سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: فقراء مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو کہنے لگے: یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ! مالدار لوگ ہم سے اجر لے گئے، وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح روزے بھی رکھتے اور ہماری طرح حج بھی کرتے ہیں۔ لیکن ان کے پاس مال ہیں وہ ان سے صدقہ کرتے ہیں اور ہم صدقہ نہیں کرتے، کیونکہ ہمارے پاس مال نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتاؤں کہ جب تم اس طرح کرو گے تو آگے بڑھنے والوں کو پا لوگے، اور پیچھے والے تمہیں پہنچ نہیں سکیں گے، مگر جو اس طرح عمل کرے جیسا کہ تم کروگے۔ ہر نماز کے بعد تینتیس بار ”سبحان الله“، تینتیس دفع ”الحمد لله“ اور چونتیس بار ”اللہ اکبر“ پڑھو۔“ جب یہ حدیث مال دار لوگوں کو پہنچی تو وہ بھی یہ ذکر کرنے لگے اور اسی طرح کہنے لگے تو فقراء پھر آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، جیسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 285]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 843، 6329، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 595،، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 749، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2014، 2015، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9898، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1504، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1393، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3071، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7363، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6587، والبزار فى «مسنده» برقم: 8953، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 299، 5310، والطبراني فى «الصغير» برقم: 802»
حكم: صحيح
112. کھانے وغیرہ کے لیے نماز کو مؤخر کرنے کی ممانعت کا بیان
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے کھانے وغیرہ کے لیے مغرب کی نماز کو مؤخر نہیں کرتے تھے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 286]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3758، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5123، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1019، 1020، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5889، والطبراني فى «الصغير» برقم: 829 قال الشيخ الألباني: ”ضعيف“»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ نماز پڑھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بچھو نے ڈسا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بچھو کو لعنت کرے، نہ کسی نمازی کو چھوڑتا ہے نہ کسی دوسرے کو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی اور نمک منگوایا اور اس کو اس جگہ پر ملتے رہے اور یہ سورتیں پڑھتے رہے: (1) سورہ کافرون۔ (2) فلق اور (3) ناس۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 287]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24019، 30420، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5890، والطبراني فى «الصغير» برقم: 830 قال الزرقانی: رواه الطبراني في الصغير بإسناد حسن، عون المعبود شرح سنن أبي داود: (4 / 15)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باجماعت نماز ادا کرنا اکیلے نماز ادا کرنے سے ستائیس گنا زیادہ ثواب اور درجہ رکھتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 288]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 645، 649، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 650، ومالك فى «الموطأ» برقم: 287، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1471، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2052، 2054، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 835، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 913، والترمذي فى «جامعه» برقم: 215، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1313، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 789، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5033، 5034، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4761، 5430، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7693، والطبراني فى «الصغير» برقم: 834»
حكم: صحيح
115. کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز ادا کرنے سے منع فرمایا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 289]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1219، 1220، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 545، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 908، 909، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2285، 2286، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 980، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 889، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 966، وأبو داود فى «سننه» برقم: 947، والترمذي فى «جامعه» برقم: 383، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1468، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3618، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7296، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6925، 7705، والطبراني فى «الصغير» برقم: 837»
حكم: صحيح
116. ہر نماز کے بعد پڑھنے کی ایک دعا کی فضیلت کا بیان
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھی: «أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِيْ لَا إَلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ، وَأَتُوْبُ إِلَيْهِ.»”میں مغفرت مانگتا ہوں اس اللہ سے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، جو زندہ ہے اور ہر چیز کا نگہبان ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں“، تو اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اگرچہ وہ جنگ سے بھاگا ہو۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 290]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 7738، والطبراني فى «الصغير» برقم: 839 قال الھیثمی: وفيه عمر بن فرقد وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 104)»
حكم: إسناده ضعيف
117. نماز میں ہاتھ کے اشارے سے سلام کا جواب دینے کا بیان
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، وہ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے انہیں سلام کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف اشارہ کیا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 291]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 9783، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5918، والطبراني فى «الصغير» برقم: 842 قال الھیثمی: رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (2 / 81)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عقیق کے مقام پر نماز قصر کیا کرتے تھے، وادی عقیق مدینہ سے تین میل پر ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 292]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2956، 7921، 9239، والطبراني فى «الصغير» برقم: 843 «قال الهيثمي: فيه عبدالله بن حمزه ولم اجد من ترجمه وه بقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد: 157/2» »
حكم: إسناده صحيح
119. لہسن کھا کر نماز کی جگہ آنے کی ممانعت کا بیان
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر پر تھے تو ہم ایک جگہ پہنچے جہاں ثوم (لہسن) تھا، مسلمانوں میں سے کچھ لوگوں نے وہ لے لیا اور اسے نماز کی جگہ میں لے آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اس پودے سے کچھ کھایا تو وہ ہماری نماز کی جگہ میں نہ آئے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 293]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 20628، 20629، والطبراني فى «الكبير» برقم: 520، والطبراني فى «الصغير» برقم: 859، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8746، 24971، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 6611»
حكم: إسناده صحيح
120. ٹخنوں کے نیچے کپڑا لٹکا کر نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اپنا کپڑا لٹکائے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب ہوئے اور اس کا کپڑا اس کے اوپر موڑ دیا، یعنی اس کی گردن کے کناروں پر ڈال دیا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 294]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3363، والبزار فى «مسنده» برقم: 4215، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1415، والطبراني فى «الكبير» برقم: 283، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6164، والطبراني فى «الصغير» برقم: 867 قال الهيثمي: إسناده ضعيف، مجمع الزوائد: 50/1»