سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کو جب سکون ہو جائے تو گھروں سے نکلنا کم کر دو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے بہت سے جانور ہیں جنہیں وہ (رات کو) زمین میں پھیلا دیتا ہے۔ جو کتے کے بھونکنے اور گدھے کے رینکنے کی آواز سنے تو وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے شیطان مردود کے شر سے، کیونکہ جو وہ دیکھتے ہیں تم نہیں دیکھ پاتے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1233]
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رات کو کتے کے بھونکنے اور گدھے کے رینکنے کی آواز سنو تو اللہ کی پناہ طلب کرو، کیونکہ جو کچھ وہ دیکھتے ہیں تم نہیں دیکھتے۔ دروازے بند رکھو اور بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھو، کیونکہ جس دروازے کو بسم اللہ پڑھ کر بند کیا جائے شیطان اسے نہیں کھولتا۔ نیز مٹکے ڈھانپ کر رکھو، اور مشکیزوں کے تسمے باندھ کر رکھو، اور برتن اوندھے کر کے رکھو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1234]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5103 و النسائي فى الكبريٰ: 10712»
عمر بن علی بن حسین رحمہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل بیان کرتے ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”رات کو سکون ہو جانے کے بعد باہر نکلنا کم کر دو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی کئی مخلوقات ہیں جنہیں وہ (رات کو) پھیلا دیتا ہے۔ اگر تمہیں کتوں کے بھونکنے یا گدھوں کے رینکنے کی آواز سنائی دے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو شیطان سے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1235]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رات کو مرغوں کی آواز سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کرو، کیونکہ وہ فرشتے کو دیکھ کر آواز نکالتے ہیں۔ اور جب تم رات کو گدھوں کے رینکنے کی آواز سنو تو اللہ تعالیٰ کی شیطان سے پناہ طلب کرو، کیونکہ وہ شیطان کو دیکھ کر آواز نکالتے ہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1236]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق: 3303 و مسلم: 2729 و أبوداؤد: 5102 و الترمذي: 3459 و النسائي فى الكبريٰ: 10713»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پسو (کھٹمل) پر لعنت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر لعنت نہ کرو کیونکہ اس نے انبیاء میں سے ایک نبی کو نماز کے لیے جگایا تھا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1237]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الدولابي فى الكني: 783 و الطبراني فى الدعاء: 2056 و أبويعلي: 2950 و البيهقي فى شعب الإيمان: 5179 - أنظر الصحيحة: 6409»