الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 1616
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ مُحَيْرِيزٍ الْقُرَشِيَّ ثُمَّ الْجُمَحِيَّ أَخْبَرَهُ وَكَانَ يَسْكُنُ بِالشَّامِ، وَكَانَ أَدْرَكَ مُعَاوِيَةَ، أَنَّ الْمُخْدَجِيَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الشَّامِ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، يُكْنَى أَبَا مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ، فَرَاحَ الْمُخْدَجِيُّ إِلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ. فَقَالَ عُبَادَةُ: كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَلَى الْعِبَادِ، مَنْ أَتَى بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْ حَقِّهِنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ، كَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ، جَاءَ وَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ، أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ".
ابن محیریز قرشی جمحی نے جو کہ ملک شام میں رہتے تھے، انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا زمانہ پایا۔ انہوں نے خبر دی کہ بنوکنانہ کے ایک آدمی مخدجی نے انہیں بتایا کہ ملک شام میں ایک شخص جن کی کنیت ابومحمد تھی اور جو صحابی تھے، انہوں نے کہا کہ وتر واجب ہے، مخدجی سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور یہ بات ان سے ذکر کی تو سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابومحمد نے جھوٹ کہا، میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: پانچ نمازیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض کیا، جو شخص ان نمازوں کو لے کر آئے گا اس حال میں کہ ان کا پورا حق ادا کیا ہو، کسی قسم کی ادائیگی میں کمی نہ کی ہو، تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ کا عہد ہے کہ اس کو جنت میں داخل کر دے، اور جو شخص ان نمازوں کو نہیں لے کر آیا (یعنی اہمیت نہ سمجھتے ہوئے نمازوں کو ترک کیا) تو الله تعالیٰ کا کوئی عہد و قرار نہیں ہے، چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اس کو جنت میں داخل کر دے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1616]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1618] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1420] ، [نسائي 460] ، [ابن ماجه 1401] ، [الطيالسي 254]

حدیث نمبر: 1617
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ نَافِعِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ؟ قَالَ: "الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، وَالصِّيَامَ"، فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَائِعِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا، وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ".
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے میرے اوپر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ فرمایا: پانچ نمازیں اور روزه (بھی) فرض کیا ہے، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دین کے احکام بتلائے، پس اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو عزت بخشی میں ان فرائض میں کوئی کمی و بیشی نہیں کروں گا، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے باپ کی قسم اگر اس نے سچے دل سے یہ کہا ہے تو کامیاب ہو گیا۔ ... یا یہ فرمایا: قسم اس کے باپ کی اگر سچ کہا ہے تو جنت میں داخل ہو گیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1617]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1619] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 46 وغيرها] ، [مسلم: الايمان 11] ، [أبوداؤد 391] ، [نسائي 457] ، [ابن حبان 1724، 3262] ، [ابن خزيمه 306، وغيرهم]

حدیث نمبر: 1618
حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ ضَمْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا، يَقُولُ:"إِنَّ الْوِتْرَ لَيْسَ بِحَتْمٍ كَالصَّلَاةِ، وَلَكِنَّهُ سُنَّةٌ، فَلَا تَدَعُوهُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: وتر (فرض) نماز کی طرح واجب نہیں ہے، لیکن یہ سنت ہے اور اسے چھوڑو نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1618]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى علي، [مكتبه الشامله نمبر: 1620] »
یہ روایت سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر موقوف اور صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1416] ، [ترمذي 453] ، [نسائي 1676] ، [أبويعلی 317]

208. باب الْحَثِّ عَلَى الْوِتْرِ:
208. وتر کی ترغیب کا بیان
حدیث نمبر: 1619
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هِقْلِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالىٰ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1619]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1621] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6410] ، [مسلم 2677] ۔ نیز دیکھئے: [ترمذي 453] ، [ابن ماجه 1169] ، [أحمد 107/1] ، [أبويعلی 618] ، [ابن خزيمه 1067]

209. باب كَمِ الْوِتْرُ:
209. وتر کتنی رکعت ہے؟
حدیث نمبر: 1620
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهِ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَتْ صَلَاتُهُ مِنْ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ مِنْهَا بِخَمْسٍ، لَا يَجْلِسُ فِي شَيْءٍ مِنْ الْخَمْسِ حَتَّى يَجْلِسَ فِي الْآخِرَةِ، فَيُسَلِّمَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز تیرہ رکعتیں تھیں جن میں پانچ رکعت وتر پڑھتے اور بیٹھتے نہیں، بس آخری رکعت میں تشہد کرتے اور سلام پھیر دیتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1620]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1622] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1140] ، [مسلم 736] ، [أبوداؤد 1338] ، [ترمذي 459]

حدیث نمبر: 1621
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَوْتِرْ بِخَمْسٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَبِثَلَاثٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ، فَبِوَاحِدَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَأَوْمِئْ إِيمَاءً".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا: پانچ رکعت وتر پڑھو، اگر اتنی طاقت نہ ہو تو تین رکعت پڑھ لو، اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ایک رکعت ہی پڑھ لو، اس کی قوت نہ ہو تو اشارے سے پڑھ لو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1621]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «سفيان بن حسين ثقة في غير الزهري وروايته عن الزهري ضعيفة. ولكنه لم ينفرد بهذه الرواية وإنما توبع عليها كما في الطريق التاليه فصح الحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 1623] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1422] ، [نسائي 1712] ، [ابن ماجه 1190] ، [ابن حبان 2407]

حدیث نمبر: 1622
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مثل سابق روایت کی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1622]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1624] »
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 1623
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ: "مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ الصُّبْحَ، فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ، مَا قَدْ صَلَّى". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَأْخُذُ بِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دو دو رکعت ہے، پھر جب کوئی صبح ہو جانے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے، وہ اس کو طاق بنا دے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہ کہتے ہیں؟ کہا: ہاں۔ (یعنی ایک رکعت وتر پڑھنا درست ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1623]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1625] »
اس روایت کی سند جید اور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ اور (1498) نمبر پر گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 1624
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يُصَلِّي مَا بَيْنَ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعت نماز پڑھتے تھے، اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1624]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1626] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 626] ، [مسلم 736] ، [أبوداؤد 1336] ، [ترمذي 440] ، [نسائي 1695] ، [أبويعلی 4650] ، [ابن حبان 2431، 2467]

حدیث نمبر: 1625
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ: بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر میں «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى»، «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پڑھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1625]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1627] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 462] ، [نسائي 1701] ، [ابن ماجه 1172] ، [أبویعلی 2555]


Previous    37    38    39    40    41    42    43    Next