الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الأسْمَاءِ
كتاب الأسماء
368. بَابُ بَرَّةَ
368. برہ نام رکھنا
حدیث نمبر: 831
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ اسْمَ جُوَيْرِيَةَ كَانَ بَرَّةَ، فَسَمَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُوَيْرِيَةَ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام برہ تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 831]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الأدب: 2140 و أبوداؤد: 1503 - انظر الصحيحة: 212»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 832
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ كَانَ اسْمُ مَيْمُونَةَ بَرَّةَ، فَسَمَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَيْمُونَةَ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا نام برہ تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام میمونہ رکھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 832]
تخریج الحدیث: «شاذ: أخرجه المصنف فى تاريخه: 84/2 و الطيالسي: 2576 على الشك فقال: ”ميمونة أو زينب“ و الحاكم: 32/4 - انظر الصحيحة: 211»

قال الشيخ الألباني: شاذ

369. بَابُ أَفْلَحَ
369. افلح نام رکھنا
حدیث نمبر: 833
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”إِنْ عِشْتُ نَهَيْتُ أُمَّتِي - إِنْ شَاءَ اللَّهُ - أَنْ يُسَمِّي أَحَدُهُمْ بَرَكَةَ، وَنَافِعًا، وَأَفْلَحَ“، وَلاَ أَدْرِي قَالَ‏:‏ رَافِعًا أَمْ لاَ‏؟‏، ”يُقَالُ‏:‏ هَا هُنَا بَرَكَةُ‏؟‏ فَيُقَالُ‏:‏ لَيْسَ هَا هُنَا“، فَقُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْ ذَلِكَ‏.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں زندہ رہا تو ان شاء اللہ اپنی امت کو برکت، نافع اور افلح نام رکھنے سے منع کروں گا۔ مجھے معلوم نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رافع بھی کہا یا نہیں ...... کہا جاتا ہے: یہاں برکت ہے؟ تو جواباً کہا جاتا ہے: یہاں برکت نہیں ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم منع کرنے سے پہلے ہی خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 833]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الأدب: 2138 و أبوداؤد، كتاب الأدب: 4960 - انظر الصحيحة: 2143»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 834
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ يَقُولُ‏:‏ أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْهَى أَنْ يُسَمَّى بِيَعْلَى، وَبِبَرَكَةَ، وَنَافِعٍ، وَيَسَارٍ، وَأَفْلَحَ، وَنَحْوَ ذَلِكَ، ثُمَّ سَكَتَ بَعْدُ عَنْهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا‏.‏
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا کہ یعلی، برکت، نافع، یسار، افلح اور اس طرح کے نام رکھنے سے منع فرما دیں، پھر اس سے خاموشی اختیار کر لی، اور اس بارے میں کچھ نہ فرمایا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 834]
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر ما قبله»

قال الشيخ الألباني: صحيح

370. بَابُ رَبَاحٍ
370. رباح نام رکھنا
حدیث نمبر: 835
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنْ سِمَاكٍ أَبِي زُمَيْلٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ‏:‏ لَمَّا اعْتَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ، فَإِذَا أَنَا بِرَبَاحٍ غُلاَمِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَيْتُ‏:‏ يَا رَبَاحُ، اسْتَأْذِنْ لِي عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سيدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے علیحدگی اختیار کر لی تو (میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گیا) میں نے اچا نک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام رباح کو دیکھا تو میں نے انہیں آواز دی: اے رباح! میرے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کی اجازت مانگو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 835]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه مطولًا مسلم: 1479 و البخاري: 2468 لكن ليس عنده ذكر اسم الغلام»

قال الشيخ الألباني: حسن

371. بَابُ أَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ
371. انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر نام رکھنا
حدیث نمبر: 836
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَسَارٍ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”تَسَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تُكَنُّوا بِكُنْيَتِي، فَإِنِّي أَنَا أَبُو الْقَاسِمِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھ لیا کرو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، بلا شبہ میں ہی ابوالقاسم ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 836]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6188 و مسلم: 2134 و أبوداؤد: 4965 و الترمذي: 2841 و ابن ماجه: 3735»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 837
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ، فَقَالَ رَجُلٌ‏:‏ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّمَا دَعَوْتُ هَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تُكَنُّوا بِكُنْيَتِي‏.‏“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں تھے کہ ایک شخص نے آواز دی: اے ابوالقاسم! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے تو اس کو بلایا ہے۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 837]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب البيوع، باب ما ذكر فى الأسواق: 2120 و الترمذي: 2841 و ابن ماجه: 3737»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 838
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي الْهَيْثَمِ الْقَطَّانُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَلاَّمٍ قَالَ‏:‏ سَمَّانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوسُفَ، وَأَقْعَدَنِي عَلَى حِجْرِهِ وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي‏.‏
سیدنا يوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام یوسف رکھا، اور مجھے اپنی گود میں بٹھایا، اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 838]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 23836 و الترمذي فى الشمائل: 340 و ابن أبى شيبة: 689 و الطبراني فى الكبير: 285/22 و البيهقي فى شعب الإيمان: 11033»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 839
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، وَفُلاَنٍ، سَمِعُوا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا مِنَ الأَنْصَارِ غُلاَمٌ، وَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا، قَالَ شُعْبَةُ فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ‏:‏ إِنَّ الأَنْصَارِيَّ قَالَ‏:‏ حَمَلْتُهُ عَلَى عُنُقِي، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ‏:‏ وُلِدَ لَهُ غُلاَمٌ فَأَرَادُوا أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا، قَالَ‏: ”تَسَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تُكَنُّوا بِكُنْيَتِي، فَإِنِّي إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا، أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ‏.“‏ وَقَالَ حُصَيْنٌ‏:‏ ”بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ‏.‏“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک انصاری آدمی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا، اور اس نے اس کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کیا۔ ایک روایت میں ہے، وہ انصاری کہتے ہیں: میں اسے کندھوں پر بٹھا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ سلیمان کی روایت میں ہے: اس کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام کے ساتھ نام رکھ لو، اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، کیونکہ مجھے ہی قاسم بنایا گیا ہے، میں تمہارے درمیان (دین و مال) تقسیم کرنے والا ہوں۔ حصین کی روایت میں ہے: مجھے قاسم بنا کر بھیجا گیا ہے، میں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 839]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب فرض الخمس: 3114 و مسلم: 2133 - انظر الصحيحة: 2946»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 840
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ‏:‏ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ، وَدَفَعَهُ إِلَيَّ وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى‏.‏
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی تو میں اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا، اور کھجور کے ساتھ گھٹی دی، اور اس کے لیے برکت کی دعا کی۔ اور وہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 840]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب من سمى بأسماء الأنبياء: 6198 و مسلم: 2145»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    Next