1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
حدیث نمبر: 2771
حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا.
اس سند سے بھی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مثلِ سابق مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2771]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو مكرر ما قبله، [مكتبه الشامله نمبر: 2778] »
تخریج و ترجمہ اوپر گذر چکا ہے۔

27. باب في هَوَانِ الدُّنْيَا عَلَى اللَّهِ:
27. اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی بےوقعتی
حدیث نمبر: 2772
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَخْلَةٍ جَرْبَاءَ قَدْ أَخْرَجَهَا أَهْلُهَا. قَالَ:"تُرَوْنَ هَذِهِ هَيِّنَةً عَلَى أَهْلِهَا؟". قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: "وَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک کھجیلے بکری کے بچے کے پاس سے گذر ہوا جس کو اس کے مالک نے باہر پھینک دیا تھا، فرمایا: تم جانتے ہو یہ اپنے مالک کے لئے کتنی بے وقعت (ذلیل یا کم قیمت) ہے؟ عرض کیا: جی ہاں، فرمایا: الله کی قسم دنیا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جتنا یہ بچہ اپنے مالک کے نزدیک ذلیل و حقیر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2772]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف جدا أبو المهزم متروك، [مكتبه الشامله نمبر: 2779] »
اس روایت کی سند میں ابوالمہزم متروک ہیں اس لئے ضعیف جدا ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے، اور اس کا شاہد [مسلم 2957] ، [ترمذي 2321] ، [ابن ماجه 4111] ، [أبويعلی 2593] ، [أحمد 229/4] میں موجود ہے۔

28. باب أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ:
28. کون سا عمل سب سے اچھا ہے
حدیث نمبر: 2773
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْمُرَاوِحِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟. قَالَ: "إِيمَانٌ بِاللَّهِ، وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے اچھا ہے؟ فرمایا: اللہ پر ایمان لانا پھر اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2773]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2780] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2518] ، [مسلم 84] ، [نسائي 3129] ، [ابن حبان 152] ، [الحميدي 131]

حدیث نمبر: 2774
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ عِنْدَ اللَّهِ إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: أَبُو جَعْفَرٍ: رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ.
سیدنا ابوہريرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے اچھا عمل اللہ کے نزدیک ایمان ہے اس میں کوئی شک نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2774]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2781] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [بخاري 26] ، [مسلم 244] ، [نسائي 500] ، [ابن حبان 4597] ، [الموارد 22]

29. باب: «لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ» :
29. اپنے لئے پسند ہو وہی اپنے بھائی کے لئے پسند کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2775
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ایمان والا نہ ہوگا جب تک کہ اپنے بھائی کے لئے وہ نہ چاہے جو اپنے لئے چاہتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2775]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2782] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 13] ، [مسلم 45] ، [ترمذي 2515] ، [نسائي 5032] ، [ابن ماجه 66] ، [أبويعلی 2887] ، [ابن حبان 234]

حدیث نمبر: 2776
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ، وَوَلَدِهِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ایمان والا نہ ہوگا جب تک کہ میں اس کے والد، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2776]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2783] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 15] ، [مسلم 44] ، [نسائي 5028] ، [ابن ماجه 67] ، [أحمد 49/5، وغيرهم]

30. باب أَيُّ الْمُؤْمِنِينَ خَيْرٌ:
30. کون سا مومن بندہ بہتر ہے؟
حدیث نمبر: 2777
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ: أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟، قَالَ: "مَنْ طَالَ عُمُرُهُ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ"، قَالَ: فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟، قَالَ:"مَنْ طَالَ عُمُرُهُ، وَسَاءَ عَمَلُهُ".
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی نے کہا: یا رسول اللہ! لوگو میں سب سے اچھا کون ہے؟ فرمایا: جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو۔ عرض کیا: اور سب سے برا کون ہے؟ فرمایا: جس کی عمر لمبی ہو اور عمل برا ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2777]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2784] »
اس روایت کی سند علی بن زید بن جدعان کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2331] ، [أحمد 40/5] ، [ابن أبى شيبه 16271] لیکن اس کا شاہد صحیح بلفظ: «طُوْبٰى لِمَنْ طَالَ عُمُرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ» موجود ہے۔ دیکھئے: [أحمد 49/5] ، [طبراني فى الصغير 20/2] ، [الحاكم 339/1] ، [البيهقي 171/3] ، [ويشهد له حديث عبداللہ بن بسر فى صحيح ابن حبان 2981] ، [موارد الظمآن 1919، 2465]

حدیث نمبر: 2778
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ بِإِسْنَادِهِ، مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2778]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف وانظر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2785] »
تخریج و ترجمہ اوپر گذر چکا ہے۔

31. باب في فَضْلِ آخِرِ هَذِهِ الأُمَّةِ:
31. اس امت کے آخر میں آنے والوں کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2779
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دُرَيْكٍ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جُمُعَةَ رَجُلٍ مِنَ الصَّحَابَةِ حَدِّثْنَا: حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا جَيِّدًا: تَغَدَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدٌ خَيْرٌ مِنَّا؟ أَسْلَمْنَا وَجَاهَدْنَا مَعَكَ؟، قَالَ:"نَعَمْ، قَوْمٌ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِكُمْ يُؤْمِنُونَ بِي وَلَمْ يَرَوْنِي".
ابن محیریز نے کہا: میں نے سیدنا ابوجمعہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا جو ایک صحابی تھے: ہمیں ایسی حدیث بیان کیجئے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا: سنو! میں تمہیں بہت اچھی حدیث سناتا ہوں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوپہر کو کھانا کھایا، ہمارے ساتھ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ بھی تھے، انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم سے بھی کوئی افضل ہو سکتا ہے؟ ہم مسلمان ہوئے، آپ کے ساتھ جہاد کیا؟ فرمایا: ہاں (تم سے افضل) وہ لوگ ہیں جو تمہارے بعد آئیں گے اور میری تصدیق کریں گے حالانکہ انہوں نے مجھ کو دیکھا نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2779]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2786] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 160/4] ، [مسند أبى يعلی 1559] ، [طبراني 22/4، 3538] ، [معجم الصحابة لابن قانع 211] ، [التاريخ الكبير للبخاري 310/2، وغيرهم]

32. باب في تَعَاهُدِ الْقُرْآنِ:
32. قرآن پاک پڑھتے رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 2780
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "بِئْسَمَا لِأَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ: نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ، بَلْ هُوَ نُسِّيَ، فَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهَا".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت برا ہے تم میں سے کسی شخص کا یہ کہنا کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ (یوں کہنا چاہیے) وہ بھلا دیا گیا اور قرآن مجید کا پڑھنا جاری رکھو، کیونکہ انسانوں کے دلوں سے دور ہو جانے میں وہ اونٹ کے بھاگنے سے زیادہ تیز ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2780]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2787] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5032] ، [مسلم 790] ، [ترمذي 2942] ، [نسائي 942] ، [أبويعلی 5136] ، [ابن حبان 761] ، [الحميدي 91] ، [شعب الايمان 1964] ، [سعيد بن منصور 17016]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next