سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کرتے تو یہ دعا پڑھتے: ”اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا ...... ”اے اللہ! ہم نے تیرے فضل سے ہی صبح کی اور تیرے فضل سے ہی شام کی ہے۔ تیرے ہی فضل سے زندہ اور تیرے نام پر مرتے ہیں، نیز تیری طرف ہی اٹھ کر جانا ہے۔“ اور جب شام کرتے تو فرماتے: ”اے اللہ! ہم نے تیرے ہی فضل سے شام کی، اور تیرے ہی فضل سے صبح کی، اور تیرے ہی فضل سے ہم زندہ اور تیرے نام پر مرتے ہیں، اور تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الصَّبَاحِ وَالْمَسَاءِ/حدیث: 1199]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب ما يقول إذا أصبح: 5068 و الترمذي: 3391 و ابن ماجه: 3868»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام یہ کلمات نہیں چھوڑتے تھے: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ ...... ”اے اللہ! میں دنیا و آخرت میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ! میں اپنے دین اور دنیا کے بارے میں تجھ سے عفو و درگزر اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، نیز میرے اہل و مال میں عافیت کا طالب ہوں۔ اے اللہ! میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے، اور مجھے خوف والی چیزوں سے امن میں رکھ۔ اے اللہ! آگے پیچھے، دائیں بائیں، اور اوپر سے میری حفاظت فرما۔ اور میں تیری عظمت کا واسطہ دے کر پناہ مانگتا ہوں کہ میں اپنے نیچے سے اچانک ہلاک کر دیا جاؤں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الصَّبَاحِ وَالْمَسَاءِ/حدیث: 1200]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5075 و النسائي فى الكبرىٰ: 10325 و ابن ماجه: 3871»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو صبح کے وقت کہے: ”اے اللہ! ہم نے صبح کی، ہم تجھے گواہ بناتے ہیں اور ہم تیرے عرش کے حاملیں کو، دوسرے فرشتوں کو اور تیری ساری مخلوق کو گواہ بناتے ہیں کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو یکتا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، اور بلاشبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں۔“ تو اللہ تعالیٰ اس دن اس کے چوتھائی حصے کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے، اور جو دو دفعہ کہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے آدھے حصے کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے، اور جو چار مرتبہ کہے اللہ تعالیٰ اس کو اس دن جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الصَّبَاحِ وَالْمَسَاءِ/حدیث: 1201]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5069 و الترمذي: 3501 و النسائي فى الكبرىٰ: 9753 - أنظر الصحيحة: 4041»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھائیں جو میں صبح و شام پڑھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پڑھا کرو: اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ ...... ”اے اللہ! غیب اور حاضر کو جاننے والے، آسمانوں اور زمین کو بنانے والے، ہر چیز کے رب اور مالک۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“ تم صبح و شام اور سوتے وقت یہ دعا پڑھو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الصَّبَاحِ وَالْمَسَاءِ/حدیث: 1202]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5067 و الترمذي: 3393 و النسائي فى الكبريٰ: 7668 - أنظر الصحيحة: 2753»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پہلی حدیث کی طرح روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر چیز کے رب اور مالک۔“ نیز فرمایا: ”شیطان کے شر اور اس کے شرک سے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الصَّبَاحِ وَالْمَسَاءِ/حدیث: 1203]
ابوراشد جبرانی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث بیان کریں، انہوں نے مجھے ایک صحیفہ تھماتے ہوئے فرمایا: یہ وہ صحیفہ ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے لکھ کر دیا۔ میں نے اسے دیکھا تو اس میں تھا: بلا شبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھائیں جو صبح و شام پڑھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوبکر! تم پڑھا کرو: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ ...... اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، غیب اور حاضر کو جاننے والے، ہر چیز کے رب اور مالک، میں تجھ سے اپنے نفس کے شر اور شیطان کے شر اور شرک سے پناہ مانگتا ہوں۔ اور اس بات سے کہ میں اپنی جان کے بارے میں بے جا حرکت کروں یا کسی مسلمان کو تکلیف پہنچاؤں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الصَّبَاحِ وَالْمَسَاءِ/حدیث: 1204]