سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا: ”کیا تم نے اس مہینے کے آخر میں روزہ رکھا؟“ عرض کیا: نہیں، فرمایا: ”جب تم رمضان کے روزے رکھ چکو تو مہینے کے آخر میں دو روزے رکھ لو۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «سرره» سے مراد آخرہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1780]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1783] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1983] ، [مسلم 1161] ، [أبوداؤد 2328] ، [ابن حبان 3587]
36. باب في صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رمضان کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھے، اور جب آپ (نفلی) روزہ رکھتے تو رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ کہنے والا کہنے لگتا، قسم اللہ کی! آپ روزے چھوڑیں گے نہیں، اور جب (نفلی) روزے چھوڑ دیتے تو کہنے والا کہنے لگتا قسم اللہ کی اب آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1781]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1784] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1971] ، [مسلم 1157] ، [أبوداؤد 2430] ، [نسائي 2345] ، [ابن ماجه 1711] ، [أبويعلی 2602]
مطرف بن عبدالله بن الشخیر نے اپنے والد (سیدنا عبدالله رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کا ذکر کیا گیا کہ وہ ہمیشہ روزے رکھتا رہتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ افطار کیا۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1782]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1785] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 2379] ، [ابن ماجه 1705] ، [ابن حبان 3583] ، [موارد الظمآن 938]
38. باب في صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے جگری دوست (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے تین چیزوں کی وصیت کی ہے جن کو میں کبھی چھوڑ نہیں سکتا، پہلی یہ کہ وتر پڑھ کر سونا، دوسری یہ کہ ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھوں، تیسری یہ کہ چاشت کی دو رکعت نماز کبھی نہ چھوڑوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1783]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1786] » اس روایت کی سند جید ہے، لیکن حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1178] ، [مسلم 721] ، [أبويعلی 6226] ، [ابن حبان 2536]
معاویہ بن قرہ نے اپنے والد (سیدنا قره رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایام بیض کے روزے افطار کے باوجود پورے سال روزہ رکھنے کے برابر ہے۔“( «كما قال الشيخ أحمد الساعاتي فى الفتح الرباني 157/9»)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1785]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1788] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 492/13] ، [ابن حبان 3652] ، [موارد الظمآن 947] ، [مجمع الزوائد 5258]
39. باب في النَّهْيِ عَنِ الصِّيَامِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:
39. خاص طور سے جمعہ کا روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان
محمد بن عباد بن جعفر نے کہا: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے؟ کہا: ہاں، اس کعبہ کے رب کی قسم۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1786]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1789] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1984] ، [مسلم 1143] ، [أحمد 312/3] ، [ابن ماجه 1724] ، [أبويعلی 2206] ، [الحميدي 1260]
عبداللہ بن بسر نے اپنی بہن سے روایت کیا جن کا نام صماء تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرض روزے کے علاوہ ہفتہ کا روزہ نہ رکھو، اور اگر ہفتے کے دن کھانے کو کچھ نہ ملے، کسی درخت کی چھال ہی مل جائے تو اسی کو چبا لے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1787]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1790] » یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2436] ، [ترمذي 745] ، [نسائي 2357] ، [ابن ماجه 1739] ، [ابن خزيمه 2165] ، [الطبراني فى معجم الكبير 819، 820، 821] میں مذکور ہے۔
41. باب في صِيَامِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ:
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے غلام نے بیان کیا کہ وہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ وادی القری جایا کرتے تھے جہاں ان کے مویشی تھے (اونٹ وغیرہ)، تو وہ راستے میں پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے، ان کے غلام نے کہا: آپ سفر میں پیر اور جمعرات کا روزہ کیوں رکھتے ہیں حالانکہ آپ عمر رسیدہ ہیں، کمزور ہو چکے ہیں یا نحیف ہو گئے ہیں؟ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے اور فرماتے کہ: ”لوگوں کے اعمال پیر اور جمعرات کو پیش کئے جاتے ہیں۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1788]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه مجهولان، [مكتبه الشامله نمبر: 1791] » اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن متعدد طرق سے مروی ہے اس لئے حسن کے درجے کو پہنچتی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2436] ، [ترمذي 745] ، [نسائي 2357، 2667] ، [طبراني 409] ، [أحمد 200/5، وغيرهم]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اثنین و خمیس کا روزہ رکھتے تھے، میں نے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اثنین و خمیس کو اعمال پیش کئے جاتے ہیں۔“(یعنی پیر اور جمعرات کو)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1789]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1792] » اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 747] ، [بغوي فى شرح السنة 1799] ، [ابن ماجه 1740] ، [أبويعلی 6684] ، [ابن حبان 3644] ، [الحميدي 1005] ، [الترغيب والترهيب 124/2] ، [تلخيص الحبير 215/2] ، [نيل الأوطار 335/4] و [الأدب المفرد 61]