سیدنا صفوان بن عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اور ان کے نکاح میں سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کی بیٹی درداء تھی، وہ کہتے ہیں کہ میں ان کے پاس شام آیا تو گھر میں سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا تھیں جبکہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ وہاں موجود نہیں تھے۔ سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم اس سال حج پر جا رہے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! انہوں نے فرمایا: پھر ہمارے لیے بھی خیر کی دعا کرنا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بلاشبہ مسلمان آدمی کی دعا جو وہ اپنے بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کرتا ہے، وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ جب وہ دعا کرتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے سر کے پاس مقرر کر دیا جاتا ہے۔ جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے بھلائی کی دعا کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: آمین اور تجھے بھی ایسا ہی ملے۔“ وہ کہتے ہیں کہ پھر بازار میں مجھے سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ ملے تو انہوں نے اسی طرح کی بات کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کو بیان کیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 625]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 88، 2733 و ابن ماجه: 2895 - انظر الصحيحة: 1399»
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دعا کی: اے اللہ صرف مجھے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اپنی دعا کو بہت سے لوگوں سے روک لیا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 626]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 6849 و ابن حبان: 986 - الإرواء: 171 - البخاري، كتاب الأدب، باب رحمة الناس و البهائم، عن أبى هريره: 6010»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مجلس میں سو مرتبہ یوں استغفار کرتے ہوئے سنا: ”اے پروردگار! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول فرما اور مجھ پر رحم فرما، بلاشبہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 627]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں اپنے ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں حتی کہ اس میں بھی کہ وہ میری سواری کے چلنے میں وسعت پیدا فرما دے۔ یہاں تک کہ میں اس میں وہ چیز دیکھتا ہوں جو مجھے خوش کر دیتی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 628]
تخریج الحدیث: «ضعيف: اس كي سند ميں محمد بن اسحاق مدلس هے اور ”عن“ كے ساته بيان كرتا هے.»
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اپنی دعا میں یوں کہا کرتے تھے: اے اللہ! مجھے نیک لوگوں کے ساتھ فوت فرمانا اور مجھے برے لوگوں کے ساتھ پیچھے نہ چھوڑ دینا اور مجھے اچھے لوگوں کے ساتھ ملانا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 629]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري فى تاريخه الكبير: 349/6 و ابن سعد فى الطبقات: 331/3»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کثرت سے یہ دعا فرمایا کرتے: ”اے اللہ! ہمارے معاملات کی اصلاح فرما، اور ہمیں راہ اسلام کی ہدایت دے، اور ہمیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نجات عطا فرما، اور ہمیں ظاہر و باطن ہر قسم کی بےحیائی اور بری باتوں سے دور رکھ، اور ہمارے لیے ہمارے کانوں، ہماری آنکھوں، ہمارے دلوں اور ہمارے بیوی بچوں میں برکت عطا فرما۔ اور ہماری توبہ قبول فرما، یقیناً تو ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والا، ان کی تعریف کرنے والا، اور ان کا اقرار کرنے والا بنا دے، اور ہم پر اپنی نعمت کو پورا فرما۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 630]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 67/6 و الطبراني فى الدعاء: 1430 و رواه أبوداؤد عنه مرفوعًا: 969 - انظر ضعيف أبى داؤد: 172»
ثابت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ جب اپنے کسی بھائی کے لیے دعا کرتے تو یوں کہتے: ”اللہ اسے نیک لوگوں کی دعاؤں کا حق دار بنائے جو نہ ظالم ہوں اور نہ بدکار، جو راتوں کو قیام کرتے ہوں اور دن کو روزہ رکھتے ہوں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 631]
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا وقد صح مرفوعًا: الصحيحة: 1810 - أخرجه ابن السني فى عمل اليوم: 202 و أبونعيم فى الحلية: 34/2 و البزار: 137/13 و رواه مرفوعًا عبد بن حميد: 1360»
سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میری ماں مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے رزق کی دعا فرمائی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 632]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري فى الكبير: 190/3 و أبويعلى: 1452 و ابن عاصم فى الآحاد و المثاني: 717 - انظر الصحيحة: 2943 و العلل لابن أبى حاتم: 353/6»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے کہا گیا کہ آپ کے کچھ بھائی بصرہ سے آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ ان کے لیے دعا کریں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ ان دنوں زاویہ مقام پر تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے یوں دعا کی: اے اللہ! ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما، اور ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔ انہوں نے مزید دعا کی درخواست کی تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے پھر اسی طرح دعا کی اور فرمایا: اگر تمہیں یہ مل گیا تو تمہیں دنیا و آخرت کی خیر مل گئی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 633]
تخریج الحدیث: «صحيح: رواه ابن حبان: 145/2، 934، من طريق أبى يعلى و هذا فى مسنده: 125/6، 3397، بسند صحيح عن ثابت و ابن أبى شيبة: 77/6»