الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 1396
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ، قَالَ: صَلَّى بِنَا أَبُو مُوسَى: إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعِشيِّ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ: أُقِرَّتْ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ، فَلَمَّا قَضَى أَبُو مُوسَى الصَّلَاةَ، قَالَ: أَيُّكُمْ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا، فَأَرَمَّ الْقَوْمُ. فَقَالَ: لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا؟ قَالَ: مَا أَنَا قُلْتُهَا، وَقَدْ خِفْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا. فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ: أَنَا قُلْتُهَا، وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ. فَقَالَ أَبُو مُوسَى: أَوَ مَا تَعْلَمُونَ مَا تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ؟ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا، وَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا. قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ: "إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ، فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، يُجِبْكُمْ اللَّهُ، فَإِذَا كَبَّرَ، وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا، وَارْكَعُوا، فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ"، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"فَتِلْكَ بِتِلْكَ، فَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ أَوْ قَالَ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ، فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا، فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ"، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"فَتِلْكَ بِتِلْكَ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ أَوْ سَلَامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ أَوْ سَلَامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
حطان بن عبداللہ رقاشی نے کہا: سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے ہم کو دو عشاء میں سے ایک نماز (یعنی مغرب یا عشاء) پڑھائی تو جماعت میں سے ایک آدمی نے کہا: نماز نیکی اور زکاة کے ساتھ فرض کی گئی ہے، جب سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہوئے تو کہا: یہ بات کس نے کہی ہے؟ سب لوگ خاموش رہے تو سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے حطان! یہ بات شاید تم نے ہی کہی ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، میں نے یہ (نماز نیکی کے ساتھ فرض کی گئی ہے) نہیں کہا، اور میں کیسے کہتا مجھے تو خوف لاحق تھا کہ آپ (میری سرزنش کریں گے) مجھ سے ناراض ہو جائیں گے، ایک آدمی نے کہا: یہ کلمہ میں نے کہا تھا اور میرا ارادہ خیر کا ہی تھا یعنی آدمی نماز پڑھے تو نیکی بھی کرے زکاۃ بھی دے (واللہ اعلم)، پھر سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں پتہ نہیں ہے تم اپنی نماز میں کیا کہہ جاتے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور ہم کو نماز سکھلائی اور اپنی سنت بیان فرمائی۔ راوی نے کہا: میرا خیال ہے انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اقامت ہو تو تم میں سے کوئی ایک امامت کرائے، پس جب وہ امام «الله اكبر» کہے تم بھی «الله اكبر» کہو، اور جب وہ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو تم آمین کہو الله قبول کرے گا، پھر جب وہ «الله اكبر» کہے اور رکوع کرے تم بھی «الله اكبر» کہو اور رکوع میں چلے جاؤ، دھیان رہے کہ امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا اورتم امام کی اتباع میں بعد میں رکوع میں جاؤ گے اور رکوع سے سر اٹھاؤ گے، امام تم سے پہلے (رکوع سے) سر اٹھائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا ایسا کرنا امام کے رکوع وغیرہ ہی کے مطابق ہے، پس جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو یا یہ کہا کہ «ربنا لك الحمد» کہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبان میں کہا ہے «سمع الله لمن حمده» (یعنی اللہ نے اس کی دعا سن لی یا قبول کر لی جس نے اس کی تعریف کی)، پھر جب امام «الله اكبر» کہہ کر سجدے میں جائے تو تم بھی (اس کے بعد) «الله اكبر» کہو اور سجدے میں چلے جاؤ، امام تم سے پہلے سجدے میں جائے گا اور تم سے پہلے سجدے سے سر اٹھائے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام ایسا کرے تو تم بھی ویسا ہی کرو، پھر جب امام (تشہد) قعدہ میں بیٹھے تو تم سب سے پہلے «اَلتَّحِيَّاتُ اَلطَّيِّبَاتُ اَلصَّلَوَاتُ لِلّٰھِ السَّلَامُ»، یا: «سَلَامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ»، یا: «سَلَامٌ عَلَيْنَا وَعَلَىٰ عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِيْنَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ» کہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1396]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف سعيد بن عامر متأخر السماع من ابن أبي عروبة ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1398] »
اس روایت کی سند میں کلام ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 404] ، [نسائي 829، 1279] ، [ابن ماجه 901] ، [ابن حبان 2167]

93. باب الْعَمَلِ في الصَّلاَةِ:
93. نماز میں نماز کے افعال کے سوا عمل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1397
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ هُوَ النَّبِيلُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "خَرَجَ يُصَلِّي وَقَدْ حَمَلَ عَلَى عُنُقِهِ أَوْ عَاتِقِهِ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ، فَإِذَا رَكَعَ، وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ، حَمَلَهَا".
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے باہر تشریف لائے اور اپنی گردن یا کندھے پر امامہ بنت زینب (اپنی نواسی) کو اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ رکوع کرتے تو نیچے اتار دیتے، جب کھڑے ہوتے تو پھر انہیں اٹھا لیتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1397]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1399] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 516] ، [مسلم 543] ، [أبوداؤد 917] ، [نسائي 710]

حدیث نمبر: 1398
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: "حَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِذَا سَجَدَ، وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا".
سیدنا ابوقتاده انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امامہ بنت زینب کو نماز میں اٹھا لیا، جب آپ سجدہ کرتے تو اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو اس کو اٹھا لیتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1398]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1400] »
اس حدیث کے حوالے کے لئے مذکورہ بالا مصادر ملاحظہ فرمائیں۔ نیز دیکھئے: [ابن حبان 109، 110] ، [الحميدي 426]

94. باب كَيْفَ يَرُدُّ السَّلاَمَ في الصَّلاَةِ:
94. نماز میں سلام کا جواب کس طرح دیا جائے
حدیث نمبر: 1399
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هُوَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنِي بُكَيْرٌ هُوَ ابْنُ الْأَشَجِّ، عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَاءِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ صُهَيْبٍ، قَالَ: "مَرَرْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي، فَرَدَّ إِلَيَّ إِشَارَةً". قَالَ لَيْثٌ: أَحْسَبُهُ قَالَ: بِأُصْبُعِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کے طریق سے روایت کیا کہ وہ (صہیب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے تو سلام کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، آپ نے اشارے سے جواب دیا، راوی حدیث لیث نے کہا: میرے خیال سے انہوں نے کہا کہ انگلی کے اشارے سے آپ نے سلام کا جواب دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1399]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1401] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 925] ، [ترمذي 367] ، [نسائي 1185] ، [ابن حبان 2259]

حدیث نمبر: 1400
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَسْجِدَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَدَخَلَ النَّاسُ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا: كَيْفَ كَانَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ؟ قَالَ: "هَكَذَا، وَأَشَارَ بِيَدِهِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد بنی عوف بن عمرو میں تشریف لائے (جو قباء میں ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے لگے اور لوگ بھی مسجد میں بھر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہتے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے (سیدنا) صہیب (رضی اللہ عنہ) سے پوچھا: (نماز کی حالت میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سلام کا جواب کس طرح دیتے رہے؟ انہوں نے ہاتھ کے اشارے سے بتایا: اس طرح جواب دیتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1400]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1402] »
اس حدیث کی سند بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 927] ، [ترمذي 368] ، [نسائي 1186] ، [ابن ماجه 1017] ، [أبويعلی 5638] ، [ابن حبان 2258] ، [موارد الظمآن 532] ، [الحميدي 148]

95. باب التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ:
95. نماز میں بھول چوک ہونے پر مردوں کے تسبیح کہنے اور عورتوں کی تصفیق کا بیان
حدیث نمبر: 1401
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کے لئے تسبیح اور عورتوں کے لئے تصفيق ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1401]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1403] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1203] ، [مسلم 422] ، [أبوداؤد 939] ، [نسائي 1206] ، [ابن ماجه 1034] ، [أبويعلی 5955] ، [ابن حبان 2262] ، [الحميدي 978]

حدیث نمبر: 1402
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِكُمْ، فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ، وَلْتُصَفِّحْ النِّسَاءُ".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز میں تم کو کوئی واقعہ پیش آ جائے (بھول چوک ہو جائے) تو مرد «سبحان الله» کہیں اور عورتیں ہاتھ پر ہاتھ ماریں (تالی کی طرح ہاتھ پر ہاتھ مار کر آ گاہ کریں)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1402]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1404] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 684] ، [مسلم 421] ، [أبوداؤد 940] ، [نسائي 783] ، [ابن ماجه 1035] ، [أبويعلی 7512] ، [ابن حبان 2660] ، [الحميدي 596]

حدیث نمبر: 1403
اس سند سے بھی سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (مذکورہ بالا روایت) کے مثل حدیث روایت کی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1403]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1405] »
اوپر اس کے حوالے گذر چکے ہیں، اور یہ سند بھی صحیح ہے۔

96. باب صَلاَةِ التَّطَوُّعِ في أَيِّ مَوْضِعٍ أَفْضَلُ:
96. نفلی نماز کہاں پڑھنا افضل ہے
حدیث نمبر: 1404
أَخْبَرَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "عَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الْجَمَاعَةَ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں میں نماز پڑھنے کو لازم پکڑو کیونکہ آدمی کی بہترین نماز سوائے (نماز) باجماعت کے گھر میں نماز پڑھنا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1404]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1406] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور اس معنی کی روایت صحیحین میں بھی موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 731] ، [مسلم 781] ، [أبوداؤد 1044] ، [ترمذي 450] ، [ابن حبان 2491]

97. باب إِعَادَةِ الصَّلَوَاتِ في الْجَمَاعَةِ بَعْدَ مَا يُصَلِّي في بَيْتِهِ:
97. اگر گھر میں نماز پڑھ لی ہے تو جماعت کے ساتھ نماز دوبارہ پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1405
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ السُّوَائِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، قَالَ: فَإِذَا رَجُلَانِ حِينَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدَانِ فِي نَاحِيَةٍ لَمْ يُصَلِّيَا، قَالَ: فَدَعَاهُمَا، فَجِيءَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا. قَالَ:"مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا؟"قَالَا: صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا، قَالَ:"فَلَا تَفْعَلَا، إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا ثُمَّ أَدْرَكْتُمَا الْإِمَامَ، فَصَلِّيَا فَإِنَّهَا لَكُمَا نَافِلَةٌ". قَالَ: فَقَامَ النَّاسُ يَأْخُذُونَ بِيَدِهِ يَمْسَحُونَ بِهَا وُجُوهَهُمْ، قَالَ: فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَمَسَحْتُ بِهَا وَجْهِي، فَإِذَا هِيَ أَبْرَدُ مِنْ الثَّلْجِ، وَأَطْيَبُ رِيحًا مِنْ الْمِسْكِ.
جابر بن یزید بن اسود اپنے والد (سیدنا یزید رضی اللہ عنہ) سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے دوران دو آدمی ایک کونے میں بیٹھے رہے، نماز نہیں پڑھی۔ سیدنا یزید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا، ان کو لایا گیا اس حال میں کہ وہ کانپ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کو نماز پڑھنے سے کس چیز نے روکا؟ دونوں نے عرض کیا: ہم نے اپنے ٹھکانوں پر نماز پڑھ لی تھی، فرمایا: آئندہ ایسے نہ بیٹھنا، جب تم گھر میں نماز پڑھ لو، پھر امام کو نماز پڑھتے پاؤ تو امام کے ساتھ نماز پڑھو، اور وہ (گھر کی نماز) تمہارے لئے نفلی نماز ہو گی، سیدنا یزید رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے بعد لوگ اٹھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کو پکڑتے اور پھر اپنے منہ پر پھیر لیتے۔ سیدنا یزید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو تھاما اور اپنے چہرے پر پھیر لیا جو کہ برف سے زیادہ سرد اور مشک کی خوشبو سے زیادہ اچھا تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1405]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1407] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 575] ، [ترمذي 219] ، [نسائي 857] ، [ابن حبان 1564] ، [الموارد 436]


Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next