الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏
كتاب الرسائل
حدیث نمبر: 1127
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ كُبَرَاءِ آلِ زَيْدٍ، أَنَّ زَيْدًا كَتَبَ بِهَذِهِ الرِّسَالَةِ‏:‏ لِعَبْدِ اللهِ مُعَاوِيَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، مِنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ‏:‏ سَلاَمٌ عَلَيْكَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةُ اللهِ، فَإِنِّي أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ، أَمَّا بَعْدُ‏.‏
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے یوں خط لکھا: اللہ کے بندے امیر المومنین معاویہ کے نام زید بن ثابت کی طرف سے۔ امیر المومنین آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو، میں اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ اما بعد۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏/حدیث: 1127]
تخریج الحدیث: «حسن: انظر الحديث، رقم: 1122»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 1128
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُمَرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”إِنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ - وَذَكَرَ الْحَدِيثَ - وَكَتَبَ إِلَيْهِ صَاحِبُهُ‏:‏ مِنْ فُلاَنٍ إِلَى فُلانٍ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کا ایک آدمی تھا - پھر لمبی حدیث ذکر کی - اور اس نے اپنے ساتھی کی طرف یوں لکھا: فلاں کی طرف سے فلاں کے نام۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏/حدیث: 1128]
تخریج الحدیث: «ضعيف:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

529. بَابُ‏:‏ كَيْفَ أَصْبَحْتَ‏؟‏
529. صبح کس حال میں ہوئی؟ کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 1129
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ قَالَ‏:‏ لَمَّا أُصِيبَ أَكْحُلُ سَعْدٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَثَقُلَ، حَوَّلُوهُ عِنْدَ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا‏:‏ رُفَيْدَةُ، وَكَانَتْ تُدَاوِي الْجَرْحَى، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَّ بِهِ يَقُولُ‏:‏ ”كَيْفَ أَمْسَيْتَ‏؟“‏، وَإِذَا أَصْبَحَ‏:‏ ”كَيْفَ أَصْبَحْتَ‏؟“‏ فَيُخْبِرُهُ‏.‏
سیدنا محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوۂ خندق کے روز جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی رگ کٹ گئی اور ان کی تکلیف زیادہ بڑھ گئی تو انہوں نے انہیں ایک رفیدہ نامی عورت کے پاس منتقل کر دیا جو زخمیوں کا علاج کرتی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے پاس سے گزرتے تو پوچھتے: تیری شام کس حال میں ہوئی؟ اور صبح حال دریافت کرتے تو پوچھتے: صبح کس حال میں ہوئی؟ تو وہ اپنا حال بتا دیتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏/حدیث: 1129]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه المصنف فى التاريخ الأوسط: 22/1 و ابن سعد فى الطبقات: 427/3 - أنظر الصحيحة: 1158»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1130
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ‏:‏ وَكَانَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ أَحَدَ الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَقَالَ النَّاسُ‏:‏ يَا أَبَا الْحَسَنِ، كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللهِ بَارِئًا، قَالَ‏:‏ فَأَخَذَ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بِيَدِهِ، فَقَالَ‏:‏ أَرَأَيْتُكَ‏؟‏ فَأَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ ثَلاَثٍ عَبْدُ الْعَصَا، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْفَ يُتَوَفَّى فِي مَرَضِهِ هَذَا، إِنِّي أَعْرِفُ وُجُوهَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ، فَاذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنَسْأَلْهُ‏:‏ فِيمَنْ هَذَا الأَمْرُ‏؟‏ فَإِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا كَلَّمْنَاهُ فَأَوْصَى بِنَا، فَقَالَ عَلِيٌّ‏:‏ إِنَّا وَاللَّهِ إِنْ سَأَلْنَاهُ فَمَنَعَنَاهَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ بَعْدَهُ أَبَدًا، وَإِنِّي وَاللَّهِ لاَ أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر آئے تو لوگوں نے پوچھا: ابوالحسن! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس حال میں صبح کی ہے؟ انہوں نے کہا: الحمد للہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ان کا ہاتھ پکڑ کر ایک طرف لے گئے اور کہا: کیا تمہیں خبر ہے! اللہ کی قسم تم تین دن بعد لاٹھی کے بندے بن جاؤ گے، یعنی دوسروں کے ماتحت ہوگے۔ اور میں اللہ کی قسم دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مرض میں وفات پا جائیں گے، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ موت کے وقت بنو عبدالمطلب کے چہرے کیسے ہوتے ہیں۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خلافت کے بارے پوچھ لیں۔ اگر ہم میں سے کوئی ہوگا تو ہم اسے جان لیں گے، اور اگر ہمارے علاوہ کوئی اور ہوگا تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کریں کہ آپ ہمارے بارے میں وصیت فرما دیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: الله کی قسم! اگر ہم نے سوال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع کر دیا تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کبھی ہمیں اقتدار نہیں دیں گے۔ اللہ کی قسم! میں اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی سوال نہیں کروں گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏/حدیث: 1130]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المغازي: 4447»

قال الشيخ الألباني: صحيح

530. بَابُ مَنْ كَتَبَ آخِرَ الْكِتَابِ‏:‏ السّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَ كَتَبَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ لِعَشْرٍ بَقِينَ مِنَ الشَّهْرِ
530. خط کے آخر میں سلام، کاتب کا نام اور تاریخ لکھنا
حدیث نمبر: 1131
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ أَخَذَ هَذِهِ الرِّسَالَةَ مِنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَمِنْ كُبَرَاءِ آلِ زَيْدٍ‏:‏ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، لِعَبْدِ اللهِ مُعَاوِيَةَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، مِنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ‏:‏ سَلاَمٌ عَلَيْكَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةُ اللهِ، فَإِنِّي أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ، أَمَّا بَعْدُ‏:‏ فَإِنَّكَ تَسْأَلُنِي عَنْ مِيرَاثِ الْجَدِّ وَالإِخْوَةِ، فَذَكَرَ الرِّسَالَةَ، وَنَسْأَلُ اللَّهَ الْهُدَى وَالْحِفْظَ وَالتَّثَبُّتَ فِي أَمْرِنَا كُلِّهِ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ نَضِلَّ، أَوْ نَجْهَلَ، أَوْ نُكَلَّفَ مَا لَيْسَ لَنَا بِهِ عِلْمٌ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ‏.‏ وَكَتَبَ وُهَيْبٌ‏:‏ يَوْمَ الْخَمِيسِ لِثِنْتَيْ عَشْرَةَ بَقِيَتْ مِنْ رَمَضَانَ سَنَةَ اثْنَيْنِ وَأَرْبَعِينَ‏.
ابوالزناد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے یہ خط خارجہ بن زید اور آل زید کے سرکردہ لوگوں سے لیا۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ اللہ کے بندے امیر المومنین معاویہ کے نام، زید بن ثابت کی طرف سے۔ امیر المومنین آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔ میں اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ اما بعد، آپ نے دادا اور بھائیوں کی وراثت کے بارے میں پوچھا ہے (اور پھر پورا خط ذکر کیا) اور ہم اللہ سے ہدایت، حفاظت اور اپنے معاملات میں استقامت کا سوال کرتے ہیں اور اس بات سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں کہ ہم گمراہ ہوں یا جہالت کے مرتکب ہوں یا ایسی ذمہ داری ہم پر پڑے جس کا ہمیں علم نہ ہو۔ والسلام علیک امیر المومنین ورحمۃ الله و برکاتہ ومغفرتہ۔ یہ خط وہیب نے جمعرات کے دن لکھا جبکہ رمضان 42 ہجری کے بارہ دن باقی تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏/حدیث: 1131]
تخریج الحدیث: «حسن: أنظر الحديث، رقم: 1122»

قال الشيخ الألباني: حسن

531. بَابُ‏:‏ كَيْفَ أَنْتَ‏؟‏
531. یہ پوچھنا کہ تم کیسے ہو؟
حدیث نمبر: 1132
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَسَلَّمَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَرَدَّ السَّلاَمَ، ثُمَّ سَأَلَ عُمَرُ الرَّجُلَ‏:‏ كَيْفَ أَنْتَ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ أَحْمَدُ اللَّهَ إِلَيْكَ، فَقَالَ عُمَرُ‏:‏ هَذَا الَّذِي أَرَدْتُ مِنْكَ‏.‏
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا: انہیں ایک آدمی نے سلام کہا اور انہوں نے سلام کا جواب دیا، پھر اس آدمی سے پوچھا: تمہارا کیا حال ہے؟ اس نے کہا: میں آپ کے سامنے اللہ کی تعریف کرتا ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تم سے یہی جواب چاہتا تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏/حدیث: 1132]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا ثبت مرفوعًا: أخرجه مالك فى الموطأ: 961/2 و ابن المبارك فى الزهد: 205 و ابن أبى الدنيا فى الشكر: 93 - الصحيحة: 2952»

قال الشيخ الألباني: صحيح

532. بَابُ‏:‏ كَيْفَ يُجِيبُ إِذَا قِيلَ لَهُ‏:‏ كَيْفَ أَصْبَحْتَ‏؟‏
532. جب کسی سے حال دریافت کیا جائے تو کیسے جواب دے؟
حدیث نمبر: 1133
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ سَلَمَةَ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ‏:‏ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ كَيْفَ أَصْبَحْتَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”بِخَيْرٍ مِنْ قَوْمٍ لَمْ يَشْهَدُوا جَنَازَةً، وَلَمْ يَعُودُوا مَرِيضًا‏.‏“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: آپ نے صبح کس حال میں کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیر کے ساتھ صبح ہوئی، میں ایسے لوگوں میں سے ہوں جو نہ کسی جنازے میں حاضر ہوئے نہ کسی مریض کی عیادت کی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏/حدیث: 1133]
تخریج الحدیث: «حسن لغيره: أخرجه ابن ماجه، كتاب الأدب: 3710»

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

حدیث نمبر: 1134
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُهَاجِرٍ هُوَ الصَّائِغُ، قَالَ‏:‏ كُنْتُ أَجْلِسُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَخْمٍ مِنَ الْحَضْرَمِيِّينَ، فَكَانَ إِذَا قِيلَ لَهُ‏:‏ كَيْفَ أَصْبَحْتَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ لا نُشْرِكُ بِاللَّهِ‏.‏
مہاجر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک بھاری جسامت والے حضرمی صحابی کے پاس بیٹھا کرتا تھا۔ جب انہیں کہا جاتا کہ کس حال میں صبح ہوئی؟ تو وہ جواب دیتے: ہم اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏/حدیث: 1134]
تخریج الحدیث: «حسن الإسناد موقوفًا:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد موقوفًا

حدیث نمبر: 1135
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْجَارُودِ الْهُذَلِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ‏:‏ قَالَ لِي أَبُو الطُّفَيْلِ‏:‏ كَمْ أَتَى عَلَيْكَ‏؟‏ قُلْتُ‏:‏ أَنَا ابْنُ ثَلاَثٍ وَثَلاَثِينَ، قَالَ‏:‏ أَفَلاَ أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ‏:‏ إِنَّ رَجُلاً مِنْ مُحَارِبِ خَصَفَةَ، يُقَالُ لَهُ‏:‏ عَمْرُو بْنُ صُلَيْعٍ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، وَكَانَ بِسِنِّي يَوْمَئِذٍ وَأَنَا بِسِنِّكَ الْيَوْمَ، أَتَيْنَا حُذَيْفَةَ فِي مَسْجِدٍ، فَقَعَدْتُ فِي آخِرِ الْقَوْمِ، فَانْطَلَقَ عَمْرٌو حَتَّى قَامَ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ‏:‏ كَيْفَ أَصْبَحْتَ، أَوْ كَيْفَ أَمْسَيْتَ يَا عَبْدَ اللهِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ أَحْمَدُ اللَّهَ، قَالَ‏:‏ مَا هَذِهِ الأَحَادِيثُ الَّتِي تَأْتِينَا عَنْكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي يَا عَمْرُو‏؟‏ قَالَ‏:‏ أَحَادِيثُ لَمْ أَسْمَعْهَا، قَالَ‏:‏ إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ أُحَدِّثُكُمْ بِكُلِّ مَا سَمِعْتُ مَا انْتَظَرْتُمْ بِي جُنْحَ هَذَا اللَّيْلِ، وَلَكِنْ يَا عَمْرُو بْنَ صُلَيْعٍ، إِذَا رَأَيْتَ قَيْسًا تَوَالَتْ بِالشَّامِ فَالْحَذَرَ الْحَذَرَ، فَوَاللَّهِ لاَ تَدَعُ قَيْسٌ عَبْدًا لِلَّهِ مُؤْمِنًا إِلاَّ أَخَافَتْهُ أَوْ قَتَلَتْهُ، وَاللَّهِ لَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهِمْ زَمَانٌ لاَ يَمْنَعُونَ فِيهِ ذَنَبَ تَلْعَةٍ، قَالَ‏:‏ مَا يَنْصِبُكَ عَلَى قَوْمِكَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ذَاكَ إِلَيَّ، ثُمَّ قَعَدَ‏.
سيف بن وہب سے روایت ہے کہ ابوطفیل نے مجھ سے پوچھا: تمہاری عمر کتنی ہے؟ میں نے کہا: میں تینتیس سال کا ہوں۔ انہوں نے کہا: کیا تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ قصہ یوں ہے کہ بنومحارب بن خصفہ کے ایک آدمی جنہیں عمرو بن صلیع کہا جاتا تھا، اور انہیں شرفِ صحابیت بھی حاصل تھا۔ ان کی عمر اتنی تھی جتنی آج میری ہے، اور میں آج تمہاری عمر کا ہوں۔ ہم سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس مسجد میں آئے اور میں لوگوں کے آخر میں بیٹھ گیا، اور عمرو آگے بڑھ کر ان کے سامنے جا کر کھڑے ہوئے اور کہا: اے عبداللہ! آپ نے صبح کس حال میں کی؟ یا کہا: آپ نے شام کس حال میں کی؟ انہوں نے فرمایا: میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ عمرو نے کہا: آپ کے حوالے سے ہمیں کیا باتیں پہنچ رہی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اے عمرو! تمہیں میرے حوالے سے کیا پہنچا ہے؟ انہوں نے کہا: ایسی احادیث جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنیں۔ انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر میں وہ (سب کچھ) تمہیں بیان کروں جو میں نے سنا ہے تو تم رات ہونے تک بھی میرا انتظار نہ کرو۔ لیکن اے عمرو بن صليع! جب تم دیکھو کہ قیس شام میں برسرِ اقتدار آگئے ہیں تو بچ کر رہنا۔ اللہ کی قسم! بنوقیس کسی مومن بندے کو نہیں چھوڑیں گے مگر یا تو اسے ڈرائیں گے یا قتل کر دیں گے۔ اللہ کی قسم! ان پر ایک زمانہ آئے گا کہ ہر طرف ان کا قبضہ ہوگا۔ انہوں نے کہا: اللہ آپ پر رحم کرے، آپ اپنی قوم کی کیا مدد کریں گے؟ انہوں نے فرمایا: یہ مجھ پر رہا (کہ میں نے کیا کرنا ہے؟) پھر وہ بیٹھ گئے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الرَّسَائِلِ‏/حدیث: 1135]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه معمر فى جامعه: 19889 و الحاكم: 516/4 مطولًا و الطيالسي فى مسنده: 421 و ابن أبى شيبة: 37400 و أحمد: 23316 و الطبراني فى مسند الشاميين: 1952 مختصرًا فالأثر صحيح»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2