سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کوئی اپنی ضرورت کی چیز اللہ تعالیٰ سے مانگو اور پسند کرو کہ یہ قبول ہو تو یوں دعا کرو: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ الْحَكِيْمُ الْكَرِيْمُ، بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِيْ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْحَلِيْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ. ﴿كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوْعَدُوْنَ لَمْ يَلْبَثُوْا إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ بَلَاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُوْنَ﴾، ﴿كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوْا إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا﴾، اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالْغَنِيْمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، اَللّٰهُمَّ لَا تَدَعْ لِيْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ، وَلَا دَيْنًا إِلَّا قَضَيْتَهُ، وَلَا حَاجَةً مِنْ حَوَائِجِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا قَضَيْتَهَا بِرَحْمَتِكَ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ.»[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 943]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3398، والطبراني فى «الصغير» برقم: 341 قال الهيثمي: وفيه عباد بن عبد الصمد وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 157)»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تجھے ایسے کلمات نہ سکھاؤں کہ جب تو ان کو پڑھے تو تیرے گناہ معاف کر دیے جائیں: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ الْحَلِيْمُ الْكَرِيْمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ» ۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 944]
تخریج الحدیث: «ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 3504، قال الشيخ الألباني: ضعيف، قال الشيخ زبير على زئي: (3504) إسناده ضعيف، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6928، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4695، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7630، وأحمد فى «مسنده» برقم: 723، قال شعيب الارناؤط: حسن، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3421، 4998، والطبراني فى «الصغير» برقم: 350، 763، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29967»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے تو فرمایا: ”اپنی ڈھال لے لو۔“ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا کوئی دشمن آگیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی جہنم سے ڈھال لے لو۔ یہ کلمات پڑھا کرو: «سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ.» یہ کلمات قیامت کے روز آگے سے، پیچھے سے نجات دینے والے اور باقی رہنے والے اچھے کلمات ہوں گے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 945]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1992، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10617، 10618، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4027، والطبراني فى «الصغير» برقم: 407 قال الهيثمي: ورجاله في الصغير رجال الصحيح غير داود بن بلال وهو ثقة، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 89)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں تھے، جب سورج طلوع ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر گئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نکل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے گئے یہاں تک کہ ہم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر پہنچے، ہم اندر گئے تو وہ لیٹی سوئی ہوئی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاطمہ! اس وقت کیوں سو رہی ہو؟“ انہوں نے کہا: مجھے رات سے بخار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دعا جو میں نے تجھے سکھائی وہ کہاں ہے؟“ انہوں نے کہا: میں بھول گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں کہو: «يَا حَيُّ، يَا قَيُّوْمُ، بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ، أَصْلِحْ لِيْ شَأْنِيْ كُلَّهُ، وَلَا تَكِلْنِيْ إِلَىٰ نَفْسِيْ طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَلَا إِلَىٰ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ.»“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 946]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف أخرجه الضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 2319، 2320، 2321، 2322، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2007، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10330، والبزار فى «مسنده» برقم: 6368، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3565، والطبراني فى «الصغير» برقم: 444
قال الهيثمي: أبو مدرك، قال الدارقطني: متروك، فلا أدري هو أبو مدرك هذا أو غيره، وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 181)»
حكم: إسناده ضعيف أخرجه الضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ابراہیم الخلیل علیہ السلام کو اس رات دیکھا جس میں مجھے اسراء کرایا گیا، تو انہوں نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی امّت کو میری طرف سے سلام کہو، اور انہیں بتاؤ کہ جنّت عمدہ مٹی کی ہے، میٹھے پانی والی ہے، مگر وہ کھلے خالی میدان ہیں جن میں درخت «سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ» پڑھنے سے لگا دیئے جاتے ہیں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 947]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 3462، قال الشيخ الألباني: حسن، والبزار فى «مسنده» برقم: 1991، 1992، 1993، والطبراني فى «الكبير» برقم: 10363، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4170، والطبراني فى «الصغير» برقم: 539 قال الهيثمي: وفيه عبد الرحمن بن إسحاق أبو شيبة الكوفي وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 91)»
سیدنا ذوالنون مصری ابوالفیض عابد رحمہ الله کہتے ہیں: اے اللہ! ہمیں ان لوگوں سے کیجئے جو ظالموں کے گھروں سے گزر جاتے ہیں اور جاہلوں کے ساتھ اُنسیت رکھنے سے ڈرتے ہیں، اور عمل کے پھل سے اخلاص کا نور ملا دیتے ہیں، اور حکمت کے چشمے سے پانی حاصل کرتے ہیں، اور سمجھ اور فطانت کی کشتی پر سوار ہوتے ہیں، یقین کی روح میں قلعہ بناتے ہیں، نجات کے سمندر میں داخل ہوتے ہیں، اور اخلاص کے کنارے پر لنگر انداز ہوتے ہیں۔ اے اللہ! ہمیں ان لوگوں سے کر جن کی روحیں بلندی میں کھاتی پیتی ہیں، خوشبو کے باغوں سے پھل کھاتی ہیں، خوشی کے سمندر کی گہرائی میں داخل ہوتی ہیں، اور عیش و عشرت کے پیالے سے پیتی ہیں، اور وہ لوگ عزت کے نیچے سایہ حاصل کرتی ہیں۔ اے اللہ! ہمیں ان لوگوں سے کر جنہوں نے صبر کا دروازہ کھولا، گھبراہٹ کی خندقیں ختم کر دیں، اور عذاب کی سختیوں سے گزر گئے، ہوا کا پل عبور کر گئے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: «﴿وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى o فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى﴾»(النازعات: 40، 41) یعنی ”جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا، نفس کو خواہش سے روکا، تو جنّت ہی اس کا ٹھکانا ہے۔“ اے اللہ! ہمیں ان لوگوں سے کر جن کے سامنے ہدایت کے نشانات کھل گئے، اور نجات کے راستے واضح ہو گئے، اور جو یقینی اخلاص کے راستے پر چلے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 948]
تخریج الحدیث: «انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 557،»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا میں تجھے ایک ایسی دعا نہ سکھاؤں کہ اگر تجھ پر پہاڑ جیسا قرضہ ہو تو وہ بھی ادا ہو جائے: اے معاذ! یوں دعا کرو: «اَللّٰهُمَّ مَالِكُ الْمُلْكِ، تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ، وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ، وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ، وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ، بِيَدِكَ الْخَيْرِ، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ، رَحْمَانُ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، تُعْطِيْهُمَا مَنْ تَشَاءُ، وَتَمْنَعُ مِنْهُمَا مَنْ تَشَاءُ، أَرْحَمْنِيْ رَحْمَةً تُغْنِيْنِيْ بِهَا عَنْ رَحْمَةِ مَنْ سِوَاكَ.»[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 949]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الضياء المقدسي فى «الأحاديث المختارة» برقم: 2633، والطبراني فى «الصغير» برقم: 558 قال الهيثمي: رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 186)»
حكم: إسناده صحيح
13. نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کی فضیلت کا بیان
سیدنا ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس پر دس دفعہ رحمت بھیجتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 950]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 915، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3596، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1284، 1296، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1207، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2815، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16614، والطبراني فى «الكبير» برقم: 4717، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4216، 6414، والطبراني فى «الصغير» برقم: 579، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8787، وله شواهد من حديث عبد الله بن عمرو بن العاص، فأما حديث عبد الله بن عمرو بن العاص أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 384، وأبو داود فى «سننه» برقم: 523، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3614، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 677، وأما حديث أبى هريرة الدوسي أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 408، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1530، والترمذي فى «جامعه» برقم: 485، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1297»
حكم: صحيح
14. نعمتوں کے حصول پر ما شاء اللہ لا قوۃ الا باللہ کہنے کی فضیلت کا بیان
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص پر بھی اللہ تعالیٰ مال، اہل یا اولاد کی کوئی نعمت فرمائے تو وہ «مَا شَاءَ اللّٰهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ» کہے تو اللہ تعالیٰ اس پر موت کے علاوہ کوئی ناگہانی آفت نہیں بھیجتا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «﴿وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاءَ اللّٰهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ﴾»(الکھف: 39)۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 951]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 7339، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4261، 5995، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 588، قال الهيثمي: وفيه عبد الملك بن زرارة وهو ضعيف مجمع الزوائد ومنبع الفوائد:(140/10)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گمشدہ چیز کے متعلق یوں کہتے: ” «اَللّٰهُمَّ رَادَّ الضَّالَّةِ، وَهَادِيَ الضَّلَالَةِ، أَنْتَ تَهْدِيْ مِنَ الضَّلَالَةِ، ارْدُدْ عَلَيَّ ضَالَّتِيْ بِعِزَّتِكَ وَسُلْطَانِكَ، فَإِنَّهَا مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ.»“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 952]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 30338، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13289، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4626، والطبراني فى «الصغير» برقم: 660 قال الهيثمي: رواه الطبراني في الثلاثة، وفيه عبد الرحمن يعقوب بن أبي عباد المكي ولم أعرفه، وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 133)»