قمیر (بنت عمران زوجہ مسروق) نے کہا: میں نے مستحاضہ کے بارے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ (حیض کے) جن دنوں میں (اس سے پہلے) نماز چھوڑ دیا کرتی تھی، اتنے میں انتظار کرے (یعنی نماز چھوڑ دے)، اور جب (طہر) پاکی کا دن آئے جس میں وہ پاک ہوتی تھیں، تو غسل کر لے پھر ہر نماز کے وقت وضو کرے اور نماز پڑھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 813]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد، [مكتبه الشامله نمبر: 817] » یہ روایت مجالد بن سعید کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسرے طرق سے بھی ایسا ہی مروی ہے، اس لئے یہ اثر صحیح ہے۔ دیکھئے: [شرح معاني الآثار 105/1] ، [ابن أبى شيبه 1351] ، [مصنف عبدالرزاق 1170] ، [البيهقي 346/1] و [أبوداؤد 210/1 بعدحديث 300]
ابوجعفر نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مذکورہ بالا قول روایت کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 814]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 818] » اس سند میں رجل مجہول ہے، لیکن صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 1349] ۔ نیز (825) میں بھی یہ روایت آرہی ہے۔
قمیر نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا۔۔۔ اس حدیث کا ترجمہ (813) میں گزر چکا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 815]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 819] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 300] وحديث رقم (817) و (836)۔
عدی بن ثابت سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے باپ سے اور انہوں نے ان کے دادا سے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ”مستحاضہ ہر مہینے کے ایام حیض میں نماز چھوڑ دے، اور مدت ختم ہونے پر غسل کرے اور نماز پڑھے، روزہ رکھے، اور ہر نماز کے وقت وضو کرے۔“[سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 816]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 820] » اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن اس معنی کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 297] ، [ترمذي 126، 127] ، [ابن ماجه 625] ، [شرح معاني الآثار 102/1] و [بيهقي 347/1]
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے اس مستحاضہ عورت کے بارے میں مروی ہے جس کو اپنے ایام ماہواری کا علم ہو، جب اسے طلاق ہو جائے اور خون جاری رہے تو انہیں ایام کے مطابق تین حیض کی مدت گزارے گی۔ اور اس کی نماز کے بارے میں ان سے مروی ہے کہ ہر مہینے میں اس کے جو حیض کے دن ہوتے ہیں ان میں وہ نماز نہیں پڑھے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 817]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 821] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 18714] و [مصنف عبدالرزاق 345/6]
معتمر (بن سلیمان) سے مروی ہے ان کے والد نے قتادہ سے پوچھا: وہ عورت جس کو اپنے حیض کے ایام معلوم ہوں، اور پانچ چار یا تین دن مزید خون جاری رہے تو وہ کیا کرے گی؟ فرمایا: نماز پڑھے گی، سلیمان نے کہا: اگر دو دن خون جاری رہے؟ فرمایا: یہ حیض کا ہی خون ہے۔ انہوں نے کہا: اور میں نے امام ابن سیرین رحمہ اللہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: عورتیں اس بات کو بہتر جانتی ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 818]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 822] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 538/2، 8864] ، [أبوداؤد 286] ، [المحلي 203/2] و [التمهيد 75/16]
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے: وہ عورت جس کو ایام طہر میں خون آ جائے، میری رائے میں وہ غسل کرے اور نماز پڑھے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 819]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 823] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 94/1] ۔ نیز آگے (890) میں بھی یہ روایت آرہی ہے۔
شہر بن حوشب سے مروی ہے: مستحاضہ عورت کے بارے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: ماہواری کے ایام کے بقدر انتظار کر کے نماز چھوڑے گی، پھر غسل کرے اور نماز پڑھے، یہاں تک کہ اس کے حیض کے ایام آ جائیں، تو پھر نماز ترک کر دے پھر غسل کرے، یہ خون کا جاری رہنا شیطان کی طرف سے ہے، وہ چاہتا ہے کہ ان میں سے کوئی عورت نماز ترک کر کے کفر میں مبتلا ہو جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 820]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل شهر بن حوشب، [مكتبه الشامله نمبر: 824] » اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 6370] واثر رقم (815)۔
ابوجعفر محمد بن علی نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: حیض کے ایام میں وہ نماز چھوڑ دے، پھر غسل کر کے روئی کا پھایا لگائے گی اور ہر نماز کے وقت وضو کرے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 821]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 825] » اس روایت کی سند صحیح ہے، اور ایسی ہی روایت (818) میں گذر چکی ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مستحاضہ ایام ماہواری میں بیٹھی رہے گی (یعنی نماز نہ پڑھے گی)، پھر ایک غسل کرے گی اور ہر نماز کے لئے وضو کرے گی (یعنی نہانا ضروری نہیں)۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 822]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 826] » اس روایت کی سند صحیح ہے، اور اثر رقم (815) میں تخریج گذر چکی ہے۔