الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
حدیث نمبر: 2271
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مِنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبة، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَهُوَ زَانٍ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو غلام اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر نکاح کر لے وہ زنا کار ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2271]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «هذا اسناد فيه علتان: ضعف مندل بن علي من طريق أحمد بن محمد بن الزحاف بن أبي الزحاف عن أبيه عن جده الزحاف عن ابن جريج به. وأحمد بن محمد وجده الزحاف ما وقعت لهما على ترجمة ومحمد بن الزحاف حدث بمناكير، [مكتبه الشامله نمبر: 2280] »
یہ حدیث مندل بن علی اور ابن جریج کے عنعنہ کے سبب ضعیف ہے لیکن اس کا شاہد بسند حسن اوپر گذر چکا ہے۔ حوالہ دیکھئے: [ابن ماجه 1960] ، [أبوداؤد 2079] ، [مسند ابن عمر طرطوسي 93] ، [البيهقي 127/7]

41. باب: «الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ» :
41. بچہ اس کا ہو گا جس کی زوجیت یا ملکیت میں عورت ہو
حدیث نمبر: 2272
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَرْفَعُهُ، قَالَ: "الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا، اور زنا کرنے والے کے لئے پتھر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2272]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2281] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم فى الرضاع 1458] ، [نسائي 3515] ، [ابن ماجه 2005] ، [الحميدي 1116]

حدیث نمبر: 2273
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ (صاحب) فراش کا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2273]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو عند مالك مطولا في الأقضية، [مكتبه الشامله نمبر: 2282] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2218، 2745] ، [مسلم 1457] ، [نسائي 3598] ، [ابن ماجه 2005]

حدیث نمبر: 2274
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ: أَنْ يَقْبِضَ إِلَيْهِ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ، فَقَالَ عُتْبَةُ: إِنَّهُ ابْنِي، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْفَتْحِ، أَخَذَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ، فَإِذَا هُوَ أَشْبَهُ النَّاسِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِيهِ"، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"احْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ مِمَّا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَسَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: عتبہ بن ابی وقاص نے (مرتے وقت) اپنے بھائی سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرا ہے اور وہ اس کو اپنی تحویل میں لے لے، چنانچہ جب فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچے تو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے زمعہ کی لونڈی کے اس لڑکے کو لے لیا جو اور لوگوں میں عتبہ بن ابی وقاص ہی سے زیادہ مشابہ تھا، جب یہ قضیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا: یہ بچہ، اے عبد بن زمعہ تمہارے لئے ہے، اس لئے کہ اس کی ولادت اپنے باپ کے فراش پر ہوئی ہے۔ (کیونکہ اس وقت بچے کی ماں عبد بن زمعہ کی ملکیت میں تھیں)، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی ام المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اے سودہ! اس لڑکے سے پردہ کرنا، یہ اس مشابہت کی وجہ سے فرمایا جو اس لڑکے کو عتبہ بن ابی وقاص سے تھی۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2274]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو مطول سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2283] »
اس روایت کی سند صحیح اور پچھلی مختصر حدیث کی تفصیلی روایت ہے، تخریج وہی ہے جو پیچھے گذری۔

42. باب مَنْ جَحَدَ وَلَدَهُ وَهُوَ يَعْرِفُهُ:
42. اس کا بیان کہ کوئی شخص جان بوجھ کر اپنے بیٹے کا انکار کرے
حدیث نمبر: 2275
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول حِينَ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْمُلَاعَنَةِ: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَدْخَلَتْ عَلَى قَوْمٍ نَسَبًا لَيْسَ مِنْهُمْ، فَلَيْسَتْ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ، وَلَنْ يُدْخِلْهَا اللَّهُ جَنَّتَهُ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ جَحَدَ وَلَدَهُ وَهُوَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، احْتَجَبَ اللَّهُ مِنْهُ وَفَضَحَهُ عَلَى رُءُوسِ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيّ، وَسَعِيدٌ يُحَدِّثَهْ بِهِ، بِهَذَا: وَقَدْ بَلَغَنِي هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناجب لعان کی آیت نازل ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: جس عورت نے کسی قوم میں ایسا نسب داخل کیا جو ان میں سے نہیں ہے (یعنی عورت نے زنا کر کے بچہ جنا اور اس کو اپنے خاوند کی طرف نسبت کی کہ وہ اس کی اولاد ہے) وہ عورت اللہ کے نزدیک کچھ نہیں اور اللہ تعالیٰ ہر گز اس عورت کو جنت میں داخل نہ کرے گا، اور جو کوئی مرد جانتے ہوئے اپنی اولاد کا انکار کرے (یعنی دیدہ و دانستہ اپنی اولاد کو حرام کا بچہ کہے) اس کو (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب نہ ہو گا، اور اللہ تعالیٰ اس کو اگلے پچھلے تمام لوگوں کے رو برو ذلیل و رسوا کرے گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: محمد بن کعب قرظی نے بیان کیا اور سعید نے اس حدیث کو بیان کرتے ہوئے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2275]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2284] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2263] ، [نسائي 3841] ، [ابن حبان 4108] ، [موارد الظمآن 1335]

43. باب الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ امْرَأَةَ أَبِيهِ:
43. جو آدمی اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کر لے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2276
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَقِيتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ، فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: "بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَآخُذَ مَالَهُ".
یزید بن براء نے روایت کیا اپنے والد سے، انہوں نے کہا: میں نے اپنے چچا سے ملاقات کی جن کے ساتھ جھنڈی تھی، میں نے عرض کیا: آپ کہاں جاتے ہیں؟ فرمایا: مجھے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ اس کا سر قلم کر دوں اور اس کا مال چھین لوں۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2276]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن وهو على شرط مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 2285] »
اس روایت کی سند حسن علی شرط مسلم ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4457] ، [ترمذي 1362] ، [نسائي 3332] ، [أبويعلی 1666] ، [ابن حبان 4112] ، [موارد الظمآن 1516]

44. باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ}:
44. فرمانِ باری تعالی: «لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ» کا بیان
حدیث نمبر: 2277
حَدَّثَنِي مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ يُسَمَّى: زِيَادًا، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتْنَ، كَانَ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ؟ قَالَ:"نَعَمْ، إِنَّمَا أَحَلَّ اللَّهُ لَهُ ضَرْبًا مِنَ النِّسَاءِ، وَوَصَفَ لَهُ صِفَةً"، فَقَالَ:"لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ، مِنْ بَعْدِ هَذِهِ الصِّفَةِ".
انصار کے ایک شخص نے جن کا نام زیاد تھا کہا: میں نے سیدنا ابی کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویاں وفات پا جائیں تو کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے شادی کرنا جائز ہو گا؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں «﴿لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ ......﴾» [احزاب: 52/33] عورتوں کی صنف کو جائز کیا ہے اور اس کا وصف بیان کیا ہے، اور اس کا بیان کیا کہ آپ کے لئے بعد میں اور عورتیں حلال نہیں ہیں یعنی اس صفت کے بعد۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2277]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف وأخرجه عبد الله بن أحمد في زوائده، [مكتبه الشامله نمبر: 2286] »
اس حدیث کی سند ضعیف ہے اور عبداللہ بن أحمد نے [زوائد المسند 132/5] میں اس اثر کو ذکر کیا ہے۔ نیز امام بخاری نے بھی [التاريخ الكبير 236/3، 359] میں اس کو ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [تعجيل المنفعة، ص: 141، 380]

حدیث نمبر: 2278
أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "مَا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحَلَّ اللَّهُ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ مِنَ النِّسَاءِ مَا شَاءَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: الله تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے یہ بات حلال کر دی تھی کہ آپ جس عورت سے چاہیں نکاح کر لیں۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2278]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2287] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 3207، كتاب النكاح، باب ما افترض الله على رسوله .......] ، [ابن حبان 6366] ، [موارد الظمآن 2126] ، [الحميدي 237]

45. باب في الأَمَةِ يُجْعَلُ عِتْقُهَا صَدَاقَهَا:
45. اس کا بیان کہ لونڈی کی آزادی اس کا مہر ہو سکتا ہے
حدیث نمبر: 2279
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَنَسٍ:"أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی ہی کو مہر قرار دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2279]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2288] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2228] ، [مسلم 1365] ، [أبوداؤد 2054] ، [ترمذي 1115] ، [نسائي 3342] ، [ابن ماجه 1957] ، [أبويعلی 3050] ، [ابن حبان 4061]

حدیث نمبر: 2280
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ:"أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَتَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو پہلے آزاد کیا پھر ان سے نکاح کیا اور ان کی آزادی کو ہی ان کا مہر قرار دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2280]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2289] »
اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔


Previous    4    5    6    7    8    9    10    Next