الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 1416
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، وَأَبُو النُّعْمَانِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ، فَخَلَعُوا نِعَالَهُمْ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ:"مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَائِكُمْ نِعَالَكُمْ؟"قَالُوا: رَأَيْنَاكَ خَلَعْتَ فَخَلَعْنَا، قَالَ:"إِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي أَوْ أَتَى فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا أَذًى أَوْ قَذَرًا، فَإِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلْيُقَلِّبْ نَعْلَيْهِ، فَإِنْ رَأَى فِيهِمَا أَذًى، فَلْيُمِطْ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار اپنے صحابہ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک اپنی جوتیاں اتار دیں اور اپنے بائیں طرف انہیں رکھ دیا۔ صحابہ کرام نے جب یہ دیکھا تو انہوں نے بھی اپنی جوتیاں اتار دیں، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: تمہیں اپنی جوتیاں اتارنے پر کس چیز نے مجبور کیا؟ عرض کیا: آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنی جوتی اتار دی لہٰذا ہم نے بھی جوتی نکال دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل (عليہ السلام) میرے پاس آئے یا یہ کہا: جبرئیل (علیہ السلام) آئے اور انہوں نے مجھے خبر دی کہ آپ کی جوتیوں میں نجاست لگی ہے (اس لئے میں نے اتار دیا تھا)، اس لئے جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتوں کو پلٹ کر دیکھ لے اگر ان میں نجاست و گندگی دکھائی دے تو اس کو دور کرے پھر انہیں پہنے ہوئے نماز پڑھ لے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1416]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1418] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 650] ، [أبويعلی 1194] ، [ابن حبان 2185] ، [موارد الظمآن 360]

104. باب النَّهْيِ عَنِ السَّدْلِ في الصَّلاَةِ:
104. نماز میں سدل کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1417
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ عِسْلٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ "كَرِهَ السَّدْلَ"، وَرَفَعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ناپسند کیا سدل کو اور ناپسندیدگی کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1417]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في اسناده علتان: سعيد بن عامر متأخر السماع من سعيد بن أبي عروبة وضعف عسل بن سفيان، [مكتبه الشامله نمبر: 1419] »
اس روایت کی سند میں عسل بن سفیان ضعیف ہیں، لیکن اس حدیث کے شواہد کے پیشِ نظر حسن کے درجے کو پہنچ جاتی ہے۔ دیکھئے: [ أبوداؤد 643] ، [ترمذي 376] ، [ابن حبان 2289] ، [موارد الظمآن 478، 479]

105. باب في عَقْصِ الشَّعْرِ:
105. جوڑا باندھ کر نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1418
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مِخْوَلٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا سَاجِدٌ، وَقَدْ عَقَصْتُ شَعْرِي، أَوْ قَالَ: عَقَدْتُ"فَأَطْلَقَهُ".
ابورافع (مولی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جوڑا باندھے ہوئے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھول دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1418]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1420] »
اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن اس لفظ سے صرف امام دارمی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے، دوسری کتب میں دوسرے سیاق سے ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 646] ، [ترمذي 384] ، [ابن حبان 2279] ، [موارد الظمآن 474]

حدیث نمبر: 1419
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي بَكْرٌ هُوَ ابْنُ مُضَرَ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ وَرَاءَهُ، فَجَعَلَ يَحُلُّهُ، وَأَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَرَأْسِي؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا كَمَثَلِ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ".
کریب ابن عباس کے آزاد کردہ غلام نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن حارث کو پیچھے کی طرف بالوں کا جوڑا بنائے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا، چنانچہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ان کے پیچھے کھڑے ہوئے اور اس جوڑے کو کھولنے لگے، ایک اور شخص نے بھی ان کی تائید کی پھر وہ (عبدالله بن حارث) جب نماز سے فارغ ہوئے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور عرض کیا: کیا بات ہے آپ نے ایسا میرے سر کے ساتھ کیوں کیا؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (جو شخص جوڑا باندھ کر نماز پڑھے) اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کسی کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے ہوں اور وہ نماز پڑھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1419]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل عبد الله بن صالح كاتب الليث ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1421] »
اس روایت کی سند عبدالله بن صالح کاتب اللیث کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 492] ، [أبوداؤد 647] ، [نسائي 1115] ، [ابن حبان 2280]

106. باب التَّثَاؤُبِ في الصَّلاَةِ:
106. نماز میں جمائی لینے کا بیان
حدیث نمبر: 1420
أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَشُدَّ يَدَهُ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يَعْنِي عَلَى فِيهِ.
عبدالرحمٰن بن ابی سعید نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے، کیونکہ شیطان منہ میں داخل ہو جاتا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یعنی منہ پر ہاتھ رکھ لے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1420]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل نعيم بن حماد، [مكتبه الشامله نمبر: 1422] »
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2995] ، [أبوداؤد 5026، 5027] ، [أبويعلی 1162] ، [ابن حبان 2360]

107. باب كَرَاهِيَةِ الصَّلاَةِ لِلنَّاعِسِ:
107. اونگھتے ہوۓ نماز پڑھنے کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 1421
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ النَّوْمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَنَمْ، حَتَّى يَذْهَبَ نَوْمُهُ، فَإِنَّهُ عَسَى يُرِيدُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ، فَيَسُبَّ نَفْسَهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتے ہوئے غنودگی محسوس کرے تو سو جائے یہاں تک کہ نیند دور ہو جائے، کیونکہ ہو سکتا ہے وہ مغفرت طلب کرنے کے بجائے اپنے لئے بددعا کر بیٹھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1421]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1423] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 212] ، [مسلم 786] ، [أبوداؤد 1310] ، [ترمذي 355] ، [ابن ماجه 1370] ، [أبويعلی 2800] ، [ابن حبان 2583، 2584] ، [الحميدي 185]

108. باب صَلاَةُ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلاَةِ الْقَائِمِ:
108. کھڑے یا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب
حدیث نمبر: 1422
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "صَلَاةُ الرَّجُلِ جَالِسًا نِصْفُ الصَّلَاةِ". قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي جَالِسًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ:"صَلَاةُ الرَّجُلِ جَالِسًا نِصْفُ الصَّلَاةِ"، وَأَنْتَ تُصَلِّي جَالِسًا؟ قَالَ:"أَجَلْ، وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے کہا: مجھے خبر ملی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کی نماز آدھی نماز ہے، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (تو دیکھا) کہ آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے تو خبر ملی ہے کہ آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کی نماز آدھی نماز ہے اور آپ خود بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (میں نے ایسا کہا ہے)، لیکن میں تم میں سے کسی کی طرح نہیں ہوں (یعنی میرا معاملہ تم سے جدا ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1422]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل جعفر بن الحارث، [مكتبه الشامله نمبر: 1424] »
اس روایت کی سند میں جعفر بن الحارث کی وجہ سے کلام ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 735] ، [أبوداؤد 950] ، [نسائي 1658] ، [بيهقي 62/7] ، [ابن خزيمه 1237]

109. باب في صَلاَةِ التَّطَوُّعِ قَاعِداً:
109. نفلی نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1423
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ، أَنَّ حَفْصَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: "لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ، حَتَّى كَانَ قَبْلَ أَنْ يُتَوَفَّى بِعَامٍ وَاحِدٍ أَوْ عَامَيْنِ، فَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَيُرَتِّلُ السُّورَةَ حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا".
ام المومنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مبارکہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بیٹھ کر نفلی نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ بس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے صرف ایک یا دو سال پہلے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ترتیل سے سورت کی قرأت کرتے اور وہ طویل سے طویل تر ہو جاتی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1423]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل عبد الله بن صالح كاتب الليث ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1425] »
اس حدیث کی سند میں عبداللہ بن صالح ضعیف ہیں، لیکن یہ دوسری صحیح سند سے بھی موجود ہے۔ دیکھئے: [مسلم 733] ، [ترمذي 372] ، [نسائي 1657] ، [أبويعلی 7055] ، [ابن حبان 2530]

حدیث نمبر: 1424
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَنْبأَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
عثمان بن عمر کے طریق سے بھی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے یہ حدیث مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1424]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1426] »
اس روایت کا حوالہ پچھلی حدیث میں گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ: صلاة الجماعة: ۲۲]

110. باب النَّهْيِ عَنْ مَسْحِ الْحَصَا:
110. نماز میں کنکری ہٹانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1425
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي مُعَيْقِيبٌ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ لَهُ فِي الْمَسْحِ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ:"إِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا، فَوَاحِدَةً". قَالَ هِشَامٌ: أُرَاهُ قَالَ: يَعْنِي: مَسْحِ الْحَصَا.
سیدنا معیقیب ابن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجد میں کنکری ہٹانے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر بہت زیادہ ہی ضروری ہو تو ایک بار۔ ہشام نے کہا: میرا خیال ہے مطلب یہ تھا کہ ایک بار نکریاں ہٹا لے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1425]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1427] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1207] ، [مسلم 546] ، [أبوداؤد 946] ، [نسائي 1191] ، [ترمذي 380] ، [ابن ماجه 1026] ، [ابن حبان 2275]


Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next