الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
12. باب في الْوَصِيِّ الْمُتَّهَمِ:
12. متہم وصی کا بیان
حدیث نمبر: 3248
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: "إِذَا اتَّهَمَ الْقَاضِي الْوَصِيَّ لَمْ يَعْزِلْهُ، وَلَكِنْ يُوَكِّلُ مَعَهُ غَيْرَهُ" وَهُوَ رَأْيُ الْأَوْزَاعِيِّ.
یحییٰ نے کہا: جب قاضی وصی کو متہم کرے تو اسے جدا نہ کرے بلکہ اس کے ساتھ کسی اور کو بھی وکیل بنا دے، اوزاعی کی بھی یہ ہی رائے ہے۔ (امام شعبی رحمہ اللہ سے بھی ایسے ہی مروی ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3248]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف الوليد هو: ابن مسلم وهو مدلس وقد عنعن. ولكن الأثر حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3259] »
اس اثر کی سند ضعیف ہے، کیوں کہ ولید بن مسلم مدلس ہیں اور عن سے روایت کی ہے، لیکن یہ اثر دوسری سند سے حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10922] ، [عبدالرزاق 14810، 14811] ۔ یحییٰ سے مراد غالباً ابن حمزہ ہیں۔

13. باب وَصِيَّةِ الْمَرِيضِ:
13. بیمار کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 3249
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: "يَجُوزُ بَيْعُ الْمَرِيضِ وَشِرَاؤُهُ وَنِكَاحُهُ، وَلَا يَكُونُ مِنَ الثُّلُثِ".
عامر (شعبی رحمہ اللہ) سے مروی ہے، انہوں نے کہا: بیمار کی خرید و فروخت اور نکاح کرنا جائز ہے، اور یہ ثلث میں سے نہیں ہو گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3249]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل شريك، [مكتبه الشامله نمبر: 3260] »
اس اثر کی سند شریک کی وجہ سے حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 362/4] ۔ ابوالوليد: الطیالسی، الشيبانی: سلیمان بن ابی سلیمان ہیں۔

حدیث نمبر: 3250
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الْحَارِثِ الْعُكْلِيِّ، قَالَ: "مَا حَابَى بِهِ الْمَرِيضُ فِي مَرَضِهِ مِنْ بَيْعٍ أَوْ شِرَاءٍ، فَهُوَ فِي ثُلُثِهِ قِيمَةُ عَدْلٍ".
حارث عکلی نے کہا: بیمار آدمی اپنی بیماری کے دوران جو خرید و فروخت کرے تو وہ اس کے تہائی مال میں سے ہو گی مناسب قیمت کے ساتھ۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3250]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3261] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ حارث: ابن یزید، اور ابوعوانہ: وضاح یشکری ہیں۔ «وانفرد به الدارمي» ۔

حدیث نمبر: 3251
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَعْطَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِنَا وَهِيَ حَامِلٌ، فَسُئِلَ الْقَاسِمُ، فَقَالَ:"هُوَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ، قَالَ يَحْيَى: وَنَحْنُ نَقُولُ: إِذَا ضَرَبَهَا الْمَخَاضُ فَمَا أَعْطَتْ، فَمِنْ الثُّلُثِ".
یحییٰ بن سعید نے کہا: حالت حمل میں ہمارے خاندان کی ایک عورت نے عطیہ دیا، قاسم (ابن محمد رحمہ اللہ) سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا: وہ عطیہ پورے مال میں سے لیا جائے گا، اور یحییٰ نے کہا: ہم یہ کہتے ہیں کہ اسے جب دردِ زه شروع ہو گیا تب عطیہ دیا تو تہائی مال میں سے لیا جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3251]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3262] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11005] ، [سعيد بن منصور 387]

حدیث نمبر: 3252
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ الْحَسَنِ:"فِي رَجُلٍ قَالَ لِغُلَامِهِ: إِنْ دَخَلْتُ دَارَ فُلَانٍ، فَغُلَامِي حُرٌّ، ثُمَّ دَخَلَهَا وَهُوَ مَرِيضٌ، قَالَ: يُعْتَقُ مِنْ الثُّلُثِ، وَإِنْ دَخَلَ فِي صِحَّتِهِ، عُتِقَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ".
حسن رحمہ اللہ نے ایسے شخص کے بارے میں کہا جس نے اپنے غلام سے کہا: اگر میں فلاں کے گھر میں داخل ہوا تو میرا غلام آزاد ہے، پھر وہ بیماری کی حالت میں اس گھر میں داخل بھی ہو گیا۔ حسن رحمہ اللہ نے کہا: وہ تہائی مال میں آزاد ہو گا، اور اگر صحت کی حالت میں اس گھر میں داخل ہوا تو پورے مال میں سے آزاد کیا جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3252]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عمرو وهو: ابن عبيد بن باب والله أعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 3263] »
اس اثر کی سند عمرو بن عبيد بن باب المعتزلی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 1810، 1813] ۔ ابوشہاب کا نام عبدربہ بن نافع ہے۔

14. باب فِيمَنْ رَدَّ عَلَى الْوَرَثَةِ مِنَ الثُّلُثِ:
14. تہائی میں سے بھی بعض کے نزدیک وارثین حصہ لے سکتے ہیں
حدیث نمبر: 3253
أخبرنا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ الْمُنْذِرِ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: "إِذَا كَانَ الْوَرَثَةُ مَحَاوِيجَ، فَلَا أَرَى بَأْسًا أَنْ يُرَدَّ عَلَيْهِمْ مِنْ الثُّلُثِ"، قَالَ يَحْيَى: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْأَوْزَاعِيِّ فَأَعْجَبَهُ.
مکحول رحمہ اللہ نے کہا: اگر (مرنے والے کے) وارثین محتاج ہوں تو میرے خیال میں تہائی مال میں سے بھی انہیں حصہ دینے میں کوئی حرج نہیں، یحییٰ نے کہا: میں نے اوزاعی رحمہ اللہ کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے یہ رائے پسند کی۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3253]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وما وقفت على كلام مكحول، [مكتبه الشامله نمبر: 3264] »
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن مکحول رحمہ اللہ کا یہ قول کہیں اور نہیں مل سکا۔

15. باب إِذَا شَهِدَ اثْنَانِ مِنَ الْوَرَثَةِ:
15. وارثین میں سے دو قرض کی شہادت دیں
حدیث نمبر: 3254
أخبرنا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ. ح وأَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: "إِذَا شَهِدَ شَاهِدَانِ مِنْ الْوَرَثَةِ، جَازَ عَلَى جَمِيعِهِمْ، وَإِذَا شَهِدَ وَاحِدٌ، فَفِي نَصِيبِهِ بِحِصَّتِهِ".
مغیرہ اور ابراہیم رحمہما اللہ نے کہا: اگر وارثین میں سے دو (میت پر قرض یا وصیت کی) شہادت دیں تو تمام وارثین پر وہ جائز ہوگا، اور اگر صرف ایک وارث شاہد ہو تو اس کے حصہ و نصیب میں سے (اس قرض یا وصیت کی) ادائیگی ہو گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3254]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3265] »
ان دونوں اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11056، وفيه ذكر الدين رقم 11048] و [عبدالرزاق 19144]

حدیث نمبر: 3255
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ: أَنَّهُ سَمِعَ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: "إِذَا شَهِدَ رَجُلٌ مِنْ الْوَرَثَةِ، فَفِي نَصِيبِهِ بِحِصَّتِهِ، ثُمَّ قَالَ: بَعْدَ ذَلِكَ فِي جَمِيعِ حِصَّتِهِ".
شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: اگر وارثین میں سے کوئی ایک آدمی شہادت دے تو اس کے حصہ میں سے ادائیگی ہو گی، اخیر میں کہا: تمام وارثین کے حصہ میں سے ادائیگی ہو گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3255]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3266] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11049] ، [ابن منصور 315]

16. باب مَا يَكُونُ مِنَ الْوَصِيَّةِ في الْعَيْنِ وَالدَّيْنِ:
16. مال معین میں اور قرض میں سے وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 3256
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ بِالثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ، فَفِي الْعَيْنِ وَالدَّيْنِ، وَإِذَا أَوْصَى بِخَمْسِينَ أَوْ سِتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ، فَفِي الْعَيْنِ حَتَّى يَبْلُغَ الثُّلُثَ".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: جب کوئی آدمی تہائی یا چوتھائی مال کی وصیت کرے تو وہ مال معین اور قرض میں سے ادا کی جائے گی، اور اگر پچاس ساٹھ سے سو تک کی وصیت کرے (یعنی تہائی سے کم) تو مال معین سے وہ وصیت ادا کی جائے گی یہاں تک کہ تیسرے حصہ کے مساوی ہو (یعنی ایک تہائی ہو جائے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3256]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3267] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10799] ، [ابن منصور 352]

17. باب مَنْ أَحَبَّ الْوَصِيَّةَ وَمَنْ كَرِهَ:
17. جس کو وصیت کرنا پسند ہو یا ناپسند ہو اس کا بیان
حدیث نمبر: 3257
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْمَرْءُ أَحَقُّ بِثُلُثِ مَالِهِ، يَضَعُهُ فِي أَيِّ مَالِهِ شَاءَ".
یزید بن عبداللہ بن قسيط نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کو اپنے مال کی ایک تہائی میں حق ہے کہ جہاں چاہے خرچ کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3257]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير انه مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 3268] »
اس حدیث کی سند یزید بن عبداللہ کی وجہ سے متکلم فیہ ہے، بعض محدثین نے ان کو ثقہ اور بعض نے صالح کہا ہے۔ نیز وہ صحابی نہیں ہیں اس لئے یہ حدیث مرسل ہے۔ اس کا شاہد [مجمع الزوائد 7187، 7188] میں ہے۔


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next