قعقاع بن حکیم اور زید بن اسلم نے سمی کو سعيد بن المسیب کے پاس بھیجا کہ ان سے مستحاضہ کے بارے میں دریافت کریں کہ وہ کس طرح غسل کرے؟ سعید نے کہا: ظہر سے دوسرے دن ظہر تک کے لئے ایک بار غسل کرے گی، اگر خون زیادہ غالب آئے تو کپڑا کس کے باندھ لے اور وضو کر کے نماز پڑھ لے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 833]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 837] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 301] ، [ الموطا 109] ، [ابن أبى شيبه 127/1] ، [مصنف عبدالرزاق 1169] ، اس کی سند میں سمی مولی ابی بکر بن عبدالرحمٰن بن الحارث بن ہشام ہیں، بعض روایات میں «من طهر إلى طهر» ہے، یعنی ایک پاکی سے دوسری پاکی تک۔ واللہ اعلم۔
امام حسن رحمہ اللہ سے مستحاضہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ ظہر سے لے کر دوسرے دن ظہر تک کے لئے (ایک) غسل کرے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 834]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 838] » اس روایت کی سند امام حسن رحمہ اللہ تک جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 129/1] و [مصنف عبدالرزاق 1210]
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: مستحاضہ ایام ماہواری میں نماز ترک کر دے گی، پھر ظہر سے ظہر تک ایک غسل کرے گی، اور ہر نماز کے لئے وضو (پر اکتفا) کرے گی، روزہ رکھے گی، نماز پڑھے گی، اور اس کا شوہر اس سے صحبت کر سکتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 835]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 839] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گزر چکی ہے۔
عباد بن منصور نے حسن اور عطاء سے اسی طرح روایت کی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 836]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عباد بن منصور، [مكتبه الشامله نمبر: 840] » عباد بن منصور کی وجہ سے اس قول کی نسبت صحیح ہونے میں کلام ہے، لیکن روایت صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 212/1] ، اور ابوداؤد نے اسے سالم بن عبدالله و حسن و عطاء کا قول قرار دیا ہے۔
مسروق رحمہ اللہ کی بیوی قمیر سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا کہ ہر دن وہ ایک مرتبہ غسل کرے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 837]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 841] » اس روایت کی سند صحیح موقوف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 300] ، [معرفة السنن والآثار 161/2] و [المحلي لابن حزم 214/2]
نافع سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے: مستحاضہ عورت ظہر سے ظہر تک کے لئے غسل کرے گی۔ مروان نے کہا: امام اوزاعی رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 838]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 842] » بکیر بن معروف کی وجہ سے اس کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 211/1] ، [مجمع الزوائد 210] و [مصنف عبدالرزاق 1167]
عبدالکریم (بن مالک جزری) سے مروی ہے، سعید بن المسيب رحمہ اللہ نے فرمایا: مستحاضہ ہر دن کی پہلی نماز کے لئے غسل کرے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 839]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 843] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1210] ۔ نیز ابن ماجہ میں حکم مستحاضہ دیکھا جائے۔ بعض روایات میں «ليس هذا بمعمول» کا اضافہ ہے، جس کے معانی ہیں: یہ معمول بہ نہیں ہے، یعنی پہلی نماز کے وقت دن میں صرف ایک بار غسل کرنا۔
86. باب مَنْ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا:
86. جن علماء نے مستحاضہ سے جماع کرنے کو جائز کہا ان کا بیان
عکرمہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا مستحاضہ سے اس کے شوہر کے جماع کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 840]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 844] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے [مصنف عبدالرزاق 1188، 1189]
سالم الافطس نے کہا: سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا مستحاضہ سے جماع کیا جا سکتا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: نماز جماع سے زیادہ بڑی چیز ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 841]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 845] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1187] و [مصنف ابن أبى شيبه 279/4]