، إِلا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلامِ
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دیہات سے کچھ لوگ آئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں بائیں جانب سے پوچھ رہے تھے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یوں کرنے میں کوئی حرج ہے؟ کیا یوں کرنے میں کوئی حرج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمام تنگیاں معاف کر دیں، مگر جو شخص کسی مسلمان مرد سے ظلم کے ساتھ قرض لے اس میں اس پر حرج ہو گا اور وہ ہلاک ہو گا۔ کہنے لگے: کیا ہم فلاں چیز سے علاج کروا سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے بندو! علاج کراؤ، اللہ تعالیٰ نے جو بیماری نازل کی تو اس کی شفاء بھی نازل فرمائی، مگر ایک بیماری یعنی بڑھاپا۔ کہنے لگے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انسان کو جو کچھ دیا گیا ہے اس میں سے سب سے بہتر چیز کون سی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اچھے اخلاق ہیں۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الطِّبِّ/حدیث: 1090]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2955، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 478، 486، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 415، 7523، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3855، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2038، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2672، 3436، قال الشيخ الألباني: صحيح، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19617، 21215، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18744، والحميدي فى «مسنده» برقم: 845، والطبراني فى «الكبير» برقم: 463، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 367، 6380، والطبراني فى «الصغير» برقم: 559، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15197
قال المنذری: رواته محتج بهم في الصحيح، تحفة الأحوذي شرح سنن الترمذي: (3 / 145)»

حكم: صحيح

6. شفا صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1091
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ خَلَفٍ الْقَطِيعِيُّ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى الْخَزَّازُ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، أَنَّ رَجُلا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَخُوهُ قَدْ سُقِيَ بَطْنُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" إِنَّ أَخِي قَدْ سُقِيَ بَطْنُهُ، فَأَتَيْتُ الأَطِبَّاءَ، فَأَمَرُونِي بِالْكَيِّ، أَفَأَكْوِيهُ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: لا تَكْوِهِ، وَرُدَّهُ إِلَى أَهْلِهِ، فَمَرَّ بِهِ بَعِيرٌ، فَضَرَبَ بَطْنَهُ، فَانْخَمَصَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَتَيْتَ بِهِ الأَطِبَّاءَ، قُلْتَ: النَّارُ شَفَتْهُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يُونُسَ، إِلا عَبْدُ اللَّهِ، تَفَرَّدَ بِهِ عُقْبَةُ
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کے ساتھ اس کا بھائی بھی تھا، وہ کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے بھائی کے پیٹ میں پانی جمع ہوگیا ہے، میں ڈاکٹروں کے پاس گیا تو وہ مجھے اس کو داغ دینے کا کہہ رہے ہیں، تو کیا اس کو داغ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! اس کو واپس گھر لے جاؤ، تو وہاں سے کوئی اونٹ گزرا جس نے اس کے پیٹ میں مارا تو وہ سکڑ گیا، وہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ڈاکٹروں کے پاس جاتے تو تم یوں کہنے لگتے کہ اس کو آگ نے شفا دی۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الطِّبِّ/حدیث: 1091]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 333، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4801، والطبراني فى «الصغير» برقم: 691
قال الهيثمي: فيه عبد الله بن عيسى الخزاز وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 97)»

حكم: إسناده ضعيف