الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 1306
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے (ایک اور طریق سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1306]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1308] »
حوالہ اوپر گذر چکا ہے۔

حدیث نمبر: 1307
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ صَلَاةٍ أَثْقَلُ عَلَى الْمُنَافِقِينَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، وَصَلَاةِ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافقین پر عشاء اور فجر سے زیادہ کوئی نماز بھاری نہیں ہے، اور اگر ان دونوں نمازوں کا اجر و ثواب انہیں معلوم ہو جائے تو وہ ان کے لئے گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے چلے آئیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1307]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1309] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 657] ، [مسلم 651] ، [ابن ماجه 798] ، [ابن حبان 2098]

54. باب فِيمَنْ تَخَلَّفَ عَنِ الصَّلاَةِ:
54. جو نماز باجماعت سے پیچھے رہ جائے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1308
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي فَيَجْمَعُوا حَطَبًا، فَآمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى أَقْوَامٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ، لَوْ كَانَ عَرْقًا سَمِينًا، أَوْ مُعَرَّقَتَيْنِ لَشَهِدُوهَا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کر لیا (تھا) کہ اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ وہ لکڑیاں جمع کریں پھر کسی آدمی کو حکم دوں کہ وہ نماز پڑھائے، پھر میں ان لوگوں کی طرف جاؤں جو اس نماز سے پیچھے رہ جاتے ہیں (حاضر نہیں ہوتے) اور انہیں ان کے گھروں سمیت جلا دوں، اگر ایک اچھے قسم کے گوشت کی ہڈی یا کم گوشت کی دو پسلیاں ملنے کا علم ہو جائے تو وہ ضرور مسجد میں حاضر ہوں، اور اگر ان کو ان نمازوں کا اجر و فضیلت معلوم ہو جائے تو وہ (گھٹنوں کے بل) گھسٹتے ہوئے چلے ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1308]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1310] »
اس سند سے یہ روایت حسن ہے، لیکن حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 644] ، [مسلم 651] ، [مسند أبى يعلی 6338] ، [ابن حبان 2096] ، [مسند الحميدي 986]

55. باب الرُّخْصَةِ في تَرْكِ الْجَمَاعَةِ إِذَا كَانَ مَطَرٌ في السَّفَرِ:
55. بارش یا سفر میں جماعت چھوڑنے کی اجازت کا بیان
حدیث نمبر: 1309
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ نَزَلَ بِضَجْنَانَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ، فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى: الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ، ثُمَّ أَخْبَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ"إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ أَوْ الْمَطَرِ أَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى: الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ".
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک سرد رات میں مقام ضجنان پر پڑاؤ ڈالا تو موذن کو حکم دیا کہ کہے: «الصلاة فى الرحال» یعنی نماز اپنے اپنے خیموں میں پڑھ لو، پھر بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور رات ٹھنڈی ہوتی یا بارش ہو جاتی تو موذن کو حکم دیتے کہ وہ منادی کر دے کہ «الصلاة فى الرحال» (ایک نسخہ میں ہے آپ نے خیمہ کے اندر نماز پڑھی)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1309]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1311] »
اس حدیث کی سند صحیح اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 632] ، [مسلم 697] ، [أبويعلی 5673] ، [ابن حبان 2076]

56. باب في فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ:
56. جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1310
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: رَجُلٌ صَلَّى فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ أَدْرَكَ الْإِمَامَ وَهُوَ يُصَلِّي، أَيُصَلِّي مَعَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: بِأَيَّتِهِمَا يَحْتَسِبُ؟ قَالَ: بِالَّتِي صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ، فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ بِضْعًا وَعِشْرِينَ جُزْءًا".
داؤد بن ابی ہند نے کہا: میں نے سعید بن المسيب رحمہ اللہ سے دریافت کیا کہ ایک آدمی نے اپنے گھر میں نماز پڑھ لی، پھر امام کو نماز پڑھتے پا لیا تو کیا وہ اس امام کے ساتھ نماز پڑھے؟ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے کہا: ہاں نماز پڑھے، میں نے عرض کیا: پھر ان دو میں سے کون سی نماز (فرض) شمار ہو گی؟ ابن المسیب رحمہ اللہ نے کہا: وہی جو امام کے ساتھ پڑھی ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز اس کے اکیلے نماز پڑھنے سے بیس گنا سے زیادہ بہتر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1310]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1312] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 648] ، [مسلم 649] ، نیز صحیحین میں خمس وعشرین ہے یعنی 25 گنا زیادہ ثواب۔

حدیث نمبر: 1311
أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ سَبْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی جماعت کے ساتھ کی نماز اکیلے پڑھنے سے ستائیس گنا زیادہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1311]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1313] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 645] ، [مسلم 650] ، [أبويعلی 5752] ، [ابن حبان 2052]

57. باب النَّهْيِ عَنْ مَنْعِ النِّسَاءِ عَنِ الْمَسَاجِدِ وَكَيْفَ يَخْرُجْنَ إِذَا خَرَجْنَ:
57. عورتوں کو مسجد جانے سے روکنے کی ممانعت کا بیان نیز یہ کہ جب جائیں تو کس طرح باہر جائیں
حدیث نمبر: 1312
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا اسْتَأْذَنَتْ أَحَدَكُمْ زَوْجَتُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَلَا يَمْنَعْهَا".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد جانے کی اجازت طلب کرے تو وہ (شوہر) اس کو (مسجد جانے سے) نہ روکے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1312]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1314] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 865، 873] ، [مسلم 442] ، [أبويعلی 5426، وغيرهم]

حدیث نمبر: 1313
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ، وَلْيَخْرُجْنَ إِذَا خَرَجْنَ تَفِلَاتٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی لونڈیوں کو مساجد سے نہ روکو، اور جب وہ باہر نکلیں تو خوشبو (زینت) کے ساتھ نہ نکلیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1313]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1315] »
اس حدیث کی سند حسن، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 562] ، [أبويعلی 5915] ، [ابن حبان 2214] ، [الموارد 327] ، [مسندالحميدي 1008]

حدیث نمبر: 1314
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، بِإِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ: قَالَ سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ: التَّفِلَةُ: الَّتِي لَا طِيبَ لَهَا.
سعید بن عامر نے کہا: «التفلة» (کے معنی ہیں) ایسی چیز جس میں خوشبو ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1314]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1316] »
اس روایت کو صرف امام دارمی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے اور اس کی سند حسن ہے۔

58. باب إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ:
58. جب کھانا سامنے ہو اور اقامت ہو جائے تو کیا حکم ہے
حدیث نمبر: 1315
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا وُضِعَ الْعَشَاءُ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر شام کا کھانا سامنے رکھا جائے اور نماز کا (بھی) وقت ہو جائے تو پہلے کھانا کھا لو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1315]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1317] »
یہ حدیث سنداً و متناً صحیح متفق عليہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 671] ، [مسلم 558] ، [ترمذي 353] ، [ابن ماجه 935] ، [أبويعلی 4431] ، [الحميدي 182، وغيرهم]


Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next