سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہ (گری ہوئی چیز) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لقطہ حلال نہیں ہے، جو اس کو اٹھائے وہ اس کی پہچان کروائے۔ اگر اس کا مالک آجائے تو اس کو آگاہ کرے، اگر نہ آئے تو اسے صدقہ کر دے، تو جب وہ آئے تو اس کو اجر اور اس کی چیز میں اختیار دے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ اللَّقْطَة /حدیث: 421]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الدارقطني فى «سننه» برقم: 4389، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2208، والطبراني فى «الصغير» برقم: 72 قال الھیثمی: فيه يوسف بن خالد السمتي وهو كذاب، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 168)»
سیدنا جارود عبدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور سواریاں کم تھیں تو ہم نے ذکر کیا جو ہمیں سواریوں سے کافی ہوں تو میں نے کہا: رات کو اونٹوں کے پاس چلے جائیں، پھر ان سے سواری کا فائدہ اٹھا لیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کی گم شدہ چیز جہنم کی آگ ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ اللَّقْطَة /حدیث: 422]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4887، 4888، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5758، 5759، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2643، 2644، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2502، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12195، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16572، والطبراني فى «الكبير» برقم: 2122، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1547، 5965، والطبراني فى «الصغير» برقم: 846، 847 قال الھیثمی: رواه أحمد والطبراني في الكبير بأسانيد رجال بعضها رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 167)»
سیدنا جارود ابوالمنذر القندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کو کوئی گمی ہوئی چیز ملے تو اس کو غائب نہ کرو، اور نہ چھپاؤ، اگر وہ پہچان لی جائے تو وہ اس کے مالک کو ادا کردو، ورنہ اللہ کا مال جس کو چاہتا ہے دے دیتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ اللَّقْطَة /حدیث: 423]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4887، 4888، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5758، 5759، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2643، 2644، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2502، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12195، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16572، والطبراني فى «الكبير» برقم: 2122، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1547، 5965، والطبراني فى «الصغير» برقم: 846، 847 قال الھیثمی: رواه أحمد والطبراني في الكبير بأسانيد رجال بعضها رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 167)»