الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
149. باب: «إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَلاَ صَلاَةَ إِلاَّ الْمَكْتُوبَةُ» :
149. جب جماعت کھڑی ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں
حدیث نمبر: 1486
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اقامت کہی جائے تو سوائے فرض نماز کے کوئی نماز نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1486]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1488] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 710] ، [أبوداؤد 1266] ، [ترمذي 421] ، [نسائي 864] ، [ابن ماجه 1151]

حدیث نمبر: 1487
أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی روایت کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1487]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1489] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [أبويعلی 6379] ، [ابن حبان 2190]

حدیث نمبر: 1488
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ بُحَيْنَةَ، قَالَ: أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَرَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، لَاثَ بِهِ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَتُصَلِّي الصُّبْحَ أَرْبَعًا؟".
سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نماز کی اقامت ہو چکی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایسے شخص پر پڑی جو دو رکعت سنت پڑھ رہا تھا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے اسے گھیر لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو (فجر)، صبح کی چار رکعتیں پڑھتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1488]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1490] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 663] ، [مسلم 711] ، [نسائي 866] ، [ابن ماجه 1153] ، [أحمد 345/5] ، [ابن ابي شيبه 253/2] ، [شرح معاني الآثار 372/1]

حدیث نمبر: 1489
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: إِذَا كَانَ فِي بَيْتِهِ، فَالْبَيْتُ أَهْوَنُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے (یعنی تکبیر)، تو پھر سوائے فرض نماز کے اور کوئی نماز نہیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر گھر میں نماز پڑھ رہا ہو اور مسجد میں اقامت کہی جائے تو یہ نسبتاً آسان ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1489]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وقد اختلف على عمرو بن دينار في رفعه ووقفه ولكن من رفعه ثقة والرفع زيادة وزيادة الثقة مقبولة، [مكتبه الشامله نمبر: 1491] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور حوالہ گذر چکا ہے۔

150. باب في أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ في أَوَّلِ النَّهَارِ:
150. دن کے شروع میں چار رکعت نماز کا بیان
حدیث نمبر: 1490
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ بُرْدٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ قَيْسٍ الْجُذَامِيِّ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ الْغَطَفَانِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ابْنَ آدَمَ، صَلِّ لِي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، أَكْفِكَ آخِرَهُ".
نعیم بن ہمار غطفانی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اے آدم کے بیٹے! دن کے شروع میں میرے لئے چار رکعت نماز پڑھ لے، دن کے آخر تک میں تیرے لئے کافی ہوں گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1490]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1492] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1289] ، [ابن حبان 2533] ، [موارد الظمآن 634]

151. باب صَلاَةِ الضُّحَى:
151. صلاۃ الضحیٰ کا بیان
حدیث نمبر: 1491
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ أَنْبَأَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى يَقُولُ: مَا أَخْبَرَنَا أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى غَيْرُ أُمِّ هَانِئٍ، فَإِنَّهَا ذَكَرَتْ أَنَّهُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ "اغْتَسَلَ فِي بَيْتِهَا، ثُمَّ صَلَّى ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، قَالَتْ: وَلَمْ أَرَهُ صَلَّى صَلَاةً أَخَفَّ مِنْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ".
ابن ابی لیلی کہتے ہیں: ہمیں سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے سوا کسی نے یہ اطلاع نہیں دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی، چنانچہ انہوں نے (سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے) ذکر کیا کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں غسل کیا، پھر آٹھ رکعت نماز پڑھی اور کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اتنی ہلکی نماز پڑھتے نہیں دیکھا، ہاں اس نماز میں بھی رکوع و سجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم پورے اطمینان سے اچھی طرح کرتے رہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1491]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1493] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1176] ، [مسلم 336/80] ، [أبوداؤد 1291] ، [ترمذي 474]

حدیث نمبر: 1492
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ تُحَدِّثُ أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدَتْهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ بِنْتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ. قَالَتْ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَذَلِكَ ضُحًى. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ هَذِهِ؟". فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ. قَالَتْ: "فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، قَامَ فَصَلَّى ثَمَانَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ انْصَرَفَ". فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ: فُلَانَ بْنَ هُبَيْرَةَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ"..
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ وہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل کرتے ہوئے پایا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پردہ کئے ہوئے تھیں، سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے سلام کیا اور یہ چاشت کا وقت تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا: کہ میں ام ہانی ہوں، انہوں نے کہا: پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آٹھ رکعت نماز ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے ادا کیں، پھر نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں جائے بھائی کا خیال ہے کہ وہ اس شخص کو قتل کر ڈالے گا جس کو میں نے پناہ دی ہے، وہ فلاں بن ہبیرہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام ہانی جس کو تم نے پناہ دی ہم نے اس کو پناہ دے دی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1492]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1494] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 357] ، [مسلم 336/82] ، [الموطأ 31] ، [ترمذي 1579] ، [نسائي 225] ، [ابن ماجه 465] ، [ابن حبان 1188، 2537] ، [موارد الظمآن 631] ، [الحميدي 333]

حدیث نمبر: 1493
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:"أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ: الْوِتْرِ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ، وَصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَمِنْ الضُّحَى رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے میرے جانی دوست (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے جنہیں میں موت سے پہلے نہیں چھوڑ سکتا۔ سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی، ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھنے کی، اور دو رکعت چاشت کی نماز پڑھنے کی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1493]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1495] »
اس روایت کی یہ سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1178] ، [مسلم 721] ، [نسائي 1676] ، [أبويعلی 6226] ، [ابن حبان 2536] ، [أحمد 229/2]

152. باب مَا جَاءَ في الْكَرَاهِيَةِ فِيهِ:
152. چاشت کی نماز کے مکروہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1494
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَةَ الضُّحَى فِي سَفَرٍ وَلَا حَضَرٍ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر و حضر میں کبھی چاشت کی نماز نہیں پڑھی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1494]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1496] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1128، 1177] ، [مسلم 718] ، [أبوداؤد 1293] ، [صحيح ابن حبان 312، 313]

حدیث نمبر: 1495
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّ أَبَاهُ رَأَى أُنَاسًا يُصَلُّونَ صَلَاةَ الضُّحَى، فَقَالَ:"أَمَا إِنَّهُمْ لَيُصَلُّونَ صَلَاةً مَا صَلَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عَامَّةُ أَصْحَابِهِ".
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے مروی ہے کہ ان کے والد (ابوبکرہ) نے کچھ لوگوں کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا تو کہا: یہ لوگ ایسی نماز پڑھتے ہیں جس کو نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا ہے اور نہ آپ کے عام صحابہ نے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1495]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1497] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 45/5] ، [نسائي فى الكبرى 478]


Previous    24    25    26    27    28    29    30    31    32    Next