1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
62. باب الْبَوْلِ في الْمَسْجِدِ:
62. مسجد میں پیشاب کا بیان
حدیث نمبر: 763
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَامَ، بَالَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: فَصَاحَ بِهِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَفَّهُمْ عَنْهُ ثُمَّ دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَى بَوْلِهِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جب کھڑا ہوا تو مسجد کے ایک گوشے میں پیشاب کرنے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم اس پر چیخ پڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے روکا، پھر پانی کا ایک ڈول منگا کر اس (پیشاب کی) جگہ پر بہا دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 763]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 767] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 219] ، [مسلم 284] ، [نسائي 54-55] ، [أبويعلی 3467] ، [ابن حبان 1401] ، [الحميدي 1230]

63. باب بَوْلِ الْغُلاَمِ الذي لَمْ يَطْعَمْ:
63. دودھ پیتے بچے کے پیشاب کا حکم
حدیث نمبر: 764
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَحَدَّثَنَاهُ عَنْ يُونُسَ أَيْضًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: أَنَّهَا أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ، فَأَجْلَسَتْهُ فِي حِجْرِهِ فَبَالَ عَلَيْهِ "فَدَعَا بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ وَلَمْ يَغْسِلْهُ".
سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں جو ابھی کھانا نہیں سیکھا تھا (یعنی شیر خوار تھا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا تو اس بچے نے پیشاب کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگا کر اس (کپڑے) پر چھڑک دیا اور اسے دھویا نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 764]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 768] »
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 223] ، [مسلم 286] ، [نسائي 54، 55] و [صحيح ابن حبان 1373]

64. باب الأَرْضِ يُطَهِّرُ بَعْضُهَا بَعْضاً:
64. ایک جگہ کی زمین دوسری جگہ کی زمین کو پاک کر دیتی ہے
حدیث نمبر: 765
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهَا سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُطِيلُ ذَيْلِي فَأَمْشِي فِي الْمَكَانِ الْقَذِرِ؟، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ"، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَأْخُذُ بِهَذَا؟، قَالَ: لَا، أَدْرِي.
ام ولد ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف سے مروی ہے کہ وہ ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ میں اپنا دامن لمبا رکھتی ہوں اور گندی زمین سے گزر ہوتا ہے (یعنی دامن ناپاک ہو جاتا ہے)، سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: وہ زمیں جو اس ناپاک زمیں کے بعد آتی ہے اسے پاک کر دیتی ہے۔ راوی نے کہا: میں نے امام دارمی سے پوچھا: آپ کا یہی فتویٰ ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 765]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده جهالة ولكنه صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 769] »
یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد موجود ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 383] ، [ترمذي 143] ، [ابن ماجه 531] ، نیز اس کا شاہد [بخاري 222] ، [مسلم 286] ، [أبويعلی 4623] و [ابن حبان 1372] میں ہے۔

65. باب التَّيَمُّمِ:
65. تیمم کا بیان
حدیث نمبر: 766
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، ثُمَّ نَزَلَ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ نُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلَاتِهِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مُعْتَزِلٍ لَمْ يُصَلِّ فِي الْقَوْمِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا مَنَعَكَ يَا فُلَانُ أَنْ تُصَلِّيَ فِي الْقَوْمِ؟"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ، وَلَا مَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ، فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ ڈالا، وضو کا پانی منگایا اور وضو کیا، پھر اذان دی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، اور سلام پھیر کر مڑے تو دیکھا ایک آدمی الگ تھلگ کھڑا ہے، نماز بھی نہیں پڑھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تم نے جماعت کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے جنابت ہو گئی اور پانی ہے نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مٹی سے کام نکالو یہی تمہارے لئے کافی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 766]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 770] »
یہ حدیث متفق علیہ ہے، اور بڑی تفصیل سے صحیحین میں مذکور ہے۔ دیکھئے: [بخاري 344] ، [مسلم 682] ، [ابن حبان 1301] ، [ابن الجارود 122] ، [البيهقي فى دلائل النبوة 277/4]

حدیث نمبر: 767
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ رَجُلَانِ فِي سَفَرٍ، فَحَضَرَتْهُمَا الصَّلَاةُ، وَلَيْسَ مَعَهُمَا مَاءٌ، فَتَيَمَّمَا صَعِيدًا طَيِّبًا، فَصَلَّيَا، ثُمَّ وَجَدَا الْمَاءَ بَعْدُ فِي الْوَقْتِ، فَأَعَادَ أَحَدُهُمَا الصَّلَاةَ بِوُضُوءٍ، وَلَمْ يُعِدْ الْآخَرُ ثُمَّ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَا ذَلِكَ، فَقَالَ لِلَّذِي لَمْ يُعِدْ: "أَصَبْتَ السُّنَّةَ وَأَجْزَأَتْكَ صَلَاتُكَ"، وَقَالَ لِلَّذِي تَوَضَّأَ وَأَعَادَ:"لَكَ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو شخص سفر میں تھے، نماز کا وقت آ گیا، ان کے ساتھ پانی نہیں تھا، لہٰذا دونوں نے پاک مٹی سے تیمّم کیا اور نماز پڑھ لی، پھر انہیں پانی مل گیا اور نماز کا وقت باقی تھا، ایک شخص نے وضو کیا اور دوبارہ نماز دہرائی، دوسرے نے نہیں دہرائی، اس کے بعد جب وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ماجرا بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا جس نے نماز نہیں دہرائی: تم نے سنت پر عمل کیا اور تمہاری نماز ہو گئی۔ (کافی رہی)، اور دوسرے شخص سے فرمایا جس نے نماز دہرائی تھی: تمہارے لئے ڈبل ثواب ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 767]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 771] »
اس حدیث کی سند حسن ہے، اور اسے [أبوداؤد 338] ، [نسائي 433] ، [دارقطني 189/1] ، [بيهقي 231/1] وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔

66. باب التَّيَمُّمِ مَرَّةً:
66. تیمم کے لئے ایک بار زمین پر ہاتھ مارنے کا بیان
حدیث نمبر: 768
حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي التَّيَمُّمِ: "ضَرْبَةٌ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ"، قَالَ عَبْد اللَّهِ: صَحَّ إِسْنَادُهُ.
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیمّم کے بارے میں فرماتے تھے کہ چہرے اور ہاتھوں کے لئے ایک بار زمین پر ہاتھ مارنا کافی ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اس کی سند صحیح ہے۔ یعنی ایک بار زمین پر ہاتھ مار کر چہرے اور ہاتھوں پر مل لیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 768]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 772] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے، جیسا کہ امام دارمی نے فرمایا: دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1303] ، [مسند الحميدي 144] ، [ابن الجارود 126] ، [دارقطني 182/1] وغيرهم۔

حدیث نمبر: 769
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا "اسْتَعَارَتْ قِلَادَةً مِنْ أَسْمَاءَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا فَهَلَكَتْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا، فَأَدْرَكَتْهُمْ الصَّلَاةُ، فَصَلَّوْا مِنْ غَيْرِ وُضُوءٍ، فَلَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ"، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ: جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ، إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا، وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً.
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار مانگ کر لیا وہ گم ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم میں سے چند لوگوں کو اس کو ڈھونڈنے کے لئے بھیجا، وہاں نماز کا وقت آ گیا اور پانی نہ ملا تو ان لوگوں نے بے وضو نماز پڑھ لی، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ کر آئے تو یہ معاملہ بیان کیا، اسی وقت تیمّم کی آیت نازل ہوئی تو سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کو الله تعالیٰ اچھا بدلہ دے، اللہ کی قسم جب بھی کوئی آفت آپ پر آئی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو ٹال دیا، اور اس کو مسلمانوں کے لئے باعث برکت بنا دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 769]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 773] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 334] ، [مسلم 367] و [صحيح ابن حبان 1300]

67. باب في الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ:
67. غسل جنابت کا بیان
حدیث نمبر: 770
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاءً "فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ، فَجَعَلَ يَغْسِلُ بِهَا فَرْجَهُ فَلَمَّا فَرَغَ، مَسَحَهَا بِالْأَرْضِ أَوْ بِحَائِطٍ شَكَّ سُلَيْمَانُ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَجَسَدِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ تَنَحَّى، فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ"، فَأَعْطَيْتُهُ مِلْحَفَةً،"فَأَبَى، وَجَعَلَ يَنْفُضُ بِيَدِهِ"، قَالَتْ: فَسَتَرْتُهُ حَتَّى اغْتَسَلَ، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَذَكَرَ سَالِمٌ أَنَّ غُسْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا كَانَ مِنْ جَنَابَةٍ.
ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے (غسل) کے لئے پانی رکھا تو آپ نے اپنے ہاتھوں پر انڈیلا، پھر شرمگاہ کو دھویا، اس کے بعد اس ہاتھ کو زمین پر یا دیوار پر (یہ سلیمان کا شک ہے) رگڑا، پھر کلی کی، ناک جھاڑی، چہرے اور ہاتھ کہنی تک دھوئے، اور اپنے سر و جسد مبارک کے اوپر پانی ڈالا، غسل سے فارغ ہوئے تو دور ہٹ کر دونوں پیر دھوئے۔ میں نے آپ کو چادر پیش کی لیکن آپ نے انکار کر دیا اور ہاتھ سے ہی پانی سونتنے لگے۔ سلیمان سے مروی ہے سالم نے کہا: یہ آپ کا غسل جنابت تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 770]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 774] »
اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 249] ، [مسلم 317] ، [أبوداؤد 245] ، [ترمذي 103] ، [نسائي 253] ، [ابن ماجه 467] ، [أبويعلی 7101] ، [ابن حبان 1190]

حدیث نمبر: 771
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُدْخِلُ كَفَّهُ فِي الْمَاءِ فَيُخَلِّلُ بِهَا أُصُولَ شَعْرِهِ حَتَّى إِذَا خُيِّلَ إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ اسْتَبْرَأَ الْبَشَرَةَ، غَرَفَ بِيَدِهِ ثَلَاثَ غَرَفَاتٍ فَصَبَّهَا عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ اغْتَسَلَ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حَدِيثِ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل شروع کرتے تو پہلے ہاتھ دھوتے، پھر جیسے نماز کے لئے وضو کرتے ویسا ہی وضو کرتے، پھر ہاتھ میں پانی لے کر بالوں کی جڑوں میں خلال کرتے، اور جب اطمینان ہو جاتا کہ جڑوں تک پانی پہنچ گیا ہے تو تین بار چلو بھر کر اپنے سر پر پانی ڈالتے، پھر غسل فرماتے۔ امام دارمی ابومحمد رحمہ اللہ نے کہا: یہ طریقہ میرے نزدیک سالم بن ابی الجعد کی روایت سے زیادہ محبوب ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 771]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 775] »
یہ حدیث بھی صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 248] ، [مسلم 316] ، [أبوداؤد 242] ، [ترمذي 104] ، [أبويعلی 4482] ، [ابن حبان 1191] و [مسند الحميدي 163]

68. باب الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ يَغْتَسِلاَنِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ:
68. عورت مرد کا ایک ساتھ ایک برتن سے غسل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 772
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ مِنْ الْجَنَابَةِ".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل جنابت کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 772]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 776] »
یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے، لیکن دوسری کتب احادیث [صحيح بخاري 250] و [صحيح مسلم 319] میں صحیح سند سے مروی ہے جو متفق علیہ ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند موصلي 4412] ، [صحيح ابن حبان 1108] ، [مسند الحميدي 159]


Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next