سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرمایا کرتی تھیں: شعروں میں اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی۔ اچھے شعر لے لو اور برے شعر چھوڑ دو۔ میں نے سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے شعروں میں سے کئی شعر روایت کیے ہیں۔ ان میں سے ایک قصیدہ ہے جس میں چالیس بیت ہیں اور اس کے علاوہ بھی ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الشِّعْرِ/حدیث: 866]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبويعلي: 4741 و الدارقطني: 4306 و البيهقي فى الكبرىٰ: 239/10 - انظر الصحيحة: 448»
شریح رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا: کیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی شعر پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ کے شعروں میں سے بطورِ مثل پڑھا کرتے تھے: ”تیرے پاس وہ خبریں لائے گا جسے تو نے تیارنہیں کیا ہوگا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الشِّعْرِ/حدیث: 867]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الأدب، باب ماجاء فى إنشاد الشعر: 2848 و النسائي فى الكبرىٰ: 10769 - انظر الصحيحة: 2057»
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں شاعر تھا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے (شعروں میں) اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں، بلاشبہ تیرا رب حمد کو پسند کرتا ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زیادہ مجھے کچھ نہ فرمایا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الشِّعْرِ/حدیث: 868]
سیدنا شرید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے امیہ بن ابی الصلت کے شعر سنانے کا مطالبہ کیا، اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعر سنائے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اور سناؤ، مزید سناؤ۔“ یہاں تک کہ میں نے سو بیت پڑھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب تھا کہ وہ مسلمان ہو جاتا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الشِّعْرِ/حدیث: 869]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کا پیٹ پیپ سے بھر جائے، یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ شعروں سے بھرے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الشِّعْرِ/حدیث: 870]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6154 - انظر الصحيحة: 336»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ارشادِ باری تعالیٰٰ: ”اور شاعروں کی راہ پر تو گمراہ لوگ چلتے ہیں۔ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ وہ ہر وادی میں بہکے پھرتے ہیں اور وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ کرتے نہیں۔“ کا عموم الله تعالیٰٰ نے منسوخ کر دیا ہے، اور اہلِ ایمان کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے، اور فرمایا: ”سوائے اہلِ ایمان کے جو ایمان لائے (اور اچھے کام کیے اور کثرت سے اللہ کا ذکر کیا ......) ان کو لوٹ کر جانا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الشِّعْرِ/حدیث: 871]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5016 - انظر المشكاة: 4805»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی یا دیہاتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بڑی واضح گفتگو کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کئی بیان جادو اثر ہوتے ہیں، اور کئی شعر حکمت پر مبنی ہوتے ہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الشِّعْرِ/حدیث: 872]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5011 و الترمذي: 2245 و ابن ماجه: 3756 - أنظر الصحيحة: 1731»
عمر بن سلام رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان نے اپنے بیٹے امام شعبی رحمہ اللہ کے حوالے کیے تاکہ وہ انہیں آداب سکھائیں، اور ساتھ ہی کہا: انہیں شعر سکھانا تاکہ یہ بزرگی اور عظمت والے بن جائیں، اور انہیں گوشت کھلانا تاکہ ان کے دل مضبوط ہو جائیں، اور ان کے بال کاٹتے رہنا تاکہ ان کی گردنیں مضبوط ہوں، نیز انہیں بڑے لوگوں کے ساتھ بٹھانا تاکہ یہ ان سے مناقضہ (بحث و مباحثہ) کر سکیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الشِّعْرِ/حدیث: 873]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى الدنيا فى العيال: 338 و الخرائطي فى مكارم الأخلاق: 737 و وكيع فى أخبار القضاة: 421/2»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے بڑا گنہگار اور مجرم وہ شاعر ہے جو پورے قبیلے کی مذمت کرتا ہے، اور دوسرا وہ ہے جو اپنے باپ سے اپنے نسب کی نفی کرتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الشِّعْرِ/حدیث: 874]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه، كتاب الأدب: 3761 و أخرجه البيهقي: 241/10 من حديث شيبان به، و صححه ابن حبان: 2014»