الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
169. باب مَنْ قَرَأَ الآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ:
169. سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیتوں کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1526
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: "مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ الْآخِرَتَيْنِ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ، كَفَتَاهُ".
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں کسی رات میں پڑھے گا تو وہ اس کو کافی ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1526]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1528] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5008] ، [مسلم 807] ، [أبوداؤد 1397] ، [ترمذي 2881] ، [ابن ماجه 1369] ، [ابن حبان 781، 2575] ، [الحميدي 457]

170. باب التَّغَنِّي بِالْقُرْآنِ:
170. قرآن پاک خوش الحانی سے پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1527
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ كَإِذْنِهِ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ نے کسی چیز کی اتنی اجازت نہیں دی جتنی اپنے نبی کو قرآن پاک جہر (بلند آواز) اور خوش الحانی سے پڑھنے کی اجازت دی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1527]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1529] »
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5024] ، [مسلم 792] ، [أبويعلی 5959] ، [ابن حبان 751، 752] ، [الحميدي 979]

حدیث نمبر: 1528
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: ابْنُ عُيَيْنَةَ: أُرَاهُ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا مُوسَى وَهُوَ يَقْرَأُ، فَقَالَ:"لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو قرأت کرتے ہوئے سنا تو فرمایا: ان کو آل داؤد کی آوازوں میں سے آواز دی گئی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1528]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1530] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1848] ، [ابن حبان 7195] ، [موارد الظمآن 2263] ، [الحميدي 284]

حدیث نمبر: 1529
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَهِيكٍ، عَنْ سَعْدٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص خوش الحانی سے قرآن نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1529]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1531] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1848] ، [أبويعلی 689] ، [ابن حبان 120] ، [الحميدي 77]

حدیث نمبر: 1530
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يُرِيدُ بِهِ الِاسْتِغْنَاءَ.
سیدنا ابوہریره رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسی محبت (و توجہ) سے کسی چیز کو نہیں سنتا جیسے کسی نبی کو خوش الحانی سے قرآن پڑھتے سنتا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «تغني بالقرآن» سے مراد استغناء ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1530]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1532] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ تخریج (1527) نمبر پرگذر چکی ہے۔

171. باب أُمُّ الْقُرْآنِ هي السَّبْعُ الْمَثَانِي:
171. سات آیتوں والی سورۃ ام القرآن ہے
حدیث نمبر: 1531
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:"أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ سورة الأنفال آية 24"، ثُمَّ قَالَ: "أَلَا أُعَلِّمُكَ سُورَةً أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنْ الْمَسْجِدِ؟". فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ، قَالَ:"الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُمْ".
سیدنا ابوسعید بن معلى رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو کہا: کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا فرمان نہیں پڑھا: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ ...» [انفال: 24/8] یعنی جب الله اور اس کے رسول تمہیں بلائیں تو ہاں میں جواب دو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے ایک ایسی سورہ کی تعلیم نہ دوں جو قرآن کی عظیم ترین سورہ ہے؟ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر نکلنے کا ارادہ فرمایا تو کہا: «اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» یہی وہ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو تمہیں دی گئی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1531]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1533] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4474] ، [أبويعلی 6837] ، [ابن حبان 777]

172. باب في كَمْ يُخْتَمُ الْقُرْآنُ:
172. کتنے دن میں قرآن پاک ختم کرنا چاہئے؟
حدیث نمبر: 1532
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ: يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن کریم تین دن سے کم میں پڑھا اس نے کچھ نہیں سمجھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1532]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1534] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 195/2] ، [ترمذي 2950] ، [أبوداؤد 1394]

173. باب الرَّجُلِ إِذَا لَمْ يَدْرِ أَثَلاَثاً صَلَّى أَمْ أَرْبَعاً:
173. آدمی کو پتہ نہ چلے کہ اس نے تین رکعت نماز پڑھی ہے یا چار رکعت
حدیث نمبر: 1533
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا نُودِيَ بِالْأَذَانِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ الْأَذَانَ، فَإِذَا قُضِيَ الْأَذَانُ، أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ، أَدْبَرَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ، أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا، اذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَعْنِي يَذْكُرُ، حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى، فَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کر ریاح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے، جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو وہ (مردود) پھر آ جاتا ہے، اور جب تکبیر ہونے لگتی ہے تو بھاگ جاتا ہے، اور جب اقامت ختم ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے اور آدمی کے دل میں وسوسے ڈالتا رہتا ہے، کہتا ہے فلاں فلاں بات یاد کرو، وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو اس نمازی کے ذہن میں نہ تھیں، اس طرح آدمی کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے، سو تم میں سے کوئی جب نہ یاد رکھ سکے کہ اس نے تین یا چار کتنی رکعت نماز پڑھی ہے تو وہ بیٹھے بیٹھے ہی دو سجدے کرلے (یعنی سجدہ سہو کر لے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1533]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1535] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1222] ، [مسلم 389] ، [أبويعلی 5958] ، [ابن حبان 16، 1662]

حدیث نمبر: 1534
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، أَنْبأَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ أَثَلَاثًا صَلَّى أَمْ أَرْبَعًا، فَلْيَقُمْ، فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً، ثُمَّ يَسْجُدُ بَعْدَ ذَلِكَ سَجْدَتَيْنِ، فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعَتَا لَهُ صَلَاتَهُ، وَإِنْ كَانَ صَلَّى أَرْبَعًا، كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: آخُذُ بِهِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نہ جان سکے کہ اس نے تین رکعت نماز پڑھی ہے یا چار رکعت تو وہ اٹھے اور ایک رکعت اور پڑھ لے، پھر دو سجدہ سہو کر لے، اگر وہ رکعت پانچویں ہو گی تو یہ سجدے مل کر اس کی نماز دوگانہ ہو جائے گی، اور چوتھی رکعت ہو گی تو یہ دو سجدے شیطان کو ذلیل کریں گے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں اسی کا قائل و عامل ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1534]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1536] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 571] ، [أبوداؤد 1024] ، [نسائي 1237] ، [ابن ماجه 1210] ، [ابن حبان 2663] ، [الحميدي 1141]

174. باب في سَجْدَتَيِ السَّهْوِ مِنَ الزِّيَادَةِ:
174. نماز میں زیادتی پر سجدہ سہو کا بیان
حدیث نمبر: 1535
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ وَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مُعْتَرِضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا قَالَ يَزِيدُ: وَأَرَانَا ابْنُ عَوْنٍ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى ظَهْرِ الْأُخْرَى، وَأَدْخَلَ أَصَابِعَهُ الْعُلْيَا فِي السُّفْلَى وَاضِعًا وَقَامَ كَأَنَّهُ غَضْبَانُ، قَالَ: فَخَرَجَ السَّرَعَانُ مِنْ النَّاسِ وَجَعَلُوا يَقُولُونَ: قُصِرَتْ الصَّلَاةُ، قُصِرَتْ الصَّلَاةُ. وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَلَمْ يَتَكَلَّمَا، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ طَوِيلُ الْيَدَيْنِ يُسَمَّى ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ الصَّلَاةَ أَمْ قُصِرَتْ؟ فَقَالَ:"مَا نَسِيتُ وَلَا قُصِرَتْ الصَّلَاةُ"فَقَالَ:"أَوَ كَذَلِكَ؟"قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: فَرَجَعَ "فَأَتَمَّ مَا بَقِيَ ثُمَّ سَلَّمَ وَكَبَّرَ فَسَجَدَ طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَكَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ مَا سَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْصَرَفَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی دو نمازوں میں سے کوئی ایک نماز پڑھائی اور دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں رکھی ایک لکڑی کے پاس کھڑے ہوئے اور اپنے ہاتھ سے اس کا سہارا لیا، یزید بن ہارون نے کہا: ابن عون نے ہمیں اس طرح ہاتھ رکھ کر بتایا کہ ایک ہاتھ کو دوسرے کی پشت پر رکھا اور اوپر والے ہاتھ کی انگلیاں نیچے والے ہاتھ کی انگلیوں میں پیوست کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ آپ غصے میں ہیں، جو لوگ جلدی نکلنے والے تھے نکل گئے اور کہنے لگے کہ نماز کم کر دی گئی، نماز کم کر دی گئی، حاضرین میں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے لیکن انہیں بات کرنے کی ہمت نہ ہوئی، انہیں لوگوں میں سے ایک شخص تھے جنہیں ذوالیدین (لمبے ہاتھ والا) کہا جاتا تھا، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم کر دی گئی ہے؟ فرمایا: نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کم کی گئی ہے، اور آپ نے حاضرین سے پوچھا: کیا ایسا ہوا ہے؟ (یعنی نماز میں کوئی کمی رہ گئی ہے)، عرض کیا: جی ہاں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس لوٹے اور نماز پوری کی، پھر سلام پھیرا اور پھر الله اکبر کہا اور لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، اس کے بعد پھر تکبیر کہی اور پہلے سجدے کی طرح دوسرا سجدہ کیا، پھر اپنا سر مبارک سجدے سے اٹھایا اور مڑ گئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1535]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1537] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 482] ، [مسلم 573] ، [أبوداؤد 1008] ، [ترمذي 399] ، [أبويعلی 5860] ، [ابن حبان 2249] ، [الحميدي 1013]


Previous    28    29    30    31    32    33    34    35    36    Next