الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
608. بَابُ الْقِمَارِ
608. جوئے کا بیان
حدیث نمبر: 1259
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ مَعْرُوفِ بْنِ سُهَيْلٍ الْبُرْجُمِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي الْمُغِيرَةِ قَالَ‏:‏ نَزَلَ بِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ فَقَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ كَانَ يُقَالُ‏:‏ أَيْنَ أَيْسَارُ الْجَزُورِ‏؟‏ فَيَجْتَمِعُ الْعَشَرَةُ، فَيَشْتَرُونَ الْجَزُورَ بِعَشَرَةِ فِصْلاَنٍ إِلَى الْفِصَالِ، فَيُجِيلُونَ السِّهَامَ، فَتَصِيرُ لَتِسْعَةٍ، حَتَّى تَصِيرَ إِلَى وَاحِدٍ، وَيَغْرَمُ الْآخَرُونَ فَصِيلاً فَصِيلاً، إِلَى الْفِصَالِ فَهُوَ الْمَيْسِرُ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یوں کہا جاتا تھا کہ جوئے کا اونٹ کہاں ہے، پھر دس آدمی جمع ہوتے اور اونٹ کے دس بچوں کے عوض ایک اونٹ خرید لیتے اور وہ اس طرح کہ جس طرح اونٹنیوں کے بچے ہوتے رہیں گے ہر شخص ایک ایک دیتا رہے گا۔ پھر تیر گھماتے اور اس کے نو حصے ہو جاتے، پھر مسلسل تیروں کے ذریعے ہر دفعہ ایک حصہ کم ہو جاتا یہاں تک وہ ایک آدمی کا ہو جاتا (جس کا تیر گھوما تھا) اور باقی سب ایک ایک اونٹ کا بچہ بطورِ تاوان بھرتے (اور اس شخص کو دیتے جس سے اونٹ خریدا تھا)۔ چنانچہ یہی جوا تھا جو عربوں میں رائج تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1259]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا

حدیث نمبر: 1260
حَدَّثَنَا الأُوَيْسِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ‏:‏ الْمَيْسِرُ‏:‏ الْقِمَارُ‏.‏
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ (قرآن مجید میں مذکورہ لفظ) میسر سے مراد جوا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1260]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن أبى حاتم فى التفسير: 2050 و البيهقي فى الكبرىٰ: 213/10»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا

609. بَابُ قِمَارُ الدِّيكِ
609. مرغ کے ذریعے جوا کھیلنا
حدیث نمبر: 1261
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَعْنٌ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْهُدَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ رَجُلَيْنِ اقْتَمَرَا عَلَى دِيكَيْنِ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ فَأَمَرَ عُمَرُ بِقَتْلِ الدِّيَكَةِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ‏:‏ أَتَقْتُلُ أُمَّةً تُسَبِّحُ‏؟‏ فَتَرَكَهَا‏.
ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں دو مرغوں پر جوا لگایا، چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مرغوں کو مارنے کا حکم دیا تو ایک انصاری آدمی نے عرض کیا: کیا آپ ایسی مخلوق کو قتل کر رہے ہیں جو اللہ کی تسبیح کرتی ہے؟ یہ بات سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مرغوں کو قتل کا ارادہ ترک کر دیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1261]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه أبو الشيخ فى العظمة: 1232»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا

610. بَابُ مَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ‏:‏ تَعَالَ أُقَامِرْكَ
610. جس نے اپنے ساتھی کو جوا کھیلنے کی دعوت دی
حدیث نمبر: 1262
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ‏:‏ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى، فَلْيَقُلْ‏:‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ‏:‏ تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تم میں سے قسم اٹھائی اور قسم میں کہا: لات اور عزی کی قسم! اسے چاہیے کہ وہ لا الہ الا الله کا اعادہ کرے۔ جس نے اپنے ساتھی سے کہا: آؤ میں تیرے ساتھ جوا کھیلوں، اسے چاہیے کہ صدقہ کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1262]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاستئذان: 6301 و مسلم: 1647 و أبوداؤد: 3247 و الترمذي: 1545 و النسائي: 3775 و ابن ماجه: 2096»

قال الشيخ الألباني: صحيح

611. بَابُ قِمَارِ الْحَمَامِ
611. کبوتر بازی میں جوا کهيلنا
حدیث نمبر: 1263
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ الْعُمَرِيِّ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ مُصْعَبٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ لَهُ رَجُلٌ‏:‏ إِنَّا نَتَرَاهَنُ بِالْحَمَامَيْنِ، فَنَكْرَهُ أَنْ نَجْعَلَ بَيْنَهُمَا مُحَلِّلاً تَخَوُّفَ أَنْ يَذْهَبَ بِهِ الْمُحَلِّلُ‏؟‏ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ‏:‏ ذَلِكَ مِنْ فِعْلِ الصِّبْيَانِ، وَتُوشِكُونَ أَنْ تَتْرُكُوهُ‏.‏
حصین بن مصعب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ہم دو کبوتروں کے ساتھ شرط لگا کر جوا کھیلتے ہیں، اور ہم یہ ناپسند کرتے ہیں کہ اپنے درمیان کسی تیسرے شخص کو محلل بنائیں اس ڈر سے کہ وہ محلل ہی سب کچھ نہ لے جائے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ تو بچوں کا کام ہے، تم اسے جلد ہی چھوڑ دو گے (جب تمہیں سمجھ آجائے گی کہ یہ گناہ ہے)۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1263]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه المصنف فى التاريخ الكبير: 7/3»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

612. بَابُ الْحُدَاءِ لِلنِّسَاءِ
612. عورتوں کے اونٹوں کو تیز چلانے کے لیے حدی پڑھنا
حدیث نمبر: 1264
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ الْبَرَاءَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ يَحْدُو بِالرِّجَالِ، وَكَانَ أَنْجَشَةُ يَحْدُو بِالنِّسَاءِ، وَكَانَ حَسَنَ الصَّوْتِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”يَا أَنْجَشَةُ، رُوَيْدَكَ سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ‏.‏“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ براء بن مالک مردوں کے اونٹوں کو تیز چلانے کے لیے حدی پڑھتے، جبکہ انجشہ عورتوں کے اونٹوں کو چلانے کے لیے حدی پڑھتے، اور ان کی آواز بڑی خوبصورت تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انجشہ! نرمی اختیار کرو اور آ بگینوں کا خیال کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1264]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6149»

قال الشيخ الألباني: صحيح

613. بَابُ الْغِنَاءِ
613. گانا بجانے کا بیان
حدیث نمبر: 1265
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ‏: ﴿‏وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ [لقمان: 6]‏، قَالَ‏:‏ الْغِنَاءُ وَأَشْبَاهُهُ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ اللہ عز و جل کے فرمان: ﴿‏وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اس سے گانا بجانا اور اس جیسی چیزیں مراد ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1265]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا: ابن أبى شيبة: 21137 - أنظر الحديث: 786»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا

حدیث نمبر: 1266
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالاَ‏:‏ أَخْبَرَنَا قِنَانُ بْنُ عَبْدِ اللهِ النَّهْمِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”أَفْشُوا السَّلاَمَ تَسْلَمُوا، وَالأَشَرَةُ شَرٌّ‏.“‏ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ‏:‏ الأشَرَةُ‏:‏ الْعَبَثُ‏.‏
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلام کو پھیلاؤ، سلامت رہو گے، بے فائدہ کھیل اور شیخی بگھارنا بری چیز ہے۔ ابومعاویہ کہتے ہیں: اشرة سے مراد بے فائدہ کھیل تماشا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1266]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 18530 و أبويعلى: 1683 و ابن حبان: 491»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 1267
حَدَّثَنَا عِصَامٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، عَنْ سَلْمَانَ الأَلَهَانِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، وَكَانَ مَجْمَعًا مِنَ الْمُجَامِعِ، فَبَلَغَهُ أَنَّ أَقْوَامًا يَلْعَبُونَ بِالْكُوبَةِ، فَقَامَ غَضْبَانًا يَنْهَى عَنْهَا أَشَدَّ النَّهْيِ، ثُمَّ قَالَ‏:‏ أَلاَ إِنَّ اللاَّعِبَ بِهَا لَيَأْكُلُ قَمْرَهَا كَآكِلِ لَحْمِ الْخِنْزِيرِ، وَمُتَوَضِّئٍ بِالدَّمِ‏.‏
يَعْنِي بِالْكُوبَةِ‏:‏ النَّرْدَ‏.‏
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کسی مجمعے میں تھے کہ انہیں یہ خبر پہنچی کہ کچھ لوگ کوه (طبلے یا شطرنج) سے کھیل رہے ہیں تو غضبناک ہو کر اٹھے اور بڑی سختی سے منع کیا، پھر فرمایا: خبردار! اس کے ساتھ کھیلنے والا تاکہ وہ اس کے جوئے سے کھائے، خنزیر کا گوشت کھانے والے اور اس کے خون سے وضو کرنے والے کی طرح ہے۔
کوبہ سے مراد شطرنج ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1267]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أنظر الحديث، رقم: 788»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

614. بَابُ مَنْ لَمْ يُسَلِّمْ عَلَى أَصْحَابِ النَّرْدِ
614. شطرنج کھیلنے والوں کو سلام نہ کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 1268
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْحَكَمِ الْقَاضِي، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيُّ، عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ‏:‏ كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَابِ الْقَصْرِ، فَرَأَى أَصْحَابَ النَّرْدِ انْطَلَقَ بِهِمْ فَعَقَلَهُمْ مِنْ غُدْوَةٍ إِلَى اللَّيْلِ، فَمِنْهُمْ مَنْ يُعْقَلُ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ‏.‏ قَالَ‏:‏ وَكَانَ الَّذِي يُعْقَلُ إِلَى اللَّيْلِ هُمُ الَّذِينَ يُعَامِلُونَ بِالْوَرِقِ، وَكَانَ الَّذِي يُعْقَلُ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ الَّذِينَ يَلْهُونَ بِهَا، وَكَانَ يَأْمُرُ أَنْ لا يُسَلِّمُوا عَلَيْهِمْ‏.‏
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ قصر کے دروازے سے نکلے تو انہوں نے شطرنج کھیلنے والوں کو دیکھا۔ وہ ان کے پاس گئے اور انہیں لے کر صبح سے رات تک قید کر دیا۔ ان میں سے کچھ کو آدھا دن قید رکھا۔ انہوں نے کہا: جنہیں رات تک باندھا وہ، وہ لوگ تھے جو پیسوں کے ساتھ معاملہ کرتے، یعنی جوا لگا کر کھیل رہے تھے، اور جنہیں آدھا دن قید کیا وہ ویسے ہی کھیلنے والے لوگ تھے، اور حکم دیتے کہ ان لوگوں کو سلام بھی نہ کہا جائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 1268]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 26157»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا


1    2    3    Next