الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
131. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ في مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
131. مسجد نبوی میں نماز کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1456
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ هُوَ ابْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي سَلْمَانُ الْأَغَرُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا كَأَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں ایک نماز مسجد حرام کے علاوہ دوسری تمام مساجد سے ایک ہزار درجہ زیادہ بہتر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1456]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1458] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1190] ، [مسلم 1394] ، [ترمذي 325] ، [ابن ماجه 1404] ، [أبويعلی 5857] ، [ابن حبان 1621، 1625] ، [الحميدي 969]

حدیث نمبر: 1457
أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں ایک نماز دوسری مساجد کی ہزار نمازوں سے زیادہ افضل ہے سوائے مسجد حرام کے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1457]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1459] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 29/2، 54] ، [مسلم 1395] ، [ابن ماجه 1405] ، [ابن أبى شيبه 371/2]

حدیث نمبر: 1458
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں ایک نماز دوسری تمام مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1458]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1460] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1190] ، [مسلم 1394] ، [أبويعلی 5857] ، [ابن حبان 1621] ، [الحميدي 969]

132. باب لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ:
132. شدّ رحال (یعنی سفر) صرف تین مساجد کے لئے کیا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 1459
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدُ الْكَعْبَةِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَمَسْجِدِ الْأَقْصَى".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین مسجدوں کے سوا کسی مسجد کے لئے کجاوے نہ باندھے جائیں (یعنی سفر نہ کیا جائے)، ایک مسجد حرام (بیت اللہ شریف)، دوسرے میری یہ مسجد (مسجد نبوی)، اور تیسرے مسجد اقصی (یعنی بیت المقدس)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1459]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1461] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1189] ، [مسلم 1397] ، [أبوداؤد 2033] ، [نسائي 699] ، [ابن ماجه 1409] ، [أبويعلی 5880] ، [ابن حبان 1619] ، [الحميدي 973]

133. باب فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الْمَسَاجِدِ في الظُّلَمِ:
133. تاریکی و اندھیرے میں (نماز کے لئے) مسجدوں کی طرف جانے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1460
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ جُنَادَةَ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ مَشَى فِي ظُلْمَةِ لَيْلٍ إِلَى صَلَاةٍ، آتَاهُ اللَّهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رات کے اندھیرے میں نماز کی غرض سے نکلے الله تعالیٰ قیامت کے دن اس کو نور عطا فرمائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1460]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد والحديث يصح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 1462] »
یہ روایت حسن اور شواہد کے پیشِ نظر حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 2046] ، [موارد الظمآن 422] ، [مجمع الزوائد 2109]

134. باب كَرَاهِيَةِ الاِلْتِفَاتِ في الصَّلاَةِ:
134. نماز میں اِدھر اُدھر التفات مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1461
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يَزَالُ اللَّهُ مُقْبِلًا عَلَى الْعَبْدِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ، فَإِذَا صَرَفَ وَجْهَهُ، انْصَرَفَ عَنْهُ".
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بندے کی طرف اس وقت تک متوجہ رہتا ہے جب تک کہ اِدھر اُدھر التفات نہ کرے، جب اپنے چہرے کو نمازی موڑتا ہے تو الله تعالیٰ بھی اس سے منہ موڑ لیتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1461]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح، [مكتبه الشامله نمبر: 1463] »
یہ روایت اس سند سے عبدالله بن صالح اور ابوالاحوص کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد بھی ملتے ہیں جن سے اس روایت کو تقویت ملتی ہے۔ دیکھئے: [أحمد 175/5] ، [أبوداؤد 909] ، [نسائي 1194] ، [مجمع الزوائد 245، 2453]

135. باب أَيُّ الصَّلاَةِ أَفْضَلُ:
135. کون سی نماز بہتر ہے؟
حدیث نمبر: 1462
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: "إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ، وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ، وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ". قِيلَ: فَأَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:"طُولُ الْقِيَامِ". قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:"جُهْدُ مُقِلٍّ". قِيلَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:"أَنْ تَهْجُرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْكَ". قِيلَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:"مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ". قِيلَ: فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ:"مَنْ عُقِرَ جَوَادُهُ وَأُهْرِيقَ دَمُهُ".
عبداللہ بن حبشی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے؟ ارشاد فرمایا: اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا سب سے افضل عمل ہے، پھر وہ جہاد جس میں خیانت نہ ہو، اور پھر حج مبرور۔ دریافت کیا گیا: اور سب سے زیادہ افضل (فضیلت والی) نماز کون سی ہے؟ فرمایا: جس میں قیام لمبا ہو۔ پوچھا گیا: اور سب سے افضل صدقہ کون سا ہے؟ فرمایا: جو کم مال والا محنت کر کے صدقہ دے۔ عرض کیا گیا: ہجرت کون سی افضل ہے؟ فرمایا: جو حرام کام سے ہجرت (کنارہ کشی) اختیار کرے۔ پوچھا گیا: پھر جہاد کون سا افضل ہے؟ فرمایا: جو مشرکین سے اپنے جان و مال کے ساتھ جہاد کرنا ہو۔ پوچھا گیا: سب سے افضل قتل کون سا ہے؟ فرمایا: جس کا خون بہایا جائے اور اس کے گھوڑے کے ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالے جائیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1462]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1464] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1449] ، [نسائي 2525، 5001] ، [أحمد 411/3] ، [ترغيب وترهيب 30]

136. باب فَضْلِ صَلاَةِ الْغَدَاةِ وَصَلاَةِ الْعَصْرِ:
136. نماز فجر اور عصر کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1463
حَدَّثَنَا عَفَّانُ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ، دَخَلَ الْجَنَّةَ". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: مَا الْبَرْدَيْنِ؟ قَالَ: الْغَدَاةُ وَالْعَصْرُ.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں (فجر و عصر) وقت پر پڑھیں تو وہ جنت میں داخل ہو گیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ «بردين» کا مطلب کیا ہے؟ فرمایا: فجر اور عصر کی نماز۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1463]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1465] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 574] ، [مسلم 635] ، [أبويعلی 7265] ، [ابن حبان 1739]

حدیث نمبر: 1464
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ، فَهُوَ فِي جِوَارِ اللَّهِ، فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ فِي جَارِهِ، وَمَنْ صَلَّى الْعَصْرَ، فَهُوَ فِي جِوَارِ اللَّهِ، فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ فِي جَارِهِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: إِذَا أُمِّنَ وَلَمْ يَفِ، فَقَدْ غَدَرَ وَأَخْفَرَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے فجر کی نماز پڑھ لی وہ اللہ کے جوار (پڑوس یا ذمے داری اور عہد و پیمان) میں ہے، پس تم اللہ کے عہد میں اس کے پیمان کو نہ توڑو، اور جو شخص عصر کی نماز پڑھ لے تو وہ بھی اللہ کے جوار میں ہے، پس تم اللہ کے جوار کو نہ توڑو۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے «اخفر» کے معنی بیان کرتے ہوئے فرمایا: جب انسان مامون ہو جائے اور عہد کو پورا نہ کرے تو گویا اس نے خیانت کی اور عہد کو توڑ دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1464]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد إن كان جد إبراهيم سالما البراد، [مكتبه الشامله نمبر: 1466] »
اس روایت کی سند جید ہے، اور ان الفاظ میں یہ روایت امام دارمی رحمہ اللہ کے انفرادات میں سے ہے، لیکن اس کے ہم معنی صحیح حدیث موجود ہے۔ دیکھئے: [مسلم 657] ، [ترمذي 222] ، [ابن ماجه 2945] ، [الطيالسي 938] ، [أحمد 312/4 وغيرهم]

137. باب النَّهْيِ عَنْ دَفْعِ الأَخْبَثَيْنِ في الصَّلاَةِ:
137. نماز میں بول و براز روکے رکھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1465
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُنَانَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، قَالَ: "إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَأَرَادَ الرَّجُلُ الْخَلَاءَ، فَابْدَأْ بِالْخَلَاءِ".
عبداللہ بن ارقم نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کا وقت ہو جائے اور آدمی کو پائخانہ کی ضرورت ہو تو پہلے بیت الخلاء جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1465]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1467] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 88] ، [ترمذي 142] ، [نسائي 851] ، [ابن حبان 2071] ، [موارد الظمآن 194] ، [الحميدي 896]


Previous    21    22    23    24    25    26    27    28    29    Next