الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


معجم صغير للطبراني کل احادیث (1197)
حدیث نمبر سے تلاش:

معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْجِهَادِ
جہاد کا بیان
40. افضل اعمال میں مدد فراہم کرنے والے کا بیان
حدیث نمبر: 592
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ الْمُؤَدِّبُ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْحَجَبِيِّ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا، أَوْ فَطَّرَ صَائِمًا، أَوْ جَهَّزَ حَاجًّا كَانَ لَهُ مثل أَجْرِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَجْرِهِ شَيْءٌ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَطَاءٍ، إِلا أَبُو إِسْمَاعِيلَ الْمُؤَدِّبُ
سیدنا زید بن خالد الحجبی (الجہنی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مجاہد کو تیار کیا، کسی روزے دار کا روزہ افطار کرایا یا کسی حاجی کو حج کے لیے تیار کیا تو اس کو بھی اس عمل کرنے والے کے برابر اجر ملے گا، اور اس کے اجر میں کوئی کمی بھی نہ کی جائے گی۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 592]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2843، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1895، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2064، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3429، 4630، 4631، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3182، 3183، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3316، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2509، والترمذي فى «جامعه» برقم: 807، 1628، 1629، 1630، 1631، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1744، 2463، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1746، 2759، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8234، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17304، والحميدي فى «مسنده» برقم: 837، والطبراني فى «الكبير» برقم: 5225، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1048، 7700، 7883، 8038، والطبراني فى «الصغير» برقم: 836، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2325، 2328»

حكم: صحيح

41. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قریش کے خلاف بنوکعب کی مدد کا بیان
حدیث نمبر: 593
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُرْمُطِيُّ مِنْ وَلَدِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، بِبَغْدَادَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ نَضْلَةَ الْخُزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمِّي مُحَمَّدُ بْنُ نَضْلَةَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ ، حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ"بَاتَ عِنْدَهَا فِي لَيْلَتَهَا، فَقَامَ يَتَوَضَّأُ لِلصَّلاةِ، فَسَمِعَتْهُ يَقُولُ فِي مُتَوَضَّئِهِ: لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ ثَلاثًا، نُصِرْتَ نُصِرْتَ، ثَلاثًا، فَلَمَّا خَرَجَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْتُكَ تَقُولُ فِي مُتَوَضَّئِكَ: لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ ثَلاثًا، نُصِرْتَ نُصِرْتَ، ثَلاثًا، كَأَنَّكَ تُكَلِّمُ إِنْسَانًا، فَهَلْ كَانَ مَعَكَ أَحَدٌ؟ فَقَالَ: هَذَا رَاجِزُ بَنِي كَعْبٍ يَسْتَصْرِخُنِي، وَيَزْعُمُ أَنَّ قُرَيْشًا أَعَانَتْ عَلَيْهِمْ بَنِي بَكْرٍ، ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ عَائِشَةَ أَنْ تُجَهِّزَهُ، وَلا تُعْلِمْ أَحَدًا، قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّةُ، مَا هَذَا الْجِهَازُ؟ فَقَالَتْ: وَاللَّهِ مَا أَدْرِي، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا هَذَا زَمَانُ غَزْوِ بَنِي الأَصْفَرِ، فَأَيْنَ يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: وَاللَّهِ لا عِلْمَ لِي، قَالَتْ: فَأَقَمْنَا ثَلاثًا، ثُمَّ صَلَّى الصُّبْحَ بِالنَّاسِ، فَسَمِعْتُ الرَّاجِزَ يُنْشِدُهُ: يَا رَبِّ إِنِّي نَاشِدٌ مُحَمَّدَا حِلْفَ أَبِينَا وَأَبِيهِ الأَتْلَدَا إِنَّا وَلَدْنَاكَ وَكُنْتَ وَلَدَا ثَمَّةَ أَسْلَمْنَا، وَلَمْ نَنْزَعْ يَدَا إِنَّ قُرَيْشًا أَخْلَفُوكَ الْمَوْعِدَا وَنَقَضُوا مِيثَاقَكَ الْمُؤَكَّدَا وَزَعَمُوا أَنْ لَسْتَ تَدْعُو أَحَدَا فَانْصُرْ هَدَاكَ اللَّهُ نَصْرًا أَيَّدَا وَادْعُ عِبَادَ اللَّهِ يَأْتُوا مَدَدَا فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ قَدْ تَجَرَّدَا إِنْ سِيمَ خَسْفًا وَجْهُهُ تَرَبَّدَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ ثَلاثًا، نُصِرْتَ نُصِرْتَ، ثَلاثًا، ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ بِالرَّوْحَاءِ نَظَرَ إِلَى سَحَابٍ مُنْتَصَبٍ، فَقَالَ: إِنَّ السَّحَابَ هَذَا لَيَنْتَصِبُ بِنَصْرِ بَنِي كَعْبٍ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَدِيِّ بْنِ عَمْرٍو أَخُو بَنِي كَعْبِ بْنِ عَمْرٍو، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَنَصْرُ بَنِي عَدِيٍّ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: تَرِبَ نَحْرُكَ، وَهَلْ عَدِيُّ إِلا كَعْبٌ، وَكَعْبٌ إِلا عَدِيُّ، فَاسْتُشْهِدَ ذَلِكَ الرَّجُلُ فِي ذَلِكَ السَّفَرِ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ اعْمِ عَلَيْهِمْ خَبَرَنَا حَتَّى نَأْخُذَهُمْ بَغْتَةً، ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى نزل بِمَرْوَ، وَكَانَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ، وَحَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ، وَبُدَيْلُ بْنُ وَرْقَاءَ، خَرَجُوا تِلْكَ اللَّيْلَةَ حَتَّى أَشْرَفُوا عَلَى مَرْوَ، فَنَظَرَ أَبُو سُفْيَانَ إِلَى النِّيرَانِ، فَقَالَ: يَا بُدَيْلُ، هَذِهِ نَارُ بَنِي كَعْبٍ أَهْلِكَ، فَقَالَ: جَاشَتْهَا إِلَيْكَ الْحَرْبُ، فَأَخَذَتْهُمْ مُزَيْنَةُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، وَكَانَتْ عَلَيْهِمُ الْحِرَاسَةُ، فَسَأَلُوا أَنْ يَذْهَبُوا بِهِمْ إِلَى الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَذَهَبُوا بِهِمْ، فَسَأَلَهُ أَبُو سُفْيَانَ أَنْ يَسْتَأْمِنَ لَهُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ بِهِمْ حَتَّى دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ أَنْ يُؤَمِّنَ لَهُ مَنْ آمَنَ، فَقَالَ: قَدْ أَمَّنْتُ مَنْ أَمَّنْتَ مَا خَلا أَبَا سُفْيَانَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لا تَحْجُرْ عَلَيَّ، فَقَالَ: مَنْ أَمَّنْتَ فَهُوَ آمِنٌ، فَذَهَبَ بِهِمُ الْعَبَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ خَرَجَ بِهِمْ، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: إِنَّا نُرِيدُ أَنْ نَذْهَبَ، فَقَالَ: أَسْفِرُوا، وَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، وَابْتَدَرَ الْمُسْلِمُونَ وَضُوءَهُ يَنْتَضِحُونَهُ فِي وُجُوهِهِمْ، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: يَا أَبَا الْفَضْلِ، لَقَدْ أَصْبَحَ مُلْكُ ابْنِ أَخِيكَ عَظِيمًا، فَقَالَ: لَيْسَ بِمُلْكٍ، وَلَكِنَّهَا النُّبُوَّةُ، وَفِي ذَلِكَ يَرْغَبُونَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ جَعْفَرٍ، إِلا مُحَمَّدُ بْنُ نَضْلَةَ، تَفَرَّدَ بِهِ يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، وَلا يُرْوَى عَنْ مَيْمُونَةَ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ
سیدنا میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا زوج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کہتی ہیں: ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس رات گزاری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز کے لیے وضو کرنے لگے، میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وضو والی جگہ میں «لَبَّيْكَ، لَبَّيَْك» تین دفعہ اور «نُصِرْتَ نُصِرْتَ» تین دفعہ فرمایا، یعنی میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیری مدد کی گئی، تیری مدد کی گئی تین دفعہ فرمایا۔ جب نکلے تو میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے آپ سے سنا، آپ اپنی وضو کی جگہ میں کہہ رہے تھے: میں حاضر، میں حاضر تین دفعہ تو مدد کیا گیا، تو مدد کیا گیا تین دفعہ گویا کہ آپ کسی آدمی سے باتیں کر رہے ہیں؟ اس وقت آپ کے ساتھ کوئی آدمی موجود تھا؟ فرمایا: یہ بنوکعب کا رجزیہ شعر کہنے والا مجھے پکار رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ قریش نے ان کے خلاف بنو بکر کی مدد کی ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ ان کی تیاری کریں اور کسی کو نہ بتائیں۔ وہ کہتی ہیں: اسی وقت سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: بیٹی یہ کیا تیاری ہو رہی ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے معلوم نہیں، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کی قسم! یہ رومیوں سے جنگ کا زمانہ بھی نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہاں کا ارادہ کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: واللہ مجھے معلوم نہیں، کہتی ہیں کہ پھر ہم تین دن ٹھہرے، آپ نے صبح کی نماز لوگوں کو پڑھائی اور ہم نے ایک شعر کہنے والے کو سنا، وہ کہہ رہا تھا: اے میرے رب! میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم دے رہا ہوں جو ہمارے اور اپنے باپ کا پرانا حلیف تھا ہم نے تجھے جنا اور تو بچہ تھا پھر ہم مسلمان ہو گئے اور ہم نے اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکالا نہیں، قریش نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ خلافی کی ہے اور اپنا پکا وعدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے توڑ دیا ہے، وہ کہتے ہیں: تم کسی کو نہیں بلا سکتے۔ پس ہماری مدد مضبوط کیجئے، اللہ آپ کو ہدایت دے، اور اللہ کے بندوں کو بلائیں اور ہماری مدد کریں جن میں اللہ کے نبی اور رسول بھی ہوں جو تلوار ننگی کر چکے ہوں، اگر وہ ذلیل ہوں گے تو ان کا چہرہ بدل جائے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری مدد کی جائے گی، تیرے مدد کی جائے گی، تین دفعہ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، جب روحاء میں پہنچے تو ایک اٹھتے ہوئے بادل کو دیکھا تو کہنے لگے: یہ بادل بنوکعب کی مدد کے لیے اٹھا ہے۔ بنوعدی بن عمرو کا ایک آدمی کھڑا ہوا جو بنوکعب بن عمرو کا بھائی تھا، کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بنوعدی کی بھی مدد کی جائے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا سینہ خاک آلود ہو، عدی کعب ہی تو ہیں اور کعب، عدی ہی تو ہیں۔ تو یہ آدمی اس سفر میں حاضر ہوا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ! ہماری خبر ان پر گمنام کر دے، یہاں تک کہ ہم ان پر اچانک حملہ آور ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے حتیٰ کہ مر میں اترے۔ ابوسفیان بن حرب، حکیم بن حزام اور بدیل بن ورقاء بھی ساتھ نکلے یہاں تک کہ وہ بھی مر میں پہنچ گئے۔ ابوسفیان نے جلتے ہوئے الاؤ دیکھے تو کہا: بدیل! یہ بنوکعب کے الاؤ ہیں جو تیرے گھر والے ہیں۔ تو اس نے کہا: جنگ نے اس کو تمہاری طرف ڈال دیا ہے اور جوش دلا رہا ہے، اس رات انہیں مزینہ نے پکڑ لیا اور ان کے ذمہ پہرہ داری تھی تو انہوں نے بنو مزینہ سے سوال کیا کہ ہمیں عباس بن عبدالمطلب تک پہنچا دو، تو وہ ان کے پاس لے گئے، انہوں نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے امن طلب کیا کہ ہم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے امان دلائیں۔ تو وہ ان کے پاس لے کر چلے گئے یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے لیے امان طلب کی، آپ نے فرمایا: جس کو تو نے امان دی، اس کو ہم نے بھی امان دی، مگر صرف ابوسفیان اس سے مستثنیٰ ہے۔ تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ پر پابندی نہ لگائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو تو نے امن دیا وہ امن والا ہے۔ پھر سیدنا عباس رضی اللہ عنہ گئے اور ان کو لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ابوسفیان کہنے لگا: ہم جانا چاہتے ہیں، سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: ذرا روشنی ہونے دو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور وضو کرنے لگے، اور مسلمان ان کے وضو کا پانی حاصل کر کے اپنے چہروں پر چھینٹے لگانے لگے۔ ابوسفیان کہنے لگا: اے ابوالفضل (سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی کنیت)! تیرے بھتیجے کی بادشاہی بہت بڑھ چکی ہے، تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یہ بادشاہی نہیں نبوت ہے اور اسی میں لوگ رغبت کر رہے ہیں۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 593]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 1052، والطبراني فى «الصغير» برقم: 968
قال الهيثمي: فيه يحيى بن سليمان بن نضلة وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (6 / 163)»

حكم: إسناده ضعيف

42. خارجیوں اور باغیوں سے قتال کا بیان
حدیث نمبر: 594
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَاسِرٍ الْحَذَّاءُ الدِّمَشْقِيُّ، بِمَدِينَةِ حِسْلَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ فِي الْجَنَّةِ، قَالَ:"لَوْلا أَنْ تَبْطَرُوا، لَحَدَّثْتُكُمْ بِمَوْعُودِ اللَّهِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ قَتَلَ هَؤُلاءِ يَعْنِي الْخَوَارِجَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَتَادَةَ، إِلا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ، وَهِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اگر تم تکبر نہ کرنے لگو تو میں تمہیں اللہ کا وہ وعدہ بتا دوں جو اس نے اپنے ان بندوں کے لیے کیا جو ان لوگوں کو قتل کریں گے (یعنی خارجیوں کو)۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 594]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1066، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6939، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8712، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8509، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4763، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 167، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16799، وأحمد فى «مسنده» برقم: 683، 1347، والحميدي فى «مسنده» برقم: 59، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 4070، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1552، 2473، 8928، الطبراني فى «الصغير» برقم: 969، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 164، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5962، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8510، 33523، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 358، 480»

حكم: صحيح

43. سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو مشرکین کی ہجو میں اشعار کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 595
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ آدَمَ بْنِ أَبِي إِيَاسٍ الْعَسْقَلانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرِ بْنُ النَّحَّاسِ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنِ السَّرِيِّ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ:"اهْجُ الْمُشْرِكِينَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُؤَيِّدُكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنِ السَّرِيِّ، إِلا أَيُّوبُ، تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا: مشرکین کی ہجو کہو، اللہ تعالیٰ جبریل امین کے ذریعے تیری امداد فرمائے گا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 595]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3213، 4123، 6153، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2486، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7146، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6115، 6118، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5980، 8236، 8237، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21166، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18823، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3588، 3590، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1209، 3108، والطبراني فى «الصغير» برقم: 119، 994
قال الهيثمي: فيه أيوب بن سويد الرملي وهو ضعيف ووثقه ابن حبان وقال كان رديء الحفظ، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (9 / 377)»

حكم: صحيح

44. خارجیوں کو قتل کرنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 596
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْبَاغَنْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ الضَّالُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ ، أَنَّ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلامُ،"لَمَّا قَتَلَ الْخَوَارِجَ يَوْمَ النَّهَرِ، قَالَ: اطْلُبُوا الْمُجَدَّعَ، الْمُخَدَّجَ، فَطَلَبُوهُ، فَلَمْ يَجِدُوهُ، ثُمَّ طَلَبُوهُ، فَوَجَدُوهُ، فَقَالَ: لَوْلا أَنْ تَبْطَرُوا لَحَدَّثْتُكُمْ بِمَا قَضَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ قَتَلَهُمْ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مُعَاوِيَةَ، إِلا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ
سیدنا عبیدہ سلمانی کہتے ہیں: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جب نہر کے دن خارجیوں کو قتل کیا تو فرمایا: ناقص الخلقہ شخص کو ان میں دیکھو جو ناک کٹا اور گھٹیا پیدائش والا ہے، تو انہوں نے اس کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا، پھر تلاش کیا تو مل گیا، پھر انہوں نے فرمایا: اگر تم تکبر میں نہ آجاؤ تو میں تمہیں وہ حدیث بیان کروں کہ جس نے انہیں قتل کیا، اللہ نے اپنے نبی کی زبان پر اس کے لیے کیسے انعامات کا فیصلہ فرمایا ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 596]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1066، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6939، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8712، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8509، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4763، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 167، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16799، وأحمد فى «مسنده» برقم: 683، 1347، والحميدي فى «مسنده» برقم: 59، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 4070، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1552، 2473، 8928، الطبراني فى «الصغير» برقم: 969،1002، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 164، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5962، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8510، 33523، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 358، 480»

حكم: صحيح

45. آخر زمان کے کمسن اور کم عقل لوگوں کا بیان
حدیث نمبر: 597
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التُّسْتَرِيُّ الدِّيبَاجِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ التَّمَّارُ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ فِي الْجَنَّةِ، قَالَ:" إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَلأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الأَرْضِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِنِّي سَمِعْتُهُ عَلَيْهِ السَّلامُ يَقُولُ: سَتَخْرُجُ أَقْوَامٌ آخِرَ الزَّمَنِ أَحْدَاثُ الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلامِ يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ لا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ فِي قَتْلِهِمْ أَجْرًا لِمَنْ قَتَلَهُمْ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، إِلا مُعْتَمِرٌ، تَفَرَّدَ بِهِ عُبَيْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اگر میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھے سے آسمان سے زمین پر گر جانا مجھے زیادہ پیارا ہے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: آخر زمان میں ایسے لوگ سامنے آئیں گے جو نو عمر کم عقل ہوں گے، تمام مخلوق سے بہتر ذات کی باتیں کہیں گے۔ ان کا ایمان ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، تو جہاں بھی تم انہیں پاؤ مار ڈالو کیونکہ اس کے قاتل کو اجر ملے گا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 597]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3611، 5057، 6930، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1066، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6739، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4107، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3551، 8510، 8511، 8512، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4767، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16795، 16796، 16882، وأحمد فى «مسنده» برقم: 626، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6142، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1049، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18677، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34353»

حكم: صحيح

46. بادِ صبا کے ذریعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کا بیان
حدیث نمبر: 598
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"نُصِرْتُ بِالصَّبَا، وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قَتَادَةَ، إِلا أَبُو عَوَانَةَ، تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبا (ہوا) کے ساتھ میری مدد کی گئی، اور قومِ عاد دبور کے ساتھ ہلاک کئے گئے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 598]
تخریج الحدیث: «إسناده مرسل، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 7841، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1069، قال الدارقطني: وغيره يرويه عن أبى عوانة عن قتادة مرسلا العلل الواردة فى الأحاديث النبوية:، وله شواهد من حديث عبد الله بن عباس، فأما حديث عبد الله بن عباس، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1035، 3205، 3343، 4105، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 900، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1980، 2041، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6421، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11403، 11462، 11492، 11553»

حكم: إسناده مرسل

47. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کا بیان
حدیث نمبر: 599
وَبِإِسْنَادِهِ وَبِإِسْنَادِهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ،" أَنَّ رَايَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ سَوْدَاءَ"، لَمْ يَرْوِ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ عَنْ عَمَّارٍ، إِلا ابْنُهُ مُعَاوِيَةُ، وَلا عَنْ مُعَاوِيَةَ، إِلا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ، تَفَرَّدَ بِهِ مُوسَى بْنُ هَارُونَ، وَالدُّهْنِيُّونَ فَخِذٌ مِنْ بَجِيلَةَ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اسی سند کے ساتھ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا سیاہ رنگ کا تھا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 599]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 1758، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7969، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1077
قال الهيثمي: في إسناده شريك النخعي وثقه النسائي وغيره وفيه ضعف وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 321)»

حكم: إسناده صحيح

48. خانہ کعبہ کے 360 بتوں کو گرانے کا بیان
حدیث نمبر: 600
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَبَّادَانِيُّ ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:"دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ، وَعَلَى الْكَعْبَةِ ثَلاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ صَنَمًا قَدْ شَدَّ لَهُمْ إِبْلِيسُ أَقْدَامَهَا بِرَصَاصٍ، فَجَاءَ وَمَعَهُ قَضِيبٌ، فَجَعَلَ يَهْوِي بِهِ إِلَى كُلِّ صَنَمٍ مِنْهَا فَيَخِرُّ لِوَجْهِهِ، فَيَقُولُ: جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا سورة الإسراء آية 81 حَتَّى مَرَّ عَلَيْهَا كُلِّهَا"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ، إِلا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے جبکہ کعبہ میں تین سو ساٹھ بت تھے۔ ابلیس نے ان کے پاؤں قلعی سے مضبوط کر دیئے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھڑی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو لے کر ہر بت کے پاس جاتے تو وہ منہ کے بل گر جاتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: «جَاءَ الْحَقُّ وَ ذَهََقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُُوْقًا» حق آگیا اور باطل مٹ گیا، باطل بالکل مٹنے والا ہے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب پر سے گزر گئے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 600]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2478، 4287، 4720، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1781، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5862، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11233، 11364، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3138، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11666، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3654، والحميدي فى «مسنده» برقم: 86، والطبراني فى «الكبير» برقم: 10427، 10535، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 316، 2303، والطبراني فى «الصغير» برقم: 210، 1152، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4967، والبزار فى «مسنده» برقم: 1799، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38061»

حكم: صحيح

49. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیوں پر ڈاکہ پڑنے کا بیان
حدیث نمبر: 601
وَبِإِسْنَادِهِ وَبِإِسْنَادِهِ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ:" أَغَارَ الْمُشْرِكُونَ عَلَى لِقَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَرَكِبْتُ، فَأَدْرَكْتُهُمْ، وَقَتَلْتُ مَسْعَدَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآنِي أَفْلَحَ الْوَجْهِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ ثَلاثًا وَنَفَّلَنِي سَلَبَ مَسْعَدَةَ"
اسی سند سے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مشرکوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیوں پر ڈاکہ ڈالا تو میں سوار ہو کر ان کی تلاش میں چل نکلا، اور میں نے مسعدہ کو مار ڈالا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھے دیکھا تو فرمایا: یہ چہرہ کامیاب ہو گیا، اے اﷲ! اس کو بخش دے۔ تین دفعہ کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسعدہ کی نفل اور غنیمت مجھے عنایت فرمائی۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 601]
تخریج الحدیث: «حديث صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2100، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1751، ومالك فى «الموطأ» برقم: 976، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4805، 4837، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2717، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1562، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2528، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2837، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2695، 2696، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12886، والحميدي فى «مسنده» برقم: 427، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1195، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9476، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33762
قال الهيثمي: فيه من لم أعرفهم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (9 / 319)»

حكم: حديث صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next