سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو وہ (کتا) تمہارے لئے پکڑ لے (یعنی خود نہ کھائے) تو اس شکار کو کھا سکتے ہو کیونکہ اس کا شکار کو پکڑنا ذبح کرنا ہی ہے، اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ دوسرا کتا پاؤ اور تمہیں (ڈر ہو) اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے نے شکار اس دوسرے کتے کے ساتھ پکڑا ہو گا اور کتا شکار کو مار چکا ہو تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے الله کا نام (بسم اللہ پڑھ کر) اپنے کتے پر لیا تھا دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا۔“[سنن دارمي/من كتاب الصيد/حدیث: 2041]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2045] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 175، 5475] ، [مسلم 1929] ، [أبوداؤد 2847] ، [نسائي 4275] ، [ابن ماجه 3214] ، [ابن حبان 5880] ، [الحميدي 938] ۔ دوسرے کتے سے مراد غیر مسلم کا یا غیر سدھایا ہوا کتا ہے۔
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چوڑی چیز (جیسے بے پر کا تیر، لکڑی، لاٹھی وغیرہ جس میں دھار نہ ہو) سے شکار کے بارے میں پوچھا تو .... اسی کے مثل بیان کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصيد/حدیث: 2042]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2046] » اس روایت کی سند صحیح اور تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔
2. باب في اقْتِنَاءِ كَلْبِ الصَّيْدِ أَوِ الْمَاشِيَةِ:
2. شکار یا مویشی کی حفاظت کے لئے کتا پالنے کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شکار اور مویشی کی غرض کے سوا کتا پالا اس کے عمل (ثواب یا نیکی) میں سے روزانہ دو قیراط کی کمی ہو جاتی ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصيد/حدیث: 2043]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2047] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5480، 5481] ، [مسلم 1574] ، [ترمذي 1487] ، [نسائي 429] ، [أبويعلی 5418] ، [ابن حبان 5653] ، [الحميدي 645، 646]
سائب بن یزید نے سفیان بن ابی زہیر سے سنا وہ ان کے ساتھ لوگوں کو مسجد کے دروازے پر حدیث بیان کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ جس نے کتا پالا جو نہ کھیتی کے لئے ہو نہ مویشی کے لئے تو اس کی نیکیوں سے روزانہ ایک قیراط کم ہو جاتا ہے۔ سائب نے کہا: میں نے پوچھا کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم (میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصيد/حدیث: 2044]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2048] » اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2323] ، [مسلم 1576] ، [نسائي 426] ، [ابن ماجه 3206] ، [أحمد 119/5، 120] ، [طبراني 6415]
سیدنا عبدالله بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، پھر فرمایا: ”مجھے کتوں سے کیا غرض ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتی اور شکار کے کتے کو رکھنے کی اجازت دیدی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصيد/حدیث: 2045]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2049] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 280، 1573] ، [أبوداؤد 73] ، [نسائي 67] ، [ابن ماجه 3200] ، [أحمد 86/4] ، [بغوي 2781]
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کتے امتوں میں سے ایک امت نہ ہوتے تو میں تمام کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتا لیکن اب تم صرف بالکل کالے کتے کو مار ڈالو۔“ سعید بن عامر نے کہا: «بهيم» وہ کتا ہے جو بالکل کالا ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصيد/حدیث: 2047]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2051] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2845] ، [ترمذي 1486] ، [نسائي 4291] ، [ابن ماجه 3205] ، [ابن حبان 5650]
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بےپر کے تیر یا لکڑی سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اس کی نوک سے شکار مر جائے تو اسے کھاؤ اور اگر اس کی عرض (چوڑائی) کی طرف سے شکار کو لگے اور وہ مر جائے تو وہ «وقيذ»(مردار) ہے اسے نہ کھاؤ۔“[سنن دارمي/من كتاب الصيد/حدیث: 2048]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2052] » اس حدیث کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5475] ، [مسلم 1929] ۔ نیز دیکھئے: حديث رقم (2042)
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات میں شریک ہوئے اور ہم ٹڈی کھاتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصيد/حدیث: 2049]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2053] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5495] ، [مسلم 1952] ، [أبوداؤد 3812] ، [ترمذي 1821] ، [نسائي 3367] ، [أحمد 353/4، 380] ، [ابن حبان 5257] ، [الحميدي 730]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم لوگ سمندر میں سوار ہوتے ہیں اور میٹھا پانی تھوڑا سا اپنے ساتھ لیتے ہیں جس سے اگر وضو کر لیں تو پیاسے رہیں، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی پاک اور مردہ حلال ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصيد/حدیث: 2050]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2054] » یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 83] ، [ترمذي 69] ، [نسائي 59] ، [ابن ماجه 386]