سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا زوج النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: ایک عورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خون بہتا رہتا تھا، سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بیماری سے پہلے ہر ماہ جتنے رات و دن انہیں حیض آتا تھا اس کو شمار کر لیں، اور اتنے دن نماز ترک کر دیں، پھر جب اتنے دن گزر جائیں اور نماز کا وقت آ جائے تو غسل کریں، فرج پر روئی کا پھایا رکھیں، پھر نماز پڑھ لیں۔“[سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 803]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده فيه جهالة ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 807] » اس روایت کی سند میں ایک راوی مجہول ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 6894]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! خون مجھ پر غالب آ گیا ہے (یعنی رکتا نہیں ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غسل کرو اور نماز پڑھ لو۔“[سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 804]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 808] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 141/6] ، نیز پچھلی حدیث (804)۔
عمرة بنت عبدالرحمٰن نے کہا: میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ سیدہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، انہیں سات سال سے استحاضہ کی شکایت تھی، انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور فتویٰ پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ حیض کا خون نہیں ہے، یہ ایک رگ ہے، پس تم غسل کرو اور نماز پڑھو۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: چنانچہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ہر نماز کے لئے غسل کرتی تھیں اور نماز پڑھ لیتیں، اور ٹب میں بیٹھ جاتیں تو خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی، پھر (غسل کے بعد) وہ نماز پڑھ لیتیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 805]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 809] » یہ روایت صحیح ہے، اور (805) پر اس کی تخریج ملاحظہ کیجئے۔ نیز مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [مسند أبى يعلي 4410] ، [صحيح ابن حبان 1351] ، [ مسند أبى عوانه 320/1]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں استحاضہ کی بیماری لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ہر نماز کے لئے غسل کریں، چنانچہ وہ پانی سے بھرے ٹب میں غوطہ لگاتیں، پھر اس سے نکلتیں تو خون پانی کے اوپر آ جاتا، پھر وہ نماز پڑھتیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 806]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده عنعنة ابن إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 810] » اس روایت کی سند میں کچھ کلام ہے، اور اس معنی کی حدیث (802، 805) میں تخریج گزر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [مسند أحمد 237/6]
قاسم نے کہا: جس خاتون کو استحاضہ کی بیماری ہوئی وہ بادیہ بنت غيلان الثقفیہ تھیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 807]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 811] » اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے، کیونکہ محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور انہوں نے عنعنہ سے روایت کی ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بیشک وہ خاتون سہلہ بنت سہل بن عمرو ہی تھیں جنہیں استحاضہ کی شکایت ہوئی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم دیا تھا، اور جب یہ ان کے لئے مشکل ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ظہر و عصر ایک غسل سے پڑھ لیا کریں اور مغرب و عشاء ایک غسل سے، اور صبح کی نماز کے لئے غسل کر لیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 808]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف غير أن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 812] » اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے، کیونکہ دوسرے طرق سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 295] ، [شرح معاني الآثار 101/1] ۔ نیز دیکھئے رقم (803)۔
سعد بن ابراہیم نے کہا: ان خاتون کے نام میں اختلاف اس لئے رونما ہوا کہ تینوں عورتیں (جنہیں یہ شکایت ہوئی) سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں، اس لئے کسی نے کہا وہ ام حبیبہ تھیں، کسی نے کہا بادیہ تھیں اور کسی نے کہا کہ وہ سہلہ بنت سہیل تھیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 809]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 813] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [اسد الغابة 34/7، 154] و [الإصابة 112، 115] اور سابقہ تخریج (803)۔
قعقاع بن حکیم نے سعید (ابن المسيب) سے مستحاضہ کا مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے کہا: بھتیجے! اس مسئلہ کو مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی باقی نہیں رہا؟ جب حیض کے دن ہوں تو مستحاضہ نماز چھوڑ دے اور جب اس کی مدت ختم ہو جائے تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 810]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى سعيد، [مكتبه الشامله نمبر: 814] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 1352] ، لیکن اس میں ہے کہ پہلے غسل کے بعد وضو کر کے نماز پڑھے گی۔ نیز دیکھئے: [البيهقي 330/1]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مستحاضہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ حیض کے دنوں میں نماز ترک کرے گی، پھر غسل کر کے روئی کا پھایا لگائے گی، پھر نماز پڑھے گی، کسی نے پوچھا: اگر خون بہتا ہی رہے تو؟ فرمایا: چاہے اس پر نالے ہی کی طرح کیوں نہ بہتا رہے۔ یعنی مقام مخصوص پر روئی بھر کر نماز پڑھے چاہے جتنا خون نکلے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 811]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 815] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المحلی لابن حزم 252/1] ۔ نیز آگے بھی یہ روایت آرہی ہے۔
عمار بن ابی عمار نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما مستحاضہ کے بارے میں سب سے زیادہ سخت موقف رکھتے تھے، لیکن پھر نرمی اختیار کر لی، ایک خاتون ان کے پاس آئیں اور دریافت کیا کہ میں مستحاضہ ہوں، کعبہ میں داخل ہو سکتی ہوں؟ فرمایا: ہاں، چاہے کتنا ہی خون بہتا ہو تم کعبہ میں داخل ہو سکتی ہو، اچھی طرح روئی باندھو اور اندر چلی جاؤ۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 812]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 816] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور ان الفاظ میں یہ روایت نہیں مل سکی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول حدیث کے مطابق ہے۔