سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو فرمایا: ”تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/کتاب الادب/حدیث: 648]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 10019، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 57، والطبراني فى «الصغير» برقم: 2 قال ابن حجر: فيه معاوية ابن يحيى وهو ضعيف، التلخيص الحبير في تخريج أحاديث الرافعي الكبير: (3 / 383) [وله شواهد من حديث عبد الله بن عمرو بن العاص فأما حديث عبد الله بن عمرو بن العاص أخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3530، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2292، قال الشيخ الألباني: صحيح، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6789»
سیدنا نافع کہتے ہیں: میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ سواری پر پیچھے بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک وہ ایک چرواہے کے قریب سے گزرے جو بانسری بجا رہا تھا، تو انہوں نے اونٹنی کو اس کے چہرے پر مار کر اس راستے سے ہٹا دیا اور اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں دے لیں، پھر بار بار مجھ سے پوچھتے رہے: کیا اب بھی وہ آواز تمہیں سنائی دے رہی ہے؟ یہاں تک کے آواز ختم ہو گئی، تو میں نے کہا: اب مجھے آواز سنائی نہیں دے رہی، تو انہوں نے سواری کو اسی راستے پر ڈال لیا اور کہا: اسی طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔ [معجم صغير للطبراني/کتاب الادب/حدیث: 649]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4924، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 693، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1901، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21057، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4623، 5060، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1173، 6767، والطبراني فى «الصغير» برقم: 11، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5237»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اﷲ تعالیٰ مخنثین کو لعنت کرے۔“ اور فرمایا: ”ان کو اپنے گھروں کے اندر جانے کی اجازت نہ دیا کرو۔“[معجم صغير للطبراني/کتاب الادب/حدیث: 650]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5885، 5886، 6834، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5750، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9207، 9208، 9210، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4097، 4930، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2784، 2785، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2691، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1904، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17082، 17083، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2007، والطبراني فى «الكبير» برقم: 11502، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1435، 4003، 4590، والطبراني فى «الصغير» برقم: 15، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2801، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2433، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20433»
حكم: صحيح
4. محمد نام اور ابوالقاسم کنیت جمع کرنے کی اجازت کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا، میں نے اسکا نام محمد رکھ دیا ہے اور اُسکی کنیت ابوالقاسم رکھ دی، پھر مجھے معلوم ہوا کہ آپ اس بات کو ناپسند سمجھتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نام کو حلال اور کنیت کو حرام کس نے کیا ہے؟“ یا فرمایا: ”کس نے میری کنیت کو حرام اور میرے نام کو حلال کیا ہے؟“[معجم صغير للطبراني/کتاب الادب/حدیث: 651]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4968، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19392، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25680، 26386، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1057، والطبراني فى «الصغير» برقم: 16 قال ابن حجر: قلت وهو متن منكر مخالف للأحاديث الصحيحة، تهذيب التهذيب: (3 / 666) ● ذكر الطبراني في الأوسط أن محمد بن عمران الحجبي تفرد به عن صفية بنت شيبة عنها ومحمد المذكور مجهول، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (10 / 587)»
حكم: إسناده ضعيف
5. اپنے ہاتھ کی کمائی سے حاصل شدہ روزی کی فضیلت کا بیان
سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی کے بغیر کچھ نہیں کھاتے تھے۔“[معجم صغير للطبراني/کتاب الادب/حدیث: 652]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2073، 3417، 4713، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6225، 6227، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11805، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8276، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1183، والطبراني فى «الصغير» برقم: 17، والبزار فى «مسنده» برقم: 8734»
سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انعامِ مسابقت یا تو اُونٹوں کی دوڑ یا گھڑ دوڑ یا تیر اندازی میں ہوتی ہے۔“[معجم صغير للطبراني/کتاب الادب/حدیث: 653]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4690، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3615، 3616، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2574، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1700، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2878، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19808، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7600، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 110، 2168، 8729، والطبراني فى «الصغير» برقم: 50، والبزار فى «مسنده» برقم: 8406»
سیدنا سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے «قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ» پڑھی اس نے تہائی قرآن پڑھ لیا، اور جس نے «قُلْ يَآ أَيُّهَا الْكٰفِرُوْنَ» پڑھی اس نے چوتھائی قرآن پڑھ لیا۔“[معجم صغير للطبراني/کتاب الادب/حدیث: 654]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 165، والبزار فى «مسنده» برقم: 1211 قال الهيثمي: فيه زكريا بن عطية وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 148)»
حكم: إسناده ضعيف
8. کسی مسلمان کی عزت پر پردہ ڈالنے کی وعید کا بیان
حدیث نمبر: 654M
اسی سند سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مسلمان کی عزت پر پردہ ڈالے، اللہ تعالیٰ اس پر آگ سے پردہ ڈال دے گا۔“[معجم صغير للطبراني/کتاب الادب/حدیث: 654M]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنی تینوں انگلیاں چاٹے، کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ ان میں سے کس میں برکت ہے۔“[معجم صغير للطبراني/کتاب الادب/حدیث: 655]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2034، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5249، 5252، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6732، 6733، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3845، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1803، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2068، 2071، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14733، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12145، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3596، والطبراني فى «الصغير» برقم: 458، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 138»
حكم: صحيح
10. ہر حال میں نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا بیان
اسی سند کے ساتھ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا جب تک ہم تمام نیک اعمال پر خود عمل نہ کریں اسکی طرف دعوت بھی نہ دیں، اور جب تک تمام برائی سے باز نہ آئیں اس سے منع بھی نہ کریں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں! بلکہ تم اگرچہ نیکی پر عمل نہ بھی کرو تب بھی اسکا حکم ضرور دو، اور اگرچہ برائی سے اجتناب نہ بھی کرو تب بھی لوگوں کو اس سے منع کرو۔“[معجم صغير للطبراني/کتاب الادب/حدیث: 656]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6628، والطبراني فى «الصغير» برقم: 981 قال الهيثمي: عبد السلام بن عبد القدوس بن حبيب عن أبيه وكلاهما ضعيفان، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 277)»