سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”روزہ ڈھال ہے جب تک اس کو پھاڑے نہیں۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: یعنی غیبت کر کے (روزہ کو خراب نہ کرے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1770]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1773] » اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [نسائي 2232] ، [أبويعلی 878] ، [مجمع الزوائد 3830]
عبدالرحمٰن بن نعمان ابونعمان انصاری نے بیان کیا کہ میرے والد نے میرے دادا سے روایت کیا کہ میرے دادا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: ”تم روزے سے ہو تو دن میں سرمہ نہ لگانا اور رات میں اثمد کا سرمہ لگانا کیونکہ وہ نظر کو تیز کرتا اور بالوں کی افزائش کرتا ہے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں روزے کی حالت میں سرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1771]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 1774] » نعمان بن معبد کو امام بخاری نے التاریخ الکبیر میں ذکر کیا ہے، اس حدیث کی سند میں کلام ہے لیکن کئی طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [أحمد 499/3] ، [أبوداؤد 2377] ، [معجم الطبراني الكبير 802، وغيرهم]
29. باب في تَفْسِيرِ قَوْلِهِ تَعَالَى: {فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ}:
29. «فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ» کی تفسیر کا بیان
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہا: جب یہ آیت ”جو لوگ روزے کی طاقت رکھتے ہوں تو بھی ایک مسکین کا کھانا فدیہ دے دیں“، [بقرة: 184/2] نازل ہوئی تو ہم میں جس کا جی چاہتا روزہ نہ رکھتا وہ فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ یہ حکم نازل ہوا «فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ» یعنی ”جو رمضان کا مہینہ پا لے وہ روزہ رکھے“، [البقرة: 185/2] اور جو اختیار پہلے تھا (روزہ نہ رکھنے کا) وہ منسوخ ہو گیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1772]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1775] » اس سند سے یہ روایت ضعیف ہے، لیکن یہی لفظ دوسرے طرق سے مروی صحیح اورمتفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4506] ، [مسلم 1145] ، [أبوداؤد 2315] ، [ترمذي 798] ، [نسائي 2315] ، [ابن حبان 3478، 3624]
30. باب فِيمَنْ يُصْبِحُ صَائِماً تَطَوُّعاً ثُمَّ يُفْطِرُ:
30. کوئی شخص نفلی روزہ رکھے پھر صبح کو افطار کر لے
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو وہ روزے سے تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا برتن لایا گیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا، پھر وہ برتن سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کو دیا، انہوں نے بھی پانی پی لیا (پھر عرض کیا: میرا روزہ تھا اور میں نے افطار کر لیا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ روزہ رمضان کے روزے کی قضا کا تھا تو دوسرے دن روزہ رکھ لینا، اور اگر نفلی روزہ تھا تو جی چاہے تو قضا کر لینا دل نہ چاہے تو قضا نہ کرنا۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1773]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف هارون مجهول، [مكتبه الشامله نمبر: 1776] » اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن کئی طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [أحمد 343/6] ، [طيالسي 916] ، [أبوداؤد 2456] ، [ترمذي 731] ، [نسائي فى الكبرى 3305] ، [دارقطني 174/2، 12] ، [شرح معاني الآثار 107/2، وغيرهم]
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا: فتح مکہ کے دن سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف بیٹھ گئیں، اور سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا دائیں طرف تھیں، انہوں نے کہا: لونڈی پانی کا برتن لے کر آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا، آپ نے اس سے پانی پیا، پھر سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کو دیا، انہوں نے بھی اس برتن سے پانی پیا پھر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں تو روزے سے تھی اور اب روزه توڑ دیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قضا کا روزہ تھا؟“ عرض کیا: نہیں، فرمایا: ”تب کوئی حرج نہیں جبکہ نفلی روز ہ تھا۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یہ ہی میرا قول ہے (یعنی نفلی روزہ اگر توڑ دیا تو کہا کوئی حرج نہیں)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1774]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد، [مكتبه الشامله نمبر: 1777] » اس حدیث کی سند بھی ضعیف ہے۔ تفصیل اوپر گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [أبوداؤد 2456] ، [البيهقي 277/4] ، [فتح الباري 212/4] ، [نيل الأوطار 346/4-348] ، [المعرفة للبيهقي 8924]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص کھانے کے واسطے بلایا جائے اور وہ روزے دار ہو تو اس کو کہہ دینا چاہیے کہ میں روزے دار ہوں۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1775]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1778] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1150] ، [أبوداؤد 2461] ، [ترمذي 781] ، [ابن ماجه 1750] ، [أبويعلی 6280] ، [الحميدي 1042]
سیدہ ام عمارة بنت کعب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے آپ کے لئے کھانا پیش کرایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ ”تم بھی کھاؤ“، عرض کیا: میں تو روزے سے ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب روزے دار کے سامنے کھایا جائے تو فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ کھانے سے فارغ ہو جائیں“ یا یہ کہا کہ ”کھانا ختم کر لیں۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1776]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1779] » اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1785] ، [ابن ماجه 1748] ، [أبويعلی 7148] ، [ابن حبان 3430] ، [الموارد 953]
33. باب في وِصَالِ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ:
33. شعبان کے روزوں کو رمضان کے روزوں سے ملا دینے کا بیان
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے شعبان کے کسی مہینے میں پورے مہینے کے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ شعبان کے روزوں کو رمضان سے ملا دیا کرتے تھے تاکہ پورے دو مہینے کے مسلسل روزے ہو جائیں، آپ مہینے میں روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے: اب آپ افطار نہ کریں گے، پھر افطار کرتے تو ہم کہتے تھے: اب روزہ نہ رکھیں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1777]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1780] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2336] ، [ترمذي 736] ، [نسائي 2174] ، [ابن ماجه 1648] ، [أبويعلی 6970]
34. باب النَّهْيِ عَنِ الصَّوْمِ بَعْدَ انْتِصَافِ شَعْبَانَ:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدھا شعبان گزر جائے تو پھر روزے نہ رکھو۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1778]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «عبد الرحمن بن إبراهيم قال أبو حاتم في ((الجرح والتعديل)) 211/ 5: ((ليس بالقوي روى حديثا منكرا عن العلاء))، [مكتبه الشامله نمبر: 1781] » اس حدیث کی سند میں کلام ہے، لیکن متعدد طرق سے یہ حدیث مروی ہے۔ دیکھئے: [ أبوداؤد 2337] ، [ترمذي 738] ، [ابن ماجه 1651] ، [أحمد 442/2] ، [ابن ابي شيبه 21/3] ، [ابن حبان 3589] ، [موارد الظمآن 876] ، [معرفة السنن والآثار 8595]
اس سند سے بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکور بالا حدیث کی طرح مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1779]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1782] » اس کی تخریج اوپر گذر چکی ہے، اور اس حدیث سے نصف شعبان کے بعد روزہ رکھنے کی ممانعت ثابت ہوئی، اور یہ اس لئے کہ رمضان المبارک کے روزے صحت و توانائی سے رکھے اور ضعف لاحق نہ ہو۔ واللہ اعلم۔