سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ولیمے پر بلایا۔ اس دن ان کی خدمت ان کی بیوی ہی نے کی جبکہ وہ دلہن تھی۔ اس نے کہا: تمہیں معلوم ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیا بھگو رکھا تھا؟ میں نے رات کو ایک برتن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھجوریں بھگو رکھی تھیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 746]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب النكاح: 5183 و مسلم: 2006 و ابن ماجه: 1912»
نعیم بن قعنب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملنے گیا لیکن وہ گھر پر نہ ملے۔ میں نے ان کی بیوی سے پوچھا: ابوذر کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا: وہ گھر کے کام کاج میں مشغول ہیں، ابھی آپ کے پاس آتے ہیں۔ میں ان کے انتظار میں بیٹھ گیا، چنانچہ وہ آئے تو ان کے پاس دو اونٹ تھے۔ ان میں سے ایک کو دوسرے کے پیچھے باندھا ہوا تھا اور ان میں سے ہر ایک کی گردن میں مشکیزہ تھا۔ انہوں نے وہ مشکیزے اتارے، پھر تشریف لائے تو میں نے کہا: اے ابوذر! کوئی آدمی مجھے آپ سے زیادہ محبوب نہیں جس سے میں ملاقات کروں، اور کوئی آدمی مجھے آپ سے زیادہ مبغوض نہیں جس سے میں ملاقات کروں۔ انہوں نے فرمایا: اللہ تیرا بھلا کرے، یہ دونوں باتیں ایک ساتھ کیسے جمع ہوسکتی ہیں؟ وہ کہتے ہیں (میں نے کہا): میں نے زمانۂ جاہلیت میں ایک بچی کو زندہ درگور کیا تھا۔ میں ڈر رہا تھا کہ آپ سے ملوں گا تو آپ فرما دیں گے کہ تیری توبہ قبول نہیں۔ اور گناہ سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں۔ اور مجھے یہ بھی امید تھی کہ آپ کہیں گے کہ تمہاری توبہ قبول ہے اور گناہ سے نکلنے کا راستہ بھی ہے۔ انہوں نے فرمایا: کیا تم نے زمانۂ جاہلیت میں یہ گناہ کیا تھا؟ میں نے کہا: ہاں! انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے پہلے گناہوں کو معاف کر دیا ہے۔ پھر اپنی بیوی سے فرمایا: ہمارے لیے کھانا لاؤ تو اس نے انکار کر دیا۔ پھر حکم دیا تو اس نے پھر انکار کر دیا یہاں تک کہ تکرار میں دونوں کی آوازیں بلند ہوگئیں۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بس تم اس سے آگے نہیں بڑھ سکتی ہو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ میں نے عرض کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہے۔ اگر تم اس کو سیدھا کرنے کا ارادہ کرو گے تو توڑ بیٹھو گے۔ اور اگر تو اس کے ٹیڑھے پن کے ساتھ اس سے روا داری کرے گا تو اس طرح گزارہ ہوسکتا ہے۔“ پھر وہ خاتون چلی گئی اور (جلدی سے) ثرید لے آئی، گویا وہ (تیزی میں) کبوتری ہو۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کھاؤ اور میرا شامل نہ ہونا تجھے پریشان نہ کرے کیونکہ میں روزے سے ہوں۔ پھر اٹھ کر نماز پڑھنے لگے اور جلدی جلدی رکوع کیے۔ پھر نماز ختم کر کے میرے ساتھ کھانے میں شامل ہو گئے۔ میں نے کہا: انا لله وانا الیہ راجعون۔ مجھے آپ سے توقع نہیں تھی کہ آپ مجھ سے جھوٹ بولیں گے۔ انہوں نے فرمایا: الله تیرا بھلا کرے، میری جب سے تم سے ملاقات ہوئی ہے، میں نے تم سے جھوٹ نہیں بولا۔ میں نے کہا: آپ نے مجھے بتایا نہیں تھا کہ آپ روزے سے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! میں نے اس مہینے میں تین دن کے روزے رکھے ہیں اور میرے لیے اس کا اجر لکھ دیا گیا اور میرے لیے کھانا حلال ہوگیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 747]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 21339 و عبدالرزاق: 7878 و الطبري فى تهذيب الآثار: 340/1 - انظر تخريج الترغيب: 73/3»
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”يقيناً سب سے افضل دینار وہ ہے جو آدمی اپنے اہل و عیال پرخرچ کرے، اور وہ دینار جو اللہ کے راستے میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرے، اور وہ دینار جو اپنی سواری پر اللہ کی راہ میں خرچ کرے ......۔“ ابوقلابہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عیال سے ابتدا کی ...... ”اور اس شخص سے بڑے اجر والا کون ہے جو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے حتی کہ الله تعالیٰ انہیں بے نیاز کردے؟“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 748]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الزكاة، باب فضل النفقة على المملوك: 994 و الترمذي: 1966 و ابن ماجه: 2760»
سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے گھر والوں پر خرچ کیا جبکہ وہ نیکی اور ثواب کی امید رکھتا ہو تو وہ اس کے لیے صدقہ ہوگا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 749]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإيمان: 55، 4006، 5351 و مسلم: 1002 و الترمذي: 1965 و النسائي: 2545»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہو تو کہاں خرچ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ذات پر خرچ کرو۔“ اس نے کہا: اگر میرے پاس ایک اور ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے خادم پر خرچ کرو“ یا فرمایا: ”اپنی اولاد پرخرچ کرو۔“ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرو، اس میں پہلی دو باتوں کی نسبت ثواب کم ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 750]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره دون قوله (ضعه ......)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره دون قوله (ضعه ......)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چار دینار ہیں، ایک دینار وہ ہے جو تم کسی مسکین کو دو، دوسرا وہ جو تم غلام آزاد کرانے میں خرچ کرو، تیسرا وہ دینار جو تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو، اور چوتھا وہ جو تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو، ان میں سے افضل وہ ہے جو تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 751]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الزكاة: 995 و النسائي فى الكبرىٰ: 9139»
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم اللہ عز و جل کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے جو بھی خرچ کرو گے اس کا تمہیں ضرور اجر ملے گا، یہاں تک کہ جو لقمہ تو اپنی بیوی کے منہ میں دے گا اس پر بھی اجر ملے گا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 752]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإيمان: 56، 1295 و مسلم: 1628 و أبوداؤد: 2864 و الترمذي: 2116 و النسائي: 3626 و ابن ماجه: 2708»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب تبارک وتعالیٰ ہر رات کے دو تہائی وقت گزر جانے کے بعد آسمانِ دنیا پر تشریف لاتا ہے اور اعلان فرماتا ہے: ”کون ہے جو مجھ سے دعا کرے تو میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون ہے مجھ سے مانگنے والا کہ میں اسے عطا کروں؟ اور کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں؟“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 753]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التوحيد: 7494، 1145 و مسلم: 758 و أبوداؤد: 1315 و النسائي فى الكبرىٰ: 7720 و الترمذي: 3498 و ابن ماجه: 1366»