سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”چوہا بگڑی ہوئی (امت کی) شکل ہے، اس کی علامت یہ ہے کہ یہ بکری کا دودھ پیتا ہے اور اونٹ کا دودھ نہیں پیتا۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَطْعِمَة وَ الْأَشْرِبَة/حدیث: 641]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2997، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7865، 9450، 10744، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6061، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6662، والطبراني فى «الصغير» برقم: 886، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8399»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر شراب (خمر) حرام ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَطْعِمَة وَ الْأَشْرِبَة/حدیث: 642]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5575، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2003، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1588، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5354، 5366، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5588، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7323، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3679، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1861، 1864، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2135، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3390، 3392، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17430، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4734، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 626، 3135، والطبراني فى «الصغير» برقم: 143، 546، 566، 922»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک محسوس فرما رہے تھے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگیں: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے کچھ سسرالی میری طرف مجبور ہو کر آئے، اور علی بن ابی طالب کو کسی ملامت گر کی ملامت کا خیال نہیں ہوتا، مجھے ڈر ہے کہ اگر اس کو ان کا علم ہو گیا تو وہ انہیں مار ڈالے گا، اس لیے آپ اس شخص کو جو میرے گھر میں آ جائے امن عطا فرما دیں، یہاں تک کہ وہ اﷲ تعالیٰ کا کلام سن لے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امن دے دیا، اور فرمایا: ”جس کو ام ہانی نے پناہ دی اس کو ہم نے بھی پناہ دے دی۔“ پھر فرمایا: ”تمہارے پاس کوئی کھانا ہے جو ہم کھائیں۔“ تو وہ کہنے لگیں: ہمارے پاس صرف خشک روٹی کا ٹکڑا ہے، اور میں اس کو آپ کی طرف پیش کرنے میں شرماتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لاؤ“، تو اس نے انہیں توڑ کر پانی میں ڈال دیا، پھر نمک لائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا کوئی سالن ہے۔“ اس نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اور کوئی نہیں ہاں تھوڑا سا سرکہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لاؤ۔“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اس کھانے پر ڈالا، اور اس سے کھا لیا، پھر اﷲ کی تعریف کی، پھر فرمایا: ”اے ام ہانی! بہترین سالن سرکہ ہے، جس گھر میں سرکہ ہو وہ گھر خالی نہیں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَطْعِمَة وَ الْأَشْرِبَة/حدیث: 643]
تخریج الحدیث: «حديث صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 11338، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6934، والطبراني فى «الصغير» برقم: 951 قال الهيثمي: فيه سعدان بن الوليد ولم أعرفه، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (6 / 175) [وله شواهد من حديث فاختة الهاشمية أخت على بن أبى طالب، فأما حديث فاختة الهاشمية أخت على بن أبى طالب، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 280، 357، 3171، 6158، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 336، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2763، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1579، 2734، ومالك فى «الموطأ» برقم: 357، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27533»
عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَطْعِمَة وَ الْأَشْرِبَة/حدیث: 644]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3685، قال الشيخ الألباني: صحيح، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21052، 21053، 21054، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6589، والطبراني فى «الكبير» برقم: 14605، 14711، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6103، والطبراني فى «الصغير» برقم: 983، والبزار فى «مسنده» برقم: 2454، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24214»
نیز سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: ”پیٹھ کا گوشت کھایا کرو، کیونکہ وہ عمدہ گوشت ہوتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَطْعِمَة وَ الْأَشْرِبَة/حدیث: 645]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7189، 7190، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6623، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3308، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1768، والحميدي فى «مسنده» برقم: 549، والطبراني فى «الكبير» برقم: 14798، 14799، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1035، والترمذی فى «الشمائل» برقم: 171 قال الهيثمي: فيه أصرم بن حوشب وهو متروك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (9 / 170)»
نیز سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں ہاتھ میں ایک ککڑی دیکھی اور بائیں ہاتھ میں چند کھجوریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اس ہاتھ والی چیز کھا رہے تھے اور کبھی اس ہاتھ والی۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَطْعِمَة وَ الْأَشْرِبَة/حدیث: 646]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5440، 5447، 5449، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2043، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3835، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1844، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2102، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3325، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14752، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1765، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1025، والحميدي فى «مسنده» برقم: 550، والطبراني فى «الكبير» برقم: 14778، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7761، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1036، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 197»
سیدنا ابوموسٰی اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف بھیجا تو کہا: ”جاؤ! ایک دوسرے کی بات ماننا اور نافرمانی نہ کرنا، خوش خبری دینا اور نفرت نہ دلانا، آسانی کرنا سختی نہ کرنا۔“ سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ واپس آئے اور کہا: وہاں دو شرابیں ہیں جن میں سے ایک کو ”مزر“ کہتے ہیں اور وہ گندم اور جو کا ہوتا ہے، اور دوسرے کو ”بتع“ کہتے ہیں اور وہ شہد کا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ حرام ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جو کہ اﷲ کی یاد اور نماز سے روکتی ہو۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَطْعِمَة وَ الْأَشْرِبَة/حدیث: 647]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4344، 6124، 6923، 7156، 7157، 7172، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1733، 1824، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2093، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1071، 5373، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3579، 3684، 4354، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2143، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3391، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16696، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19817، والطبراني فى «الكبير» برقم: 65، 66، 67، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 414، 699، 4321، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1048، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5959»