ابوبکر بن عمرو بن حزم نے اپنے باپ کے حوالے سے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کو تحریر فرمایا کہ: ”ہاتھ اور پیروں کی ہر انگلی کے عوض دس اونٹ (دیت) ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2408]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2416] » اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 6559] ، [موارد الظمان 793] ۔ آگے بھی یہ حدیث آرہی ہے۔
عمرو بن شعیب نے اپنے باپ کے حوالے سے اپنے دادا سے روایت کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے زخموں میں جو ہڈی تک پہنچ جائیں پانچ پانچ اونٹ کی دیت مقرر فرمائی۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2409]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل مطر بن طهمان الوراق، [مكتبه الشامله نمبر: 2417] » اس روایت کی سند مطر بن طہمان وراق کی وجہ سے حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4566] ، [ترمذي 1390] ، [نسائي 4867] ، [أحمد 215/2] ، [ابن الجارود 781]
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے باپ کے حوالے سے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کو لکھا: ”اور ہاتھ و پیر کی ہر انگلی میں دس اونٹ دیت ہے اور موضحہ میں پانچ اونٹ ہیں۔“[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2410]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2418] » اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن شواہد صحیحہ کے پیشِ نظر معمول بہ ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4563] ، [ترمذي 1389] ، [نسائي 4858] ، [ابن حبان 2655] ۔ اصحاب السنن نے انگلیوں کی دیت کو الگ اور موضحہ کی دیت الگ الگ روایت کی ہے۔ «دية الأصابع» ۔ اس کی تخریج گزر چکی ہے۔ موضحہ کی دیت کے لئے مزید دیکھئے: [أبويعلی 7334] ، [ابن حبان 6013] ، [موارد الظمآن 1527]
عمرو بن شعیب نے اپنے باپ پھر اپنے دادا سے روایت کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں میں پانچ پانچ اونٹ کی دیت کا فیصلہ کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2411]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2419] » اس روایت کی سند حسن ہے مطر الوراق کی وجہ سے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 4563] ، [نسائي 4856] ، [ابن ماجه 2651] ، [ابن أبى شيبه 7014]
ابوبکر بن محمد عمرو بن حزم نے اپنے باپ کے حوالے سے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کے لئے تحریر فرمایا: ”اور دانت میں پانچ اونٹ ہیں۔“[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2412]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2420] » ابن حزم کی یہ لمبی حدیث ہے اور اس کے جملے امام دارمی رحمہ اللہ نے الگ الگ ذکر کئے ہیں۔ تخریج پیچھے کئی بار گزر چکی ہے۔ سنداً یہ ضعیف ہے، لیکن کئی طرق سے مروی ہے جن سے تقویت ہو جاتی ہے۔
18. باب فِيمَنْ عَضَّ يَدَ رَجُلٍ فَانْتَزَعَ الْمَعْضُوضُ يَدَهُ:
18. کوئی آدمی کسی کا ہاتھ کاٹے، دوسرا آدمی ہاتھ کھینچے اور کاٹنے والے کے دانت ٹوٹ جائیں
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے ایک شخص کے ہاتھ میں دانت سے کاٹا تو اس نے اپنا ہاتھ کاٹنے والے کے منہ سے کھینچ لیا جس سے اس کے آگے کے دو دانت ٹوٹ گئے، پھر وہ اپنا جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے ہی بھائی کو اس طرح دانت سے کاٹتے ہو جیسے اونٹ کاٹتا ہے، جاؤ تمہیں دیت نہیں ملے گی۔“[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2413]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2421] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6892] ، [مسلم 1673] ، [ترمذي 1416] ، [نسائي 4773] ، [ابن ماجه 2657] ، [ابن حبان 5998، 5999] ، [مشكل الآثار للطحاوي 119/2]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چوپائے اگر کسی کو زخمی کر دیں تو ان کا خون بہا نہیں، کنویں میں گرنے کا کوئی خون بہا نہیں، کان میں دبنے کا کوئی خون بہا نہیں، اور دفینے میں پانچواں حصہ ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2414]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن. ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2422] » اس روایت کی سند حسن ہے لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6912] ، [مسلم 1440] ، [أبوداؤد 3085] ، [ترمذي 1377] ، [نسائي 2941] ، [ابن ماجه 2509، مختصرًا الركاز فقط] ، [الحميدي 1110]
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ دو عورتیں ایک آدمی کے نکاح میں تھیں، ایک دوسری سے غیرت کے سبب اختلاف میں مبتلا ہوئیں تو ایک نے دوسری پر لوہے کا ڈنڈا دے مارا، جس سے دوسری عورت فوت ہوگئی اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی مر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوگ یہ جھگڑا لے کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کے بدلے ایک لونڈی یا غلام کی دیت کا فیصلہ کیا اور مارنے والی عورت کے عاقلہ پر اس عورت کی دیت کو ڈالا۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2417]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2425] » اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6910] ، [مسلم 1682] ، [أبوداؤد 4568] ، [ترمذي 1411] ، [نسائي 4836] ، [ابن ماجه 2633] و [ابن حبان 6016]