1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 853
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الْأَعْوَرُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَمِيرَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "الْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَأْتِيهَا زَوْجُهَا".
قمیر سے مروی ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مستحاضہ سے اس کا شوہر ہم بستری نہیں کرے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 853]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 857] »
اس قول کی نسبت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 278/4]

حدیث نمبر: 854
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ: "الْمُسْتَحَاضَةُ لَا تُجَامَعُ، وَلَا تَصُومُ، وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ، إِنَّمَا رُخِّصَ لَهَا فِي الصَّلَاةِ"، قَالَ يَزِيدُ:"يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا، وَيَحِلُّ لَهَا مَا يَحِلُّ لِلطَّاهِرِ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ کہا جاتا تھا کہ مستحاضہ سے جماع نہیں کیا جائے گا، نہ وہ روزے رکھے گی، نہ مصحف چھوئے گی، بس اس کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ یزید بن ہارون (اس کے راوی) نے کہا: اس کا شوہر اس سے ہم بستری بھی کرے گا اور اس (مستحاضہ) کے لئے ہر وہ چیز حلال ہے جو پاکی والی عورت کے لئے حلال ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 854]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 858] »
اس قول کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: اثر رقم (849)۔

88. باب مَا جَاءَ في أَكْثَرِ الْحَيْضِ:
88. حیض کی اکثر مدت کا بیان
حدیث نمبر: 855
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "تُمْسِكُ الْمَرْأَةُ عَنْ الصَّلَاةِ فِي حَيْضِهَا سَبْعًا، فَإِنْ طَهُرَتْ، فَذَاكَ، وَإِلَّا أَمْسَكَتْ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعَشْرَةَ، فَإِنْ طَهُرَتْ، فَذَاكَ، وَإِلَّا اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ، وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
یونس (بن عبيد) سے مروی ہے امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: عورت اپنے حیض کے دوران سات دن تک نماز سے رکی رہے گی، پھر اگر پاکی حاصل ہو گئی تو ٹھیک ہے ورنہ حیض کے شروع ہونے سے دس دن تک نماز سے رکی رہے گی، دس دن پر پاک ہو جائے تو ٹھیک ورنہ پھر غسل کر کے نماز پڑھے گی اور وہ مستحاضہ شمار ہو گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 855]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 859] »
اس قول کی سند صحیح ہے، لیکن امام دارمی کے علاوہ اور کسی نے روایت نہیں کیا۔ نیز اسی قسم کی روایت (985) میں آرہی ہے۔

حدیث نمبر: 856
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الرَّبِيعِ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "الْحَيْضُ عَشْرَةٌ، فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ"..
ربیع نے روایت کیا، حسن رحمہ اللہ نے کہا: حیض کی مدت دس دن ہے، اس سے زیادہ مستحاضہ ہو گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 856]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 860] »
ربیع بن صبیح کی وجہ سے یہ روایت حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1151] ، [بيهقي 321/1] ، اور اس میں حیض کی مدت حسن رحمہ اللہ سے 15 دن مروی ہے۔

حدیث نمبر: 857
وقَالَ عَطَاءٌ:"الْحَيْضُ خَمْسَ عَشْرَةَ"..
عطاء نے کہا: حیض (کی زیادہ مدت) پندرہ دن ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 857]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 861] »
اس روایت کی سند بھی مثل سابق حسن ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 321/1] و [مصنف ابن أبى شيبه 2/5] ، بیہقی نے [المعرفة 171/2] میں امام شافعی کے طریق سے عطاء سے پندرہ دن مدت حیض ذکر کی ہے۔

حدیث نمبر: 858
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْجَلْدِ بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: "الْحَيْضُ عَشْرَةٌ فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حیض کی مدت دس دن ہے، زیادہ ہو تو مستحاضہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 858]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف جدا قال سفيان بن عيينة: " حديث الجلد بن أيوب في الحيض حديث محدث لا أصل له "، [مكتبه الشامله نمبر: 862] »
اس قول کی سند بہت ضعیف ہے، راوی جلد بن ایوب کے بارے میں کافی کلام کیا گیا ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 283/5] ، [مصنف عبدالرزاق 1150] ، [المعرفة للفسوي 47/3] ، [بيهقي 322/1] و [مسند أبى يعلی 4150]

حدیث نمبر: 859
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "الْحَيْضُ إِلَى ثَلَاثَ عَشْرَةَ، فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: حیض کی مدت تیرہ دن تک کی ہے، اس سے زیادہ (خون جاری رہے تو وہ) مستحاضہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 859]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 863] »
اس روايت كی سند صحيح ہے۔ ديكهئے: [مصنف ابن أبى شيبه 283/5] ۔ نیز اثر رقم (861)۔

حدیث نمبر: 860
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الْجَلْدِ بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: "الْحَيْضُ عَشْرَةُ أَيَّامٍ، ثُمَّ هِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: حیض دس دن شمار ہو گا، پھر وہ عورت مستحاضہ مانی جائے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 860]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 864] »
اس قول کی سند بہت کمزور ہے، جیسا کہ (858) میں گزرا، اور یہ روایت ابن عدی نے [الكامل 598/2] میں نقل کی ہے۔

حدیث نمبر: 861
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "الْحَيْضُ إِلَى ثَلَاثَةَ عَشَرَ يَوْمًا، فَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے کہا: حیض تیرہ دن تک ہے، اس سے زیادہ مستحاضہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 861]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 865] »
اس قول کی سند صحیح ہے۔ (859) پر گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 862
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا رَأَتْ الدَّمَ فَإِنَّهَا تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ، تَعُدُّ أَيَّامِ حَيْضِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، ثُمَّ هِيَ بَعْدَ ذَلِكَ مُسْتَحَاضَةٌ".
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: جب خون دیکھے تو نماز سے رک جائے، اور ایام ماہواری کے بعد ایک دو دن انتظار کر لے، اس کے بعد وہ مستحاضہ شمار ہو گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 862]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 866] »
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: اثر رقم (855)۔


Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next