الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الْمَجَالِسِ
كتاب المجالس
533. بَابُ خَيْرُ الْمَجَالِسِ أَوْسَعُهَا
533. بہترین مجلس وہ ہے جو کشادہ ہو
حدیث نمبر: 1136
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الأَنْصَارِيُّ قَالَ‏:‏ أُوذِنَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ بِجِنَازَةٍ، قَالَ‏:‏ فَكَأَنَّهُ تَخَلَّفَ حَتَّى أَخَذَ الْقَوْمُ مَجَالِسَهُمْ، ثُمَّ جَاءَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ الْقَوْمُ تَسَرَّعُوا عَنْهُ، وَقَامَ بَعْضُهُمْ عَنْهُ لِيَجْلِسَ فِي مَجْلِسِهِ، فَقَالَ‏:‏ لاَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”خَيْرُ الْمَجَالِسِ أَوْسَعُهَا“، ثُمَّ تَنَحَّى فَجَلَسَ فِي مَجْلِسٍ وَاسِعٍ‏.‏
عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ انصاری رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو کسی جنازے کی اطلاع دی گئی تو وہ لیٹ ہو گئے، یہاں تک کہ لوگ انتظار میں اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ گئے، پھر وہ بعد میں آئے، جب لوگوں نے انہیں دیکھا تو جلدی سے آگے سے ہٹ گئے اور کئی لوگ کھڑے ہوگئے تاکہ وہ انہیں اپنی جگہ پر بٹھائیں۔ انہوں نے فرمایا: میں نہیں بیٹھوں گا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بہترین مجلس وہ ہے جو کشادہ ہو۔ پر ایک طرف ہو کر وسیع مجلس میں بیٹھ گئے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1136]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 11137 و أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى سعة المجلس: 4820»

قال الشيخ الألباني: صحيح

534. بَابُ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ
534. قبلہ رخ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1137
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ عِمْرَانَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ مُنْقِذٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ‏:‏ كَانَ أَكْثَرُ جُلُوسِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلٌ الْقِبْلَةَ، فَقَرَأَ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ قُسَيْطٍ سَجْدَةً بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَسَجَدَ وَسَجَدُوا إِلاَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ، فَلَمَّا طَلَعَتِ الشَّمْسُ حَلَّ عَبْدُ اللهِ حَبْوَتَهُ ثُمَّ سَجَدَ وَقَالَ‏:‏ أَلَمْ تَرَ سَجْدَةَ أَصْحَابِكَ‏؟‏ إِنَّهُمْ سَجَدُوا فِي غَيْرِ حِينِ صَلاةٍ‏.‏
منقذ بن قیس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اکثر و بیشتر قبلہ رخ ہو کر بیٹھتے، چنانچہ یزید بن عبداللہ بن قسيط نے طلوعِ شمس کے بعد سورۂ سجدہ پڑھی تو سجدہ کیا اور انہوں نے بھی سجدہ کیا سوائے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے۔ پھر جب سورج اچھی طرح طلوع ہو گیا تو انہوں نے اپنی چادر کھولی، پھر سجدہ کیا اور کہا: کیا تم نے اپنے ساتھیوں کا سجده د یکھا؟ انہوں نے ایسے وقت میں سجدہ کیا جب نماز کا وقت نہیں تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1137]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: مصنف ابن أبى شيبة: 16/2 من طرق، و روى مرفوعًا - ضعيف أبى داؤد: 254-ن»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا

535. بَابُ إِذَا قَامَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مَجْلِسِهِ
535. جب کوئی شخص مجلس سے اٹھ کر جائے اور پھر اپنی جگہ پر واپس آئے تو
حدیث نمبر: 1138
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) جب تم میں سے کوئی اپنی مجلس سے اٹھ کر جائے اور پھر واپس آئے تو وہ اس جگہ کا زیادہ مستحق ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1138]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب السلام: 2179 و أبوداؤد: 4853 و ابن ماجه: 3717»

قال الشيخ الألباني: صحيح

536. بَابُ الْجُلُوسِ عَلَى الطَّرِيقِ
536. راستے پر بیٹھنے کا شرعی حکم
حدیث نمبر: 1139
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ‏:‏ أَتَانَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ صِبْيَانُ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، وَأَرْسَلَنِي فِي حَاجَةٍ، وَجَلَسَ فِي الطَّرِيقِ يَنْتَظِرُنِي حَتَّى رَجَعْتُ إِلَيْهِ، قَالَ‏:‏ فَأَبْطَأْتُ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ، فَقَالَتْ‏:‏ مَا حَبَسَكَ‏؟‏ فَقُلْتُ‏:‏ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، قَالَتْ‏:‏ مَا هِيَ‏؟‏ قُلْتُ‏:‏ إِنَّهَا سِرٌّ، قَالَتْ‏:‏ فَاحْفَظْ سِرَّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم بچے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لیے بھیجا، اور راستے میں بیٹھ کر میرا انتظار فرماتے رہے یہاں تک کہ میں واپس آگیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (اپنی والدہ) سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس جانے سے لیٹ ہو گیا تو انہوں نے پوچھا: تم لیٹ کیوں ہوئے؟ میں نے کہا: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کام سے بھیجا تھا۔ انہوں نے کہا: کس کام سے بھیجا تھا؟ میں نے کہا: وہ راز دارانہ کام تھا۔ انہوں نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کی حفاظت کرنا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1139]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب فضائل الصحابة: 2482 و أبوداؤد: 5203»

قال الشيخ الألباني: صحيح

537. بَابُ التَّوَسُّعِ فِي الْمَجْلِسِ
537. مجلس کو کشادہ کرنا
حدیث نمبر: 1140
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”لَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا‏.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے، بلکہ جگہ بنا لیا کرو اور کھل جایا کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1140]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاستئذان: 6270 و مسلم: 2177 و الترمذي: 2749»

قال الشيخ الألباني: صحيح

538. بَابُ يَجْلِسُ الرَّجُلُ حَيْثُ انْتَهَى
538. آدمی کو جہاں جگہ ملے بیٹھ جائے
حدیث نمبر: 1141
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الطُّفَيْلِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ‏:‏ كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ انْتَهَى‏.‏
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتے تو ہمیں جہاں جگہ مل جاتی وہیں بیٹھ جاتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1141]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4825 و الترمذي: 2725»

قال الشيخ الألباني: صحيح

539. بَابُ لا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ
539. دو آدمیوں کے درمیان جدائی نہ ڈالی جائے
حدیث نمبر: 1142
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْفُرَاتُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لاَ يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَ اثْنَيْنِ، إِلا بِإِذْنِهِمَا‏.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: کسی آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ (مل کر بیٹھے ہوئے) دو آدمیوں کے درمیان (بیٹھ کر) جدائی ڈالے۔ مگر ان کی اجازت سے بیٹھ سکتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1142]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4845 و الترمذي: 2752»

قال الشيخ الألباني: حسن

540. بَابُ يَتَخَطَّى إِلَى صَاحِبِ الْمَجْلِسِ
540. گردنیں پھاند کر صدرِ مجلس کے پاس بیٹھنا
حدیث نمبر: 1143
حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا النَّضْرُ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْمُزَنِيُّ هُوَ صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كُنْتُ فِيمَنْ حَمَلَهُ حَتَّى أَدْخَلْنَاهُ الدَّارَ، فَقَالَ لِي‏:‏ يَا ابْنَ أَخِي، اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ أَصَابَنِي، وَمَنْ أَصَابَ مَعِي، فَذَهَبْتُ فَجِئْتُ لِأُخْبِرُهُ، فَإِذَا الْبَيْتُ مَلْآنُ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَخَطَّى رِقَابَهُمْ، وَكُنْتُ حَدِيثَ السِّنِّ، فَجَلَسْتُ، وَكَانَ يَأْمُرُ إِذَا أَرْسَلَ أَحَدًا بِالْحَاجَةِ أَنْ يُخْبِرَهُ بِهَا، وَإِذَا هُوَ مُسَجًّى، وَجَاءَ كَعْبٌ فَقَالَ‏:‏ وَاللَّهِ لَئِنْ دَعَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ لَيُبْقِيَنَّهُ اللَّهُ وَلَيَرْفَعَنَّهُ لِهَذِهِ الأُمَّةِ حَتَّى يَفْعَلَ فِيهَا كَذَا وَكَذَا، حَتَّى ذَكَرَ الْمُنَافِقِينَ فَسَمَّى وَكَنَّى، قُلْتُ‏:‏ أُبَلِّغُهُ مَا تَقُولُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ مَا قُلْتُ إِلاَّ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُبَلِّغَهُ، فَتَشَجَّعْتُ فَقُمْتُ، فَتَخَطَّيْتُ رِقَابَهُمْ حَتَّى جَلَسْتُ عِنْدَ رَأْسِهِ، قُلْتُ‏:‏ إِنَّكَ أَرْسَلَتْنِي بِكَذَا، وَأَصَابَ مَعَكَ كَذَا، ثَلاَثَةَ عَشَرَ، وَأَصَابَ كُلَيْبًا الْجَزَّارَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ عِنْدَ الْمِهْرَاسِ، وَإنّ َ كَعْبًا يَحْلِفُ بِاللَّهِ بِكَذَا، فَقَالَ‏:‏ ادْعُوا كَعْبًا، فَدُعِيَ، فَقَالَ‏:‏ مَا تَقُولُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ أَقُولُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ‏:‏ لَا وَاللَّهِ لاَ أَدْعُو، وَلَكِنْ شَقِيٌّ عُمَرُ إِنْ لَمْ يَغْفِرِ اللَّهُ لَهُ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو زخمی کیا گیا تو انہیں اٹھا کر گھر لے جانے والوں میں، میں بھی تھا۔ انہوں نے مجھ سے فرمایا: میرے بھتیجے! جا کر دیکھو کہ کس نے مجھے زخمی کیا ہے اور میرے ساتھ اور کون زخمی ہوا۔ چنانچہ میں گیا اور واپس آیا تو گھر بھرا ہوا تھا۔ میں نے لوگوں کی گردنیں پھلانگنا نا پسند کیا، اور میں کم عمر تھا، لہٰذا بیٹھ گیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جب کسی کو کام بھیجتے تو اس کو اس بات کی اطلاع کا حکم فرماتے۔ وہ کپڑا لپیٹے ہوئے تھے کہ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ آ گئے اور انہوں نے کہا: الله کی قسم! اگر امیر المومنین دعا کریں تو الله تعالیٰ انہیں ضرور زندگی دے گا، اور اس امت کے لیے انہیں ضرور بلندی عطا کرے گا، یہاں تک کہ وہ ایسا ایسا کریں گے۔ یہاں تک کہ انہوں نے منافقین کا ذکر کیا اور بعض کا نام اور بعض کے بارے میں اشارہ کیا۔ میں نے کہا: میں آپ کی بات انہیں بتاؤں؟ انہوں نے کہا: میرے بتانے کا مقصد ہی یہ ہے کہ تم انہیں یہ بات پہنچاؤ۔ میں ہمت کر کے اٹھا اور لوگوں کی گردنیں پھاندتا ہوا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے سرہانے جا بیٹھا۔ میں نے کہا: آپ نے مجھے فلاں کام بھیجا تھا اور آپ کے ساتھ فلاں فلاں تیرہ آدمی زخمی ہوئے ہیں، اور کلیب جزار کو بھی نیزه لگا ہے جبکہ وہ پتھر کے ٹب کے پاس وضو کر رہے تھے۔ اور کعب اللہ کی قسم اٹھا کر اس طرح کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: کعب کو میرے پاس بلاؤ۔ چنانچہ انہیں بلایا گیا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: میں یہ کہتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم میں دعا نہیں کروں گا لیکن عمر بد بخت ہے اگر اللہ نے اس کی مغفرت نہ کی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1143]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن شبة فى تاريخ المدينة: 909/3 و ابن عساكر فى تاريخ دمشق: 421/44»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا

حدیث نمبر: 1144
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ‏:‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعِنْدَهُ الْقَوْمُ جُلُوسٌ، يَتَخَطَّى إِلَيْهِ، فَمَنَعُوهُ، فَقَالَ‏:‏ اتْرُكُوا الرَّجُلَ، فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَيْهِ، فَقَالَ‏:‏ أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”الْمُسْلِمُ مِنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ‏.“
امام شعبی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس آیا۔ لوگ بھی موجود تھے۔ وہ لوگوں کی گردنیں پھاند کر آگے بڑھنے لگا تو لوگوں نے اسے روک دیا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس آدمی کو آنے دو۔ وہ آگے بڑھا اور ان کے پاس بیٹھ کر کہا: مجھے کوئی حدیث بتائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں، اور مہاجر وہ ہے جو ان چیزوں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع کیا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1144]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإيمان، باب المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده: 10 و مسلم: 40 و أبوداؤد: 2481»

قال الشيخ الألباني: صحيح

541. بَابُ أَكْرَمُ النَّاسِ عَلَى الرَّجُلِ جَلِيسُهُ
541. سب سے معزز، آدمی کا ہم نشین ہے
حدیث نمبر: 1145
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ عُمَرَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ‏:‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ‏:‏ أَكْرَمُ النَّاسِ عَلَيَّ جَلِيسِي‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میرے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ معزز میرا ہم نشین ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1145]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه المؤلف فى التاريخ الكبير: 393/6 و ابن المبارك فى الزهد: 667 و الخرائطي فى مكارم الأخلاق: 713»

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    Next